سید مجتبی رضوان
مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا کہ شرکاءواضح پیغام دیتے ہیں کہ اسلام اور لڑکیوں کی تعلیم کو بدنام کرنا بند کیا جائے۔ پاکستان کی وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت ’مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم: چیلنجز اور مواقع‘ پر اسلام آباد میں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔اسلام آباد میں دو روزہ عالمی سکول گرلز کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں پاکستان کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسلامی معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم ایک بڑا چیلنج ہے اس کے لیے آواز بلند کرنا ہوگی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد کے لیے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے شکرگزار ہیں‘ تعلیم ایک معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے، اور لڑکیوں کی تعلیم کو نظرانداز کرنا دراصل معاشرتی ترقی میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’موجودہ دور کے بڑے چیلنجز میں لڑکیوں کی تعلیم شامل ہے، اور مسلم دنیا کو اس مسئلے کے حل کے لیے اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’غریب ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانا ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک تمام مسلم ممالک اس مقصد کے لیے یکجا ہو کر کام نہ کریں۔‘
افتتاحی سیشن سے عالمی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر حسین ابراہیم طہٰ، مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل اور تنظیم کے چیئرمین شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے بھی خطاب کیا۔ پاکستان کے وفاقی وزیر برائے تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت نے اپنے ابتدائی خطاب میں مہمانوں کو خوش ا?مدید کہا اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ اس گلوبل کانفرنس کا مقصد مسلم ممالک کی لڑکیوں کی تعلیم کی راہ میں حائل چیلنجز اور مواقع کی نشان دہی اور ان کا قابلِ عمل حل تلاش کرنا تھا۔
کانفرنس کا انعقاد رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل اور مسلم علماءکونسل کے چیئرمین شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی کی تجویز پر کیا گیا۔رابطہ عالم اسلامی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم پاکستان کے دفتر کی شراکت، بین الاقوامی حکومتی اور کمیونٹی تنظیموں کے تاریخی اتحاد سے مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے ایک وسیع بین الاقوامی شراکت داری کا آغاز کیاگیاوزیراعظم پاکستان شہباز شریف کانفرنس کے افتتاح کے موقعے پر ابتدائی سیشن میں لڑکیوں کو تعلیم کی فراہمی اور جنسی مساوات کے سلسلے میں قومی عزم پر اظہارِ خیال کیا۔ مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پر ہونے والی اس کانفرنس میں 44 مسلم اور دوست ممالک سے بین الاقوامی شخصیات جن میں وزرا، سفارت کار، سکالرز اور ماہرین تعلیم یونیسکو، یونیسیف اور عالمی بینک , اسلامی ملکوں کے وزرائے تعلیم، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں، سول سوسائٹی کے نمائندے، اسلامی فتاوی کونسل، بین الاقوامی اسلامی جامعات کے حکام اور نمائندےنے شرکت کی رابطہ عالم اسلامی اور حکومت پاکستان کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی کانفرنس کے سلسلے میں علما کا اجلاس منعقد ہوا۔ رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ اس اجلاس میں خصوصی طور پر شریک تھے۔ اس موقعے پر اپنے افتتاحی خطاب میں پاکستان کے وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ’خواتین معاشرت میں ایک مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے لیے تعلیم کی اہمیت پر بہت زور دیا۔‘ انہوں نے کہا کہ ’ایک تعلیم یافتہ عورت نسلوں کی نگراں ہوتی ہے، ایک ماں کے طور پر، وہ اپنے بچوں کی پہلی استاد ہوتی ہے۔ ایک تعلیم یافتہ ماں اپنے بچوں میں اقدار، اخلاقیات اور علم کی محبت پیدا کرتی ہے۔ معاشرت کے مستقبل کے رہنماو¿ں کی تشکیل کرتی ہے۔’ ’لڑکیوں اور عورتوں کے لیے علم کا حصول شریعت کے مقاصد اور عوامی مفاد کا ایک تقاضا بھی ہے۔ تعلیم عورتوں کو معاشرتی ترقی میں فعال طور پر حصہ لینے کی طاقت دیتی ہے۔‘
چوہدری سالک حسین نے مزید کہا کہ ’عورتوں کی تعلیم صرف فرد کی ترقی کا معاملہ نہیں بلکہ یہ ایک خوشحال اور ہم آہنگ معاشرت کی بنیاد ہے۔‘اعلامیے کے مطابق اسلام آباد میں رابطہ اسلامی اور مسلم ورلڈ لیگ نے 2 روزہ تعلیمی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ کانفرنس میں او آئی سی، اقوام متحدہ، رابطہ اسلامی سمیت دنیا بھر سے مفکرین و ماہرین نے شرکت کی۔ کانفرنس میں لڑکیوں کی تعلیم کے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے گئے، کانفرنس میں ہوئے معاہدوں کی عملداری یقینی بنائی جائے گی۔ تعلیمی کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ مسلم ممالک نے صحیح سمت میں قدم اٹھاتے ہوئے لڑکیوں کی تعلیم کو سراہا ہے، شرکاءنے لڑکیوں کی تعلیم صرف مذہبی نہیں بلکہ معاشرتی اعتبار سے اہم قرار دی۔ اعلامیے کے مطابق کانفرنس میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں تعلیمی عمل کو منظم کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ لڑکیوں کی تعلیم میں حائل انتہا پسندانہ خیالات، فتوے، نظریات سے خبردار کیا جاتا ہے، غربت اور سماجی چیلنجز والے معاشروں میں لڑکیوں کو تعلیمی اسکالر شپ دینے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اختتامی تقریب کی صدارت کی۔بین الاقوامی سکول گرلز کانفرنس میں میڈیا پلیٹ فارمز پر ’خواتین کا مو¿ثر کردار‘ کے موضوع پر پینل ڈسکشن کا انعقاد ہوا۔
یونین ا?ف او ا?ئی سی نیوز ایجنسی کے میڈیا ایڈوائزر زبیر الانصاری نے پینل ڈسکشن کی صدارت کی۔ مقررین نے کہا کہ ’تعلیم اختیاری معاملہ نہیں یہ مرد اور عورتوں دونوں کے لیے ناگزیر ہے۔ میڈیا نے لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے۔‘
مقررین نے زور دیا کہ ’میڈیا مالکان جعلی خبروں کی روک تھام کے حوالے سے کردار ادا کریں۔ میڈیا لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے شعور اور آگاہی اجاگر کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔‘اس سے قبل بین الاقوامی سکول گرلز کانفرنس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور خواتین کی تعلیم کے موضوع پر سیشن منعقد ہوا جس کی صدارت سویڈن سفارت کار اولریکا ساندبرگ نے کی۔سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ’تعلیم کے فروغ کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے دیہی علاقوں میں خواتین کو بہتر تعلیم کی فراہمی یقینی بنا سکتے ہیں۔‘
مقررین کا کہنا تھا کہ ’ا?ج انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے، خواتین کو اس شعبے میں تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کرنا ہیں۔‘یاد رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کو کہا کہ پاکستان سمیت اسلامی دنیا میں درپیش لڑکیوں کی تعلیم کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ’یہ بڑی بامقصد اور فیصلہ کن کانفرنس ہے جو اسلامی دنیا میں خواتین کی تعلیم کے بارے میں ہو گی، یہ قیادت پاکستان نے حاصل کی ہے اور اس کو کرنی بھی چاہیے تھی۔‘ ’خواتین کی تعلیم کا مقصد ہے بہتر گھر، بہتر نسل اور بہتر معاشرہ۔‘پاکستان کے میڈیکل کالجز میں زیادہ تر تعداد خواتین کی ہے اور زیادہ تر گولڈ میڈلز بھی طالبات ہی لے رہی ہیں۔پاکستان کی آدھی آبادی خواتین پر مشتمل ہے تاہم اس کو چیلنجز کا سامنا ہے، اور اس کے لیے اسلامی ممالک کا تعاون ضروری ہے۔
’اس وقت دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، اسلامی دنیا بھی ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑی ہے، دنیا کو ان چیلنجز کا سامنا کرنے اور اسلامی ممالک کے درمیان تعاون کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔‘انہوں نے کہا کہ پاکستان ملت اسلامیہ کے لیے ایک ماڈل ہے اور ہمیں اپنی شناخت برقرار رکھنی ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان کے 18 کروڑ نوجوان 35 برس سے کم عمر ہیں، اگر وہ باہر جانا چاہتے ہیں تو اس کو ’برین ڈرین‘ نہ سمجھیں بلکہ ’برین ٹرین‘ سمجھیں۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کانفرنس کے افتتاح کے موقعے پر ابتدائی سیشن میں لڑکیوں کو تعلیم کی فراہمی اور جنسی مساوات کے سلسلے میں قومی عزم پر اظہارِ خیال کیا
لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے عالمی کانفرنس میں یونیسکو، یونیسیف اور عالمی بینک کے نمائندے بھی اس دور روزہ کانفرنس میں شریک ہوئے۔
کانفرنس کا اختتام ’اسلام آباد اعلامیے‘ پر دستخط کی رسمی تقریب میں تعلیم کے ذریعے لڑکیوں کو بااختیار بنانے، جامع تعلیمی اصلاحات کے لیے راہ ہموار کرنے اور آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کے لیے مسلم کمیونٹی کے مشترکہ عزم کا اظہار کیا گیا۔