اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس، کمیٹی نے بلیک لسٹ کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے، سیکرٹری داخلہ کو منگل کو کو طلب کر لیا ہے، کمیٹی ارکان نے کہا کہ وزارت داخلہ پہلے ہی کہ چکی ہے کہ بلیک لسٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، کس قانون کے تحت افراد کے نام بلیک لسٹ میں ڈالے جاتے ہیں،افراد کو سفر کرنے سے روکنا آئین کے آرٹیکل15کی خلاف ورزی ہے،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں وزارت داخلہ بتا چکی ہے کہ ایسی کوئی بلیک لسٹ موجود نہیں ہے،وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ وراثتی سرٹیفکیٹ کا حصول آسان بنانے کیلئے حکومت قانون وراثتی سرٹیفکیٹ ایکٹ 2018پیش کرے گی، نادرا میں خصوصی یونٹ قائم کریں گے جس میں پروفیشنل افراد کو بھرتی کیا جائے گا،یہ سہولت ابتدائی طور پر اسلام آباد میں شروع کی جائے گی، نئے قانون کے تحت نادرا15دن کے اندر وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کرے گی۔ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس سینیٹر محمد جاوید عباسی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر رضا ربانی، سینیٹر حاصل خان بزنجو، سینیٹر سراج الحق، سینیٹر مصطفی نواش کھوکھر، سینیٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم، وزارت داخلہ، وزارت قانون اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ وراثتی سرٹیفکیٹ کا حصول آسان بنانے کیلئے حکومت نیا قانون متعارف کرائے گی۔اس قانون کے تحت نادرا15دن کے اندر وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کرے گی۔ اس قانون میں نادرا کو بنیادی ذمہ داری سونپی جائے گی۔عدالت کی بجائے نادرا وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کرے گی۔ اس حوالے سے نادرا میں خصوصی یونٹ قائم کریں گے جس میں پروفیشنل افراد کو بھرتی کیا جائے گا۔یہ سہولت ابتدائی طور پر اسلام آطاد میں شروع کی جائے گی۔ اگر اسلام آباد میں یہ سہولت کامیاب رہی تو پورے ملک میں اس کا نفاظ کریں گے۔ اس حوالے سے تمام صوبوں کے ساتھ مشاورت کرنے کو تیار ہیں ۔اس پر سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ اس سے قبل چیئرمین نادرا سینیٹ کمیٹی میں کہ چکے ہیں کہ ان کے پاس وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کیلئے مطلوبہ صلاحیت موجود نہیں ہے۔نادرا وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کیلئے گارنٹی دینے کیلئے تیار نہیں کہ اس نظام میں کوئی خامی نہیں ہوگی۔اس نظام میں جعل سازی کے امکانات بہت بڑھ جائیں گے۔وزیر قانون نے کہا کہ نادرا کا نظام بہت بہتر ہو چکا ہے۔ نادرا کا خصوصی یونٹ تمام صلاحیت سے مزین ہوگا۔اس موقع پر اسلام آباد ایسو سی ایشن کے نائب صدر نے کمیٹی کو بتایا کہ موجودہ نظام میں وراثتی سرٹیفکیٹ 2ماہ کے اندر جاری کر دیا جاتا ہے۔ اس نظام میں عدالتوں کی جانب سے کوئی تاخیر نہیں کی جاتی۔ عدالتوں کا اختیار نادرا کو دینا درست نہیں ہوگا۔ دی جی نادرا نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت قانون نے وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کرنے میں حائل مشکلات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ قرآن پاک کی اعلی کوالٹی کی چھپائی کیلئے سینٹرل اتھارٹی بنانے کی ضرورت ہے۔