اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں محدود پیمانے پر بنیادی انسانی امداد کی تقسیم کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ پر مکمل قبضہ کرے گا، اسرائیلی فوج نے غزہ کے دوسرے بڑے شہر خان یونس کے تمام شہریوں کو فوری جبری انخلا کا حکم بھی دے دیا۔قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ نے وزیراعظم کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے جا رہے ہیں۔خان یونس میں آج صبح ’خصوصی آپریشن‘ کے بارے میں غیر تصدیق شدہ رپورٹس کے کے حوالے سے نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی فورسز ’وہاں بہت اچھا کام کر رہی ہیں، تاہم میں زیادہ تفصیلات بیان نہیں کرسکتا۔اسرائیلی فوج نے خان یونس کے لیے جبری نقل مکانی کا حکم جاری کر دیا ہے۔الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے دوسرے بڑے شہر خان یونس کے رہائشیوں کو فوری طور پر علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ وہاں ’ایک بے مثال حملہ‘ ہونے والا ہے۔جبری انخلا کا حکم اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان اویچائے ادرعی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کیا، جو قریبی علاقوں بنی سہیلا اور عبسان پر بھی نافذ ہوگا۔حکم نامے میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مغرب کی طرف واقع علاقے المواسی منتقل ہو جائیں۔پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ا خان یونس کو فوری طور پر ایک ’خطرناک جنگی زون‘ تصور کیا جائے گا۔یہ حکم اس سے ایک دن قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے وسطی غزہ کے علاقوں، بشمول جنوبی دیر البلح میں واقع القارعہ، کے لیے بھی جاری کیا گیا تھا. جہاں فوج نے اپنے حملوں کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔امریکا کے دباؤ پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں بنیادی انسانی امداد کی فوری بحالی کا حکم دیا ہے، جو اسرائیلی کابینہ کے دائیں بازو کے حلقوں میں نہایت غیر مقبول فیصلہ ہے۔امریکا کی طرف سے کئی ماہ سے جاری ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا تھا، اور امریکا کا اسرائیل سے تعاون خطرے میں پڑ گیا تھا۔ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں فوجی حکام کی سفارش پر منظور کیا گیا، جنہوں نے مبینہ طور پر خبردار کیا تھا کہ اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کے پاس خوراک کا ذخیرہ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے، جس سے شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔وزرا کے درمیان اس معاملے پر کوئی ووٹنگ نہیں ہوئی، حالاں کہ کچھ وزرا نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی، کیوں کہ یہ ان اعلیٰ حکام کے بارہا دیے گئے بیانات کے برخلاف تھا. جنہوں نے حالیہ مہینوں میں یہ عزم کیا تھا کہ حماس کو امداد کی تقسیم کے اختیارات سے روکنے کا کوئی نظام نافذ ہونے تک امداد بحال نہیں کی جائے گی۔تاہم اب یہ امداد پہلے سے استعمال شدہ طریقہ کار کے تحت دوبارہ شروع کی جائے گی۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 160 اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔اسرائیلی فوج کی تازہ ترین اپ ڈیٹ کے مطابق، وہ غزہ کی پٹی میں حال ہی میں شروع کی گئی اپنی نئی کارروائی کے تحت حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔بیان میں کہا گیا ہے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 160 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ کے مختلف علاقوں میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے زیر استعمال بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا، جن میں اینٹی ٹینک راکٹ لانچر کے مقامات اور اسلحہ کے گودام شامل ہیں۔فلسطینی مزاحمتی گروپ نے خان یونس میں اسرائیل کے حملے میں اپنے کمانڈر کی شہادت کی تصدیق کر دی۔الناصر صلاح الدین بریگیڈز، جو غزہ میں قائم فلسطینی گروپ ’پاپولر ریزسٹنس کمیٹیز‘ کا عسکری ونگ ہے، نے تصدیق کی ہے کہ احمد سرحان جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں شہید ہوئے ہیں۔گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی خصوصی فورسز نے کمانڈر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی. لیکن انہوں نے مزاحمت کی. جس پر جھڑپ میں وہ شہید ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق سرحان ایک خفیہ کارروائی میں مارے گئے. جس کی فضائی مدد اسرائیلی ڈرونز اور جنگی طیاروں نے کی، اور یہ کارروائی صبح سویرے کی گئی۔عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مزاحمتی کمانڈر کی بیوی اور بچے کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔