پاکستان کی عسکری دفاعی قوت کی دھاک (2) 

پاکستان معرکہ حق کے بعد ایک ذمہ دار باوقار ملک کے طور پر ابھرا ہے۔ پوری جنگ میں پاکستان نے کہیں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت نے بہت نپے تلے الفاظ استعمال کیے اور سلجھے ہوئے طریقے سے ردعمل کا اظہار کیا۔ پاکستان کے میڈیا نے بھی انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے دنیا میں پاکستان کی ساکھ متاثر کن رہی۔ اس کے برعکس بھارتی میڈیا نے نہ صرف اپنی قیادت کا مذاق اڑوایا بلکہ غلط بیانی اور بیسروپا قصے کہانیوں کی بدولت پورے بھارتی معاشرے کو بے نقاب کر کے رکھ دیا۔ پاکستانی قوم مطمئن نظر آئی جبکہ بھارتی اپنے ہی میڈیا کے پھیلائے ہوئے جنگی ماحول کے خوف کا شکار ہو گئے۔ پاکستان کو ہر محاذ پر برتری حاصل ہوئی ہے۔ اغیار جسے کل تک ناکام ریاست کے طعنے دیتے تھے اس کے بہادر سپوتوں نے وہ کر دکھایا کہ آج پوری دنیا پاکستان کی صلاحیتوں کی تعریف کر رہی ہے۔ ہمارے دوست ممالک جو کل تک بھارت کو ایک بڑی طاقت تصور کر کے اس کے ساتھ راہ ورسم بڑھا رہے تھے ان کی بھی آنکھیں کھل گئی ہیں اور وہ آج پاکستان کی طاقت کے معترف ہو گئے ہیں۔ توقع ہے کہ اب مڈل ایسٹ سمیت دنیا کے کئی ممالک دفاعی معاملات میں پاکستان کے کردار کے خواہاں ہوں گے۔ پاکستان اور چین کے باہمی اشتراک سے ڈیفنس پروڈکشن کی انڈسٹری فروغ پائے گی۔ معرکہ حق کے بعد دنیا بدل گئی ہے خاص کر پاکستان کے اندر جو خوشگوار تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں وہ بہت حیران کن ہیں۔ چند دنوں میں پورا معاشرہ تبدیل ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ عوام اور افواج کے درمیان جو دوریوں کا تاثر دیا جا رہا تھا وہ ہوا ہو چکا۔ 
آج افواج پاکستان اور اس کے سپہ سالار کی مقبولیت عروج پر ہے، قوم سیاسی اختلافات کو بھلا چکی ہے۔ معاشروں اور قوموں پر ایسے وقت بڑی تگ ودو کے بعد آتے ہیں جو اللہ نے ہمیں انعام میں دے دیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پیدا شدہ ماحول سے فائدہ اٹھایا جائے اور قوم میں جو یکجہتی پیدا ہوئی ہے اس کو تعمیر وطن کے لیے استعمال کیا جائے۔ اختلافی معاملات سے بچا جائے، سیاسی ماحول کو بہتر بنایا جائے تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے۔ باہمی اتفاق رائے کے ساتھ قومی ترقی کے منصوبوں کو آگے بڑھایا جائے، تمام اکائیوں کے تحفظات دور کرکے نئے دور کا آغاز کیا جائے، قومی خدمت کو فروغ دیا جائے، عوام کو عزت دی جائے، ان کے جائز کاموں میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والوں کو حکومتی مشینری سے فارغ کیا جائے، سرمایہ کاروں کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے، انہیں کاروبار کا ماحول فراہم کیا جائے تاکہ ملک کی اقتصادیات بہتر ہو سکیں۔ 
پاکستان کی صورتحال ایسی ہے کہ اب عوام کے ذہنوں کو جس طرف چاہے موڑا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے حکمت کاروں کو چاہیئیکہ وہ اس ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے معاشرے کو بہتری کی طرف لیجانے کے اقدامات اٹھائیں۔ اس وقت قوم کا مورال بہت ہائی ہے اور اس جھٹکے میں قوم سے بہت کچھ کروایا جا سکتا ہے۔ دوسرا افواج پاکستان نے نامساعد حالات کے باوجود قوم کی جنگ جیت کر جو کارنامہ سر انجام دیا ہے اب سیاسی قیادت کا امتحان ہے کہ اس کے ثمرات سے فائدہ اٹھائے۔ اب سفارتی محاذ پر بہتر حکمت عملی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ 
اس وقت اقوام عالم میں پاکستان کی جے جے کار ہو رہی ہے۔ پاکستان کو اپنے سفارتکاروں کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے تعلقات بہتر بنا کر فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ یہ بہترین وقت ہے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی طرف قدم بڑھایا جائے۔ بھارت بری طرح شکست کھانے کے بعد اب اپنی شاطرانہ چالوں سے ابہام پیدا کرنے کی کوشش کرے گا جس کاآغاز نریندرا مودی نے اپنی قوم سے خطاب سے کر دیا ہے۔ ایک تو ہمیں بھارت سے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں کہ دنیا نے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ دیکھ لیا ہے۔آج عسکری معاملات کی مانیٹرنگ کرنے والے بین الاقوامی ادارے پاکستان کی دفاعی حکمت عملی اور صلاحیتوں کی تعریف کر رہے ہیں۔ عسکری معاملات کی رپورٹنگ کرنے والے میڈیا کے ادارے ہمارے حق میں مضامین شائع کر رہے ہیں اس لیے ہمیں بھارت سے فتح یابی کے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔ ہمیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی مغربی سرحدوں کو مضبوط کریں۔ اب ہمارے پاس بہترین وقت ہے ہمیں دہشتگردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کرکے ان کی جڑیں بھی کاٹ دینی چاہیں۔ ٹی ٹی پی، بی ایل اے سمیت دیگر دہشتگرد تنظیموں کے خلاف بھی بھر پور کارروائی کرکے اس ناسور کا خاتمہ کر دیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن