رفح: سرنگ دھماکے سے دو اسرائیلی فوجی ہلاک،غزہ کی حالت بدتر، انسانی بحران شدت اختیار کرگیا

اسرائیلی کابینہ کی جانب سے غزہ میں وسیع فوجی آپریشن کی منظوری کے بعد نہ صرف جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی کوششیں تعطل کا شکار ہو گئی ہیں بلکہ اسرائیل کی جانب سے ہزاروں ریزرو فوجیوں کو طلب کیے جانے سے غزہ میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ادھر جنگ سے پہلے ہی تباہ حال غزہ کے باسیوں کی مشکلات میں بھی تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے جہاں گزشتہ تین ماہ سے جاری اسرائیلی محاصرے نے زندگی کے بنیادی وسائل کو ختم کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی خوراک اب مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔اسی دوران غزہ کی طبی ذرائع نے العربیہ/الحدث کو بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے گھروں اور پناہ گزینوں کی خیمہ بستیوں پر بمباری کے نتیجے میں کم از کم 45 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔خان یونس شہر میں بھی اسرائیلی فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رہا، جہاں کئی اپارٹمنٹس اور خیمے تباہ کر دیے گئے۔ اتوار کی صبح خان یونس میں بمباری کے دوران ایک ہی خاندان کے چھ فراد ہلاک ہوگئے۔اسرائیلی فوج نے غزہ کے مشرقی علاقے الشجاعیہ پر مکمل فوجی کنٹرول قائم کر لیا ہے جب کہ الزیتون، التفاح اور الشجاعی کے علاقوں پر بھی توپ خانے سے شدید گولہ باری کی جا رہی ہے۔ اس دوران اسرائیلی انجینئرنگ کور نے مشرقی غزہ میں مکانات کو دھماکوں سے منہدم کرنا شروع کر دیا ہے۔غزہ کی موجودہ صورتحال کو اقوام متحدہ نے ایک "غیر مسبوق انسانی بحران" قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے پناہ گزین’اونروا‘ نے اعلان کیا ہے کہ اس کے پاس موجود آٹے کا تمام ذخیرہ ختم ہو چکا ہے، جب کہ عالمی ادارہ خوراک بھی گزشتہ ہفتے خوراک کی فراہمی بند کر چکا ہے۔تین ماہ سے زائد عرصے سے اسرائیل نے غزہ میں امدادی قافلوں کا داخلہ بند کر رکھا ہے۔ اس اقدام سے خوراک، ایندھن اور دوا کی ترسیل مکمل طور پر رک چکی ہے، جب کہ غزہ کے 24 لاکھ سے زائد شہری مکمل طور پر بیرونی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ موجودہ حالات میں قحط کا خطرہ شدت اختیار کر چکا ہے جس سے زخمی اور بیمار لوگ زیادہ متاثر ہیں۔

ای پیپر دی نیشن