سوشل میڈیا مؤثر ذریعہ ابلاغ بن چکا ہے- دنیا بھر میں اب تک کے اعداوشمار کے مطابق ا س کے صارفین کی تعداد تین ارب سے تجاوز کر چکی ہے- اس کے ذریعے کاروبار بھی ہوتا ہے اور ہر طرح کی پیغام رسانی بھی جبکہ اس میڈیم کا محور و مرکز غیر اخلاقی اور بعض منفی سرگرمیاں بھی ہیں- قبل ازیں ایف آئی اے کا سائبر کرام ونگ سوشل میڈیا کے معاملات کو مانیٹر کرتا تھا لیکن پیکا ترمیمی ایکٹ کے بعد اب نئی اتھارٹی نے اس کی جگہ لے لی ہے- جسے بہت ہی بااختیار بنایا گیا ہے- پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت قائم مقدمات کو ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے-
پیکا ترمیمی آرڈیننس کو لانے کا مقصد سوشل میڈیا پر ریاست اور اداروں کے خلاف منفی سرگرمیوں کو روکنا ہے- جب سے سوشل میڈیا نے وجود پایا ہے، قریباً سب ہی بڑی جماعتوں نے اپنا اپنا سوشل میڈیا ونگ بنا لیا ہے- یہ ونگ مختلف سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں- جن میں بعض انتہائی غیر سنجیدہ منفی سرگرمیاں بھی شامل ہیں- خصوصاً پی ٹی آئی سوشل میڈیا ونگ کی سرگرمیاں انتہائی قابل اعتراض اور لغو ہیں جو پی ٹی آئی ایکٹوسٹ بیرون ملک براجمان ہیں- اخلاقیات کی ساری حدیں پار کر چکے ہیں- اْن کی مہم جوئی ریاست مخالف اور اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈے پر مبنی رہتی ہے- جو کسی طرح بھی ملک کے مفاد میں نہیں- ایسے دو صحافی بھی جو فرار ہو کر بیرون ملک جا چکے ہیں، اسی منفی پروپیگنڈہ مہم کا حصہ بنے ہوئے ہیں-
یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ پیکا ایکٹ کے تحت اب سوشل میڈیا کے کسی بھی پلیٹ فارم کی لانچنگ کے لیے رجسٹریشن کو لازم قرار دیا گیا ہے- رجسٹریشن کے بغیر اب یوٹیوب، انسٹا گرام اور ٹک ٹاک کو چالو نہیں کیا جا سکے گا- ان پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن پیکا ایکٹ کے تحت قائم اعلیٰ سطح کی اتھارٹی کرے گی -جہاں قانون کی پاسداری نہیں ہو گی، پیکا ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا جائے گا- اس جرم میں کسی کو بھی تین سال قید، پانچ لاکھ روپے جرمانہ یا بیک وقت دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں- ریاست اور اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ مہم کے حوالے سے پی ٹی آئی کا جو کردار رہا ہے وہ اب کسی سے چھپا ہوا نہیں- خصوصاً پی ٹی آئی سوشل میڈیا ونگ کے ایسے ایکٹوسٹ جو ملک سے باہر ہیں ریاست مخالف مہم بڑے تواتر سے چلا رہے ہیں جن کا متعلقہ "اتھارٹی" بغور جائزہ لے رہی ہے- تحقیق و تفتیش کے دائرہ کار کو پی ٹی آئی رہنماؤں تک بڑھا دیا گیا ہے- اْن میں بانی کی بہن حلیمہ خاں بھی شامل ہیں- جن کے متعلق ٹیم کو بعض ٹھوس شواہد مل چکے ہیں جبکہ اْن کی ایماء پر ہی بیرون ملک ریاست مخالف مہم چلائی جا رہی ہے- یہ بہت سنگین الزام ہے- جس کا سامنا آنے والے دنوں میں حلیمہ خاں کریں گی- چیئرمین بیرسٹر گوہر، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور حلیمہ خاں سمیت دیگر کئی رہنماؤں کو ایف آئی اے نے تحقیقات کے لیے نوٹس بھی جاری کر دئیے ہیں- یہ لوگ شامل تفتیش ہوئے تو مزید بہت سی نئی باتیں سامنے آئیں گی-
طریقہ کار کے مطابق بیرون ملک پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کو ٹرائل کے لیے انٹرپول کے ذریعے لایا جا سکے گا- جس کے لیے پہلے مقدمات کا اندراج ضروری ہو گا- متعلقہ حکام پیکا ایکٹ کے تحت ایسے مقدمات کے اندراج پر غور کر رہے ہیں جس کے بعد معاملات کو آگے بڑھایا جائے گا-
پی ٹی آئی ملکی سیاست میں جو منفی کردار ادا کر رہی ہے اْس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ قومی دھاریکی سیاست میں شامل نہیں رہنا چاہتی- اْس کی سوچ اول و آخر دنگا فساد، افراتفری پھیلانا اور ہنگامہ آرائی ہے- شعوری طور پر بانی پی ٹی آئی کی کوشش ہے ملک میں ایسا ماحول پیدا کر دیں کہ بات چیت کیلیے آمادہ نہ ہونے والی اسٹیبلشمنٹ بالآخر اْن سے بات چیت کے لیے آمادہ ہو جائے- جبکہ باوثوق ذرائع اور کچھ باخبر تجزیہ کار تصدیق کر رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کے لیے اسٹیبلشمنٹ کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتی-
9 مئی کے بعد سوشل میڈیا پر جس قسم کی مہم جوئی کی گئی- وہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے انتہائی ناقابل قبول ہے- لہٰذا بانی یا اْن کی جماعت کے لیے معافی یا رعایت کی کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی- مختلف ذرائع سے بانی نے کوشش کر کے بھی دیکھ لیا، علی امین گنڈاپور کے توسط سے پیغام رسانی بھی کی گئی لیکن اسٹیبلشمنٹ نے ہر بار کورا ہی جواب دیا کہ سیاسی باتیں سیاسی لوگوں سے کریں- مثبت جواب نہ ملنے پر بانی بے حد پریشان اور مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں-
اسی لیے پی ٹی آئی نے ناصرف قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس کا بائیکاٹ کیا بلکہ اب وہ عید کے بعد اپوزیشن گرینڈ الائنس بنانے اور حکومت مخالف ملک گیر تحریک چلانے کی بھی دھمکیاں دے رہی ہے- ریاست مخالف کوئی بیانیہ اگر کہیں سے آتا ہے تو پی ٹی آئی اْسے سپورٹ کرتی ہے- یہی وہ حالات ہیں جن کے باعث اسٹیبلشمنٹ دور ہے- پی ٹی آئی کے لیے یہ بہت الارمنگ صورت حال ہے-
ایف آئی اے نے گزشتہ ہفتے تین ایسے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی پکڑ لیے ہیں جو بیرون ملک سے آپریٹ کیے جا رہے تھے اور جن کے ذریعے ریاست مخالف پروپیگنڈہ کیا جا رہا تھا- اب تک کی تحقیق و تفتیش کے مطابق بانی کی بہن علیمہ خاں کے ان فارن سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہولڈرز سے رابطے کے بھی ٹھوس شواہد ملے ہیں- تمام شواہد ناقابل تردید ہیں جن سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے فارن اکاؤنٹس سے فوج اور ریاست مخالف جو پروپیگنڈہ ہو رہا ہیاور منظم مہم چلائی جا رہی ہے-
پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت کے طور پر اگر زندہ رہنا ہے- سیاست میں اپنا فعال کردار ادا کرنا ہے تو اپنے نظریات اور طرز عمل میں اسے واضح تبدیلی لانا ہو گی-پی ٹی آئی کی بقاء اور بہتری اسی میں ہے کہ بے امنی کی راہ اختیار نہ کرے- سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کی سہولت کاری اسے مہنگی پڑ سکتی ہے- ریاست مخالف مہم جوئی کبھی اْس کے حق میں نہیں جا سکتی- ایسی مہم بھارتی ایجنسی "را" کی پالیسی رہی ہے- بہتر ہے وہ اس "پالیسی" کا حصہ نہ بنے- وقت آ گیا ہے پی ٹی آئی ہر طرح سے ہر طرح کی ہرزہ سرائی سے باز رہے- ضد، انا اور ہٹ دھرمی چھوڑ دے- اس میں خسارہ ہی خسارہ ہے- پی ٹی آئی اب مزید خساروں کی متحمل نہیں ہو سکتی- خود کو بچانا ہے تو اْسے بہت سی چیزوں سے بچنا ہو گا-اپنی ترجیحات میں واضح تبدیلی لانا ہو گی-
٭…٭…٭