آئی ایم ایف کو ڈوزیئر۔ ملکی معیشت پر ایک اور حملہ

مبصرین کے مطابق یہ امر انتہائی توجہ کا حامل ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایک بار پھر اپنی روایتی سیاست کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر ایک نئی چال چلی ہے۔ حالیہ دنوں میں پی ٹی آئی نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو ایک ڈوزیئر جمع کرایا ہے، جس میں پاکستان پر سخت پابندیاں لگانے اور معاشی مشکلات میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔سبھی جانتے ہیں کہ  یہ اقدام نہ صرف قومی معیشت کے خلاف ایک سازش ہے بلکہ اس سے پاکستان کے معاشی استحکام کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ پی پی اور مسلم لیگ ن بھی تین تین بار اقتدار سے باہر رہیں مگر انہوں نے پاکستان دشمنی پر مبنی طرز عمل اختیار نہیں کیا۔  غیر جانبدار مبصرین کے مطابق یہ کوئی پہلی بار نہیں کہ پی ٹی آئی نے ملک کے خلاف اس طرح کا اقدام اٹھایا ہو بلکہ جب بھی ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے، پی ٹی آئی کی قیادت غیر ملکی قوتوں سے مدد مانگ کر قومی استحکام کو سبوتاڑ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ عمران خان اور ان کی جماعت کے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں، کیونکہ وہ ہمیشہ جمہوری اور قانونی طریقوں کے بجائے غیر ملکی مداخلت پر انحصار کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ2018 سے 2022 تک اقتدار میں رہنے کے باوجود پی ٹی آئی معیشت کو بہتر کرنے میں ناکام رہی اور جب عوام نے ان کی نااہلی کو مسترد کر دیا تو وہ ملک دشمنی پر مبنی اعلانیہ ایجنڈے پر اتر آئے۔ پی ٹی آئی کے اس حالیہ اقدام کو صرف ایک سیاسی چال نہیں کہا جا سکتا بلکہ یہ پاکستان کی معاشی خودمختاری پر براہ راست حملہ ہے۔ یہ وہی جماعت ہے جو اقتدار میں رہ کر آئی ایم ایف کی شرائط تسلیم کرتی رہی اور آج جب پاکستان ایک معاشی بحالی کے نازک مرحلے پر ہے تو وہ عالمی اداروں کو پاکستان کے خلاف بھڑکانے میں مصروف ہے۔ماہرین کے بقول اس طرح کے غیر ذمے دارانہ اقدامات واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی قومی مفادات کو پس پشت ڈال کر اپنی سیاست چمکانے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے۔یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ پی ٹی آئی کا پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا ریکارڈ بہت واضح ہے۔ آئی ایم ایف کے ہیڈکوارٹرز کے باہر احتجاج کرنے سے لے کر سابق وزرائے خزانہ ''شوکت ترین'' اور تیمور جگڑا''  کی لیک شدہ گفتگو تک، پی ٹی آئی مسلسل ایسے اقدامات کرتی رہی ہے جو پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافے کا باعث بنیں۔یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی جب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات چل رہے تھے، پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے عالمی مالیاتی اداروں کو دھمکانے کی کوشش کی تھی تاکہ پاکستان کو بیل آؤٹ پیکج نہ مل سکے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ عمران خان اور ان کے ساتھی صرف اپنی سیاسی بقا کے لیے پاکستان کی معیشت اور قومی سلامتی کو داؤ پر لگانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ سنجیدہ حلقوں کے مطابق  جب بھی پاکستان معاشی استحکام کی طرف بڑھتا ہے یہ انتشاری ٹولہ کسی نہ کسی بہانے غیر ملکی مداخلت کو دعوت دینے کی کوشش کرتی ہے۔ 2018 میں جب عمران خان اقتدار میں آئے تو انہوں نے ملک کو شدید قرضوں میں دھکیل دیا اور جب اقتدار ہاتھ سے نکل گیا تو انہوں نے عالمی اداروں کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش شروع کر دی۔یہ امر توجہ کا حامل ہے کہ یہ جماعت جمہوری اور قانونی ذرائع سے مسائل کا حل نکالنے کے بجائے ہمیشہ بین الاقوامی قوتوں سے مدد طلب کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج جب پاکستان اسٹریٹجک شراکت داری، تجارتی معاہدوں اور پالیسی اصلاحات کے ذریعے اپنی معیشت کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، پی ٹی آئی اسے سبوتاڑ کرنے کے درپے ہے۔ جب یہ انتشاری ٹولہ حکومت میں تھا  تو معیشت کو برباد کر دیا اور جب اپوزیشن میں آئے تو اسے مزید نقصان پہنچانے کی کوششیں شروع کر دیں۔ کسی بھی ذمہ دار سیاسی جماعت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں اپنے ہی ملک کے خلاف مہم چلائے۔ لیکن یہ گروہ نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ اسے پاکستان کے عوام اور ان کے معاشی مستقبل سے کوئی دلچسپی نہیں، بلکہ ان کی واحد ترجیح اقتدار کا حصول ہے، چاہے اس کے لیے قومی مفادات کو قربان ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔اس ٹولے  کے آئی ایم ایف کو ڈوزیئر جمع کرانے کا وقت بھی انتہائی مشکوک ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں کہ جب پاکستان بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ مثبت پیش رفت کر رہا تھا، تب ہی پی ٹی آئی نے یہ سازش تیار کی۔ یہ ایک سوچی سمجھی چال تھی تاکہ پاکستان کی معیشت کو مزید دباؤ میں لایا جا سکے کیوں کہ کسی بھی محب وطن سیاسی جماعت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ ملک کو نقصان پہنچانے کے درپے ہو، لیکن پی ٹی آئی بار بار یہی کرتی رہی ہے۔یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ پاکستان کا معاشی استحکام ایک قومی مقصد ہے، اور اس نازک مرحلے پر پی ٹی آئی کا تخریبی کردار کسی طور قابل قبول نہیں۔ کوئی بھی ذمے دار اپوزیشن جماعت اپنی حکومت پر تنقید کر سکتی ہے، لیکن بین الاقوامی اداروں میں جا کر اپنے ہی ملک کے خلاف لابنگ کرنا ایک ناقابل معافی جرم ہے  اس سے نہ صرف پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچے گا بلکہ عالمی سطح پر ملک کی ساکھ بھی متاثر ہو گی۔مبصرین کے مطابق یہ امر توجہ کا حامل ہے کہ انتشاری ٹولے  کا ریاست مخالف رویہ ایک بار پھر عیاں ہو چکا ہے۔ یہ جماعت جمہوری اور قانونی طریقوں سے سیاست کرنے کے بجائے غیر ملکی مداخلت پر انحصار کرتی ہے۔ آئی ایم ایف کو جمع کرایا گیا ڈوزیئر اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔پاکستان کو اس وقت اتحاد اور استحکام کی ضرورت ہے، نہ کہ ایسے عناصر کی جو قومی مفادات کو قربان کر کے اپنی سیاست چمکانے میں مصروف ہوں۔ عوام کو چاہیے کہ وہ پی ٹی آئی کی ان تخریبی چالوں کو پہچانیں اور قومی ترقی کے سفر میں رکاوٹ بننے والے عناصر کے خلاف متحد ہو کر آواز اٹھائیں۔

ای پیپر دی نیشن