لاہور (کامرس رپورٹر) ٹریکٹرز انڈسٹری نے خبردار کیا ہے کہ ٹریکٹرز کی فروخت گزشتہ آٹھ سال کی اوسط سے 63 فیصد کم ہو چکی ہے۔ اس بحران کی وجہ معاشی غیر یقینی صورتحال، ناقابل برداشت ٹیکسزاور فارم میکانائزیشن (مشینی زراعت) کی واضح پالیسی کی کمی ہے۔جنوری اور فروری 2025 کی فروخت پچھلے سال کے مقابلے میں 43 فیصد کم رہی، اور اگر ہم پنجاب کے گرین ٹریکٹر سکیم کی تاخیر سے ہونیوالی ڈلیوری کو نکال دیں، تو اصل کمی 63 فیصد تک ہے۔ کسانوں کی آمدنی میں کمی اور اخراجات میں اضافہ اس بحران کی بڑی وجوہات ہیں۔ پاکستان کی زراعت میں مشینی سہولتیں دنیا کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں۔ پاکستان میں فی ایکڑ فارم میکانیزیشن صرف 0.8 سے 0.9 ہارس پاور ہے، جبکہ اقوام متحدہ کی زرعی تنظیم کے مطابق یہ کم از کم 1.4 ہونی چاہیے۔ پالیسی سازوں، مینوفیکچررز اور مالیاتی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ پنجاب کی گرین ٹریکٹر سکیم کسانوں کیلیے مفید ہے، لیکن اسے بہتر طریقے سے لاگو کیا جانا چاہیے ۔کسانوں کیلئے 25لاکھ روپے کا ٹریکٹر لینا انتہائی مشکل ہے۔