پہلگام واقعے نے صورت حال کو اس قدر پیچیدہ اور خطرناک بنا دیا تھا کہ دو ایٹمی طاقتیں ایک بڑی جنگ کے لیے ایک دوسرے کے سامنے آ گئیں- 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان پر حملہ کر دیا- پاکستانی فوج، جو پہلے ہی سے ہائی الرٹ تھی- ناصرف اس حملے کو روکا بلکہ پاکستانی ائیرفورس نے کنٹرول لائن پر حملے کی غرض سے آنے والے بھارت کے پانچ لڑاکا طیارے بھی مار گرائے- ان میں فرانسیسی ساختہ تین رافیل بھی شامل تھے- جن پر مودی بہت ناز اور غرور کرتا تھا- ہمارے جے ایف 17 تھنڈر نے ان کا غرور پاش پاش کر دیا-پہلگام مقبوضہ کشمیر کا ایک بہت ہی پْرفضا سیاحتی مقام ہے- جو سری نگر سے 90 کلومیٹر اور کنٹرول لائن سے 250 کلومیٹر دور ہے- یہاں بیشتر مقامی اور غیر مقامی افراد سیر و سیاحت کے لیے آتے ہیں- 22 اپریل کو نامعلوم دہشت گردوں نے یہاں ایک کارروائی کی اور سیاحت کے لیے آئے 26 بے گناہ افراد کو گولیوں سے بھون ڈالا- واقعہ کے بعد پاکستان نینہ صرف اس واقعہ کی بھرپور الفاظ میں مذمت کی بلکہ بھارت کی جانب سے خود کو ملوث کیے جانے پر غیر جانبدارانہ تحقیقات اور تحقیقات میں اپنے تعاون کی بھی پیشکش کی لیکن بھارت نے یہ پیشکش ٹھکرا دی اور پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کر دیا-
پاکستان کے پاس ایسی بہت سی انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ بھارت پاکستان پر پہلگام واقعہ کی آڑ میں بھرپور حملے کی تیاری کر رہا ہے- اس لیے جی ایچ کیو راولپنڈی نے بھی ہائی الرٹ جاری کر دیا اور تینوں مسلح افواج کو مستعد اور تیار رہنے کا حکم دیا- یہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب تھی جب بھارت کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر حملہ آور ہو ا- پھر پاکستان کی مسلح افواج کی دلیری اور بہادری کی ایک نئی داستان لکھی گئی- مورخ جب بھی یہ تاریخ لکھے گا اور رقمطراز ہو گا تو ضرور پاکستانی فوج کی بہادری کو سنہری حروف سے تحریر کرے گا-
پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے ہی اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں- گزشتہ سات دہائیوں میں ہم نے چار جنگیں لڑیں- ہمارے مابین وجہ عناد مسئلہ کشمیر رہا- جو ایک حل طلب دیرینہ مسئلہ ہے- سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق اسے استصواب رائے سے حل ہونا ہے- مگر بھارت کی ہٹ دھرمی ہے کہ آج تک اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکل سکا- پاکستان اور بھارت چودہ اور پندرہ اگست 1947ء کو آزاد ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر نمودار ہوئے - ہندوستان کی یہ تقسیم ہندو اور مسلم اکثریتی والے علاقوں کی بنیاد پر عمل میں آئی- جموں و کشمیر بھی مسلم اکثریتی والا علاقہ تھا لیکن گاندھی نے انگریز کی ملی بھگت سے اسے ہندوستان کے ساتھ شامل کرا لیا- اور پھر اس مسئلے کو لے کر برصغیر ایشیاء میں ایک نئے تنازعے کی بنیاد پڑی-
آزادی کے بعد بھارت ایک سیکولر ریاست قرار پایا جبکہ مسلم اکثریت والے علاقے کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام دیا گیا- آزادی کے وقت دونوں طرف کے رہنماؤں نے ایک دوسرے کے ساتھ اچھے تعلقات استور رکھنے کا عزم ظاہر کیا- مگر بعد میں ہندو مسلم فسادات اور علاقائی تنازعات کے باعث دونوں ممالک میں اچھے تعلقات قائم نہ رہ سکے- باہمی تنازعات میں کشمیر بھی بڑا ایشو رہا- ہمارے مابین ہمیشہ سرحدی کشیدگی رہی ہے- جبکہ بھارت، پاکستان کے حالات خراب کرنے کے لیے یہاں دہشت گردانہ کارروائیوں کی بھی سرپرستی اور دہشت گرد تنظیموں کی فنڈنگ کرتا رہا ہے- یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے اور تسلیم شدہ بھی کہ بھارت نے آج تک پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کیا- وہ اسے دنیا کے نقشے سے مٹانے کے لیے ہر طرح کی مذموم کوششیں کرتا رہتا ہے- اس کا سابقہ ریکارڈ اس بات کا گواہ ہے کہ پاکستان کی ترقی میں رکاوٹیں ڈالنے کے لیے وہ کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا-
بھارت نے تین روزہ لڑائی میں پاکستان کے ہر شہر پر ڈرونز برسائے- جس سے بہت سے شہروں میں مساجد اور عام شہریوں کے گھر متاثر ہوئے- شہادتیں بھی ہوئیں اور لوگ بڑی تعداد میں زخمی بھی ہوئے- لیکن ہم نے دیکھا کہ پاکستان کے کسی بھی شہر میں کوئی خوف یا جنگ کا کوئی ڈر نہیں تھا- لوگ ہجوم در ہجوم سڑکوں پر نکلے ہوئے تھے اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے- اْن کی اپنے وطن کے ساتھ محبت، جذبہ اور انتہا کا ولولہ قابل دید تھا- ٹی وی کیمرے یہ مناظر پوری دنیا کو دکھا رہے تھے-
اسی دوران ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چودھری کی پریس کانفرنس بھی ٹی وی دکھائی جانے لگی۔ جو کہہ رہے تھے ’’ہم نے جب جوابی کارروائی کی تو اْس کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے گی‘‘- پھر ہم نے دیکھا 10 مئی کی صبح یہ گونج پوری دنیا میں سنائی دی- فجر کے وقت پاکستانی ایئرفورس اور زمینی فوج نے بھارت کے اہم فوجی ٹھکانوں کو نشانے پر لے لیا- فتح ون میزائلوں کی اْن پر بارش کر دی- پاکستان ایئرفورس اپنا کام کر رہی تھی جبکہ زمینی فوج اپنا کام سرانجام دے رہی تھی- بھارت کی اہم گیارہ ایئربیس تباہ کر دی گئیں جبکہ تیل کے ایک اہم ڈپو کو بھی ملیامیٹ کر دیا گیا- کنٹرول لائن پر کئی اہم بھارتی پوسٹوں کا بھی نام و نشان مٹا دیا گیا- بھارتی فوجی تنصیبات کے ڈیجیٹل سسٹم کو بھی ہیک کر لیا گیا- بھارت کے 70 فیصد بجلی کے نظام کو بھی ہماری فوج نے جام کر دیا- جس سے پورا بھارت اندھیرے میں ڈوب گیا-
اس ہزیمت اور پٹائی کے بعد بھارت نے لڑائی بند کرانے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک سے رابطہ کرنا شروع کیا- بھارت جانتا تھا جنگ فوری نہ رکی، پاکستان کی کارروائی اسی طرح جاری رہی تو وہ کہیں کا نہیں رہے گا- امریکہ، برطانیہ، ایران، سعودی عرب، ترکی اور متحدہ عرب امارات جو پہلے ہی سے ’’سیز فائر‘‘ کرانے کے لیے متحرک تھے اور بھی زیادہ متحرک ہو گئے- امریکی وزیر خارجہ بھارت اور پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے- بالآخر ان کی کاوشوں سے 10 مئی کی شام ساڑھے چار بجے جنگ بندی ہو گئی-اس سیز فائر کا اعلان خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیکیا- پاکستان کی یہ بہت بڑی فتح ہے کہ اپنے سے کہیں زیادہ طاقتور دشمن پر ہمیں برتری حاصل ہوئی- جس کے لیے پوری قوم، تمام سیاسی جماعتیں، آرمی، ائیرفورس ،نیوی چیفس اور وزیراعظم حقیقی مبارک باد کے حق دار ہیں-