حکومت معاشی استحکام اور  پائیدار ترقی کے لیے پْر عزم

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے اصلاحاتی اقدامات کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے اصلاحاتی ایجنڈے پر بین الاقوامی شراکت داروں کے اعتماد کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔ جمعرات کو لندن میں اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے گلوبل چیف ایگزیکٹو آفیسر مسٹر بل ونٹرز سے ملاقات میں پاکستان کی معیشت میں بینک کے اہم اور دیرینہ کردار کو سراہا گیا اور باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ہوا۔ بل ونٹرز نے پاکستان کی معاشی اصلاحات اور استحکام کے سفر کی تعریف کی اور پاکستان کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ادھر، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں ملک کو آئی ایم ایف سے دو اعشاریہ تین ارب ڈالر کے فنانسنگ پیکیج کی منظوری ملنے کی قوی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔ یہ پیکیج ملکی معیشت کو سہارا دینے اور مالیاتی استحکام کے لیے نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ ہمیں اپنے معاشی معاملات میں بہتری لانے کے لیے آئی ایم ایف اور دوست ممالک پر انحصار ضرور کرنا چاہیے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ملک کو ان بیساکھیوں کا محتاج بنا کر رکھ دیا جائے۔ دنیا میں بہت سے ممالک ایسے ہیں جنھوں نے مشکل وقت میں آئی ایم ایف سے مدد لی اور پھر اس سے جان چھڑا لی لیکن ہم چھے دہائیوں سے زائد عرصے سے اس ادارے کے سہارے پر ہی چل رہے ہیں۔ معاشی استحکام اسی صورت ممکن ہے جب آئی ایم ایف جیسے ساہوکار اداروں سے چھٹکارا پایا جائے گا۔ فی الحال حکومتی دعوؤں کے باوجود آئی ایم ایف کے ساتھ یہ آخری پروگرام نظر نہیں آرہا، ہمیں اپنے وسائل پر انحصار کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں ہمیں کچھ سخت فیصلے کر کے اشرافیہ کو لگام ڈالنے کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن