اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات کے دوسرے دور میں دوٹوک کہا تھا پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کروائی جائے، ہم نے اداروں کی غیر موجودگی میں ملاقات کا مطالبہ کیا تھا۔ پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ آج تک ہمیں حکومت کی جانب سے کوئی معلومات نہیں ملی، 5 دسمبر کو بانی چیئرمین نے مذاکراتی کمیٹی بنائی، ہم اداروں کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر جگہ اداروں کی مداخلت موجود ہے، ہم چاہتے ہیں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنائے جائیں، بانی چیئرمین نے کہا جو اذیتیں میں نے برداشت کیں میں نے سب کو معاف کیا، مذاکراتی کمیٹی کے دوسرے سیشن میں ملاقات کرانے پر اتفاق ہوا تھا۔ حکومت کی مذاکرات میں سنجیدگی ہماری بات ماننے سے ثابت ہوگی، بانی پی ٹی آئی سے آزادانہ ماحول میں ملاقات کا موقع فراہم کیا جائے۔ ملکی مسائل کا واحد حل شفاف الیکشن ہیں۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے سینٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کا فیصلہ نہ آنے پر ہمیں تشویش ہے، القادر ٹرسٹ کا فیصلہ فوری آنا چاہیے، بانی پی ٹی آئی پر سیاسی بنیادوں پر کیسز بنائے گئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی چیئرمین پر 200 سے زائد کیسز بنائے گئے، ہماری جیت کو شکست میں تبدیل کیا گیا۔ حکومت کے خلاف ہماری فہرست لمبی ہے، ہم نے 2 ہی مطالبات پر مذاکرات شروع کیے۔ ہم نے کہا تھا تیسری ملاقات تب ہوگی جب بانی سے ملاقات ہوگی، اب تک ہمارے پاس میٹنگ سے متعلق کوئی اطلاع نہیں، مذاکرات کسی ڈیل کے لیے نہیں عوام کے لیے کررہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ کسی ڈیل کے تحت القادر ٹرسٹ کیس میں تاریخیں آگے ہوئیں جبکہ عمران خان کل بھی مطالبہ کرچکے ہیں کہ فیصلہ جلد سنایا جائے۔ سلمان اکرم راجا نے کہا ہم بانی پی ٹی آئی سمیت تمام اسیران کی رہائی چاہتے ہیں، یہ نہیں ہوگا کہ ٹھیک ہے یہاں گولیاں چلیں، لوگوں کو مارا گیا اب آگے بڑھو، سب کو خون کا حساب ہر صورت دینا ہوگا۔ 26 نومبر کے کمشن، 8 فروری کی ڈکیتی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اگر آئندہ بھی 8 فروری والا معاملہ ہونا ہے تو یہ اس ملک کا خاتمہ ہے۔ بانی پی ٹی آئی تمام اسیران کی رہائی چاہتے ہیں، سب کو خون کا حساب ہر صورت دینا ہوگا، جبر کے ماحول میں انصاف لے کر رہیں گے۔علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے حکومت سے کب رابطے بحال ہوئے، کیا کوئی ڈیل ہوئی؟ کے سوال پر کہا کہ ہمارا حکومت سے 26 نومبر سے قبل محض رابطہ بحال ہوا۔ محسن نقوی سے 26 نومبر سے قبل کسی قسم کا مذاکراتی عمل شروع نہیں ہوا تھا۔ بانی پی ٹی آئی کی بنی گالہ منتقلی کی پیشکش سے متعلق کبھی بات نہیں ہوئی، حکومت محض نقوی یا اسٹیبشلمنٹ سے کبھی بانی پی ٹی آئی کی منتقلی پر بات نہیں ہوئی۔ حکومت سے کسی مرحلے پر بانی پی ٹی آئی کی رہائی، ہاؤس،اریسٹ یا منتقلی پر بات نہیں ہوئی۔