ایران : بندر گاہ دھماکے کے سلسلے میں دو افراد گرفتار

ایرانی حکام نے 26 اپریل کو ملک کی اہم تجارتی بندر گاہ شاہد راجی پر ہونے والے خوفناک دھماکے کے سلسلے میں دو افراد حراست میں لے لیے ہے۔ اس بارے میں ایران کے ریاستی ٹی وی نے اتوار کے روز رپورٹ کیا ہے۔بندر گاہ پر ہونے والے خوفناک دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم 57 افراد ہلاک جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ مگر اتوار کے روز عدالت نے ان ہلاکتوں کی تعداد کو از سر نو طے کرنے کا کہا کیونکہ بعض لاشوں کو ان کے بکھرے ہوئے اعضاء کی وجہ سے ایک سے زائد بار شمار کیا گیا تھا۔ عدالت کے مطابق ابھی یہ تعداد تبدیل ہو سکتی ہے۔بندر گاہ پر دھماکے کے وقت ایران کے وزیر داخلہ سکندر مومنی نے کہا یہ خوفناک دھماکہ کوتاہی اور غلطی کی وجہ سے پیش آیا ہے۔ یہ کوتاہی احتیاطی اور حفاظتی تدابیر میں کوتاہی کے سلسلے میں کی گئی تھی۔یاد رہے بندر گاہ شاہد راجی ایران کے ساحل بندر عباس کے نزدیک ہے۔ جو آبنائے ہرمز پر ہے۔ اس آبی راستے سے دنیا کی تیل کی تجارت کا پانچواں حصہ گزرتا ہے۔ اتوار کے روز رپورٹ کیا گیا ہے کہ دھماکے کے سلسلے میں ایک سرکاری منتظم اور ایک نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔اس سے قبل قائم کردہ کمیٹی نے پیر کے روز بیان کیا تھا کہ اشیاء کی ترسیل کے سلسلے میں بعض کیسز میں غلط معلومات دی گئی تھیں۔ نیز یہ بھی بتایا گیا تھا کہ مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے انہیں طلب کرنے کا پراسس شروع کر دیا گیا ہے۔نیو یارک ٹائمز' پاسداران انقلاب کے ایک ذریعے کے مطابق یہ رپورٹ کر چکا ہے کہ دھماکہ سوڈیم پرکلوریٹ کی وجہ سے ہوا تھا۔ یہ میزائل سازی میں ایک بڑے جزو کے طور پر مائع شکل میں استعمال ہو سکتا ہے۔البتہ ایرانی وزارت دفاع کے ترجمان رضا طلاعی نے اس بارے میں بعد ازاں وضاحت کی تھی کہ اس بندرگاہ کے حصے جہاں یہ دھماکہ ہوا ہے اس جگہ سے فوج سے متعلق کسی کارگو کی نقل و حرکت نہیں کی جاتی۔

ای پیپر دی نیشن