’’ ملک کو درپیش مسائل ‘‘

ہم پاکستانیوں کو تقریباً ہر دوسرے دن کسی نہ کسی نئے مسئلے کا سامنا کرنے کی عادت سی ہو گئی ہے۔ قومی سطح پر ہونے والا تازہ ترین ڈرامہ خود ساختہ شیخ السلام جناب قادری صاحب نے پیش کیا۔ یہ نا خوشگوار واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ملک میں مکمل امن و امان اور قومی یکجہتی کی ضرورت جتنی اب تھی پہلے نہیں تھی کیونکہ حال ہی میں شمالی وزیر ستان میں فوجی کاروائی کا آغاز ہوا ہے جسکے نتیجے میں لاکھوں باشندے وہاں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ہر محب وطن یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا ہے کہ جناب قادری صاحب کی کینڈا سے ملک آمد کا شمالی وزیر ستان میںجاری آپرپشن میں مصروف افواج اور وہاں سے نقل مکانی کرنیوالوں کو کیا فائدہ ہو گا؟ مزید برآں قادری صاحب کی اسلام آباد آمد پر دارالحکومت اور راولپنڈی میں زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو گئی۔اور قادری صاحب کی لاہو ر آمد پر پولیس کے ہاتھوں 8افراد کا بیہمانہ قتل ہوا۔ ان واقعات سے ملکی یکجہتی اور سلامتی کے حوالے سے کیا اثرات مرتب ہوئے۔ ایک عام آدمی یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ کیا موجودہ حکومت مستقبل میں پیدا ہونیوالے اور زیادہ گھمبیر مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے کیونکہ آنے والے وقت میں ملک کو جن بڑے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے وہ درج ذیل ہیں:
پہلا: اہم مسئلہ افغانستان میں انتقال اقدار اور امریکی افواج کی وہاں سے واپسی ہے کیونکہ خدا کے فضل و کرم سے اگرفوجی کاروائی کے نتیجے میں شمالی وزیرستان میں امن قائم ہو بھی جاتا ہے تو حقانی گروپ پھر بھی افغانستان میں رہ کر ہمارے خلاف اپنی کاروائیاں جاری رکھے گا۔ اور پکیتا ، نورستان ، کنہار ، نانگر پار اور خوست صوبوں سے پاکستان کیخلاف حملوں میں کمی نہیں آئیگی۔ نیز حالیہ الیکشن کے بعد حامد کرزئی کی جگہ جو بھی صدر کا عہدہ سنبھالے گا اُس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید بھی عبث ہے۔ اس سلسلے ہماری کیا حکمت عملی ہو گی؟
دوسرا مسئلہ: بھارت میں حالیہ انتخابات کے نتیجے میں قائم ہونیوالی حکومت جس کا تعلق انتہا پسند جماعت RSS سے ہے سے تعلقات کا ہے۔ پاکستان سے متعلق اُنکی پالیسوں کا اندازہ اس امر سے کیا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اجیت ڈول کو اپنا قومی سلامتی کا معاون مقرر کیا ہے جو کہ ہمیشہ پاکستان کیخلاف سخت جارحانہ رویہ رکھنے کے حامی رہے ہیں۔ ویسے بھی RSS اور خاص طور پر نندر مودی کی مسلمان دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔چنانچہ ہماری حکومت کی بھارت کے حوالے سے حکمت عملی کیا ہو گی؟
تیسرا اہم معاملہ شمالی علاقوں میں جاری دہشت گردی ہے جس کیخلاف فوجی آپریشن جاری ہے اور اسکے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں حکومت کی طرف سے انکی آبادی کاری اوردیگر ضروری سہولیات کی فراہمی بہت مایوس کن ہے۔ اس اہم اور قومی مسئلے کے حوالے سے حکومتی عدم توجہ کا ثبوت یہ ہے کہ مہاجرین کی فلاح و بہبود کے صرف 500 ملین مختص کئے گئے ہیں جبکہ بحریہ ٹاون کے ریا ض ملک نے5 بلین روپے عطیے کے طور پر دئیے ہیں یہ ہمارے اہل اقتدار کیلئے بے حد شرم کا مقام ہے ’’مگر شرم ان کو نہیں آتی‘‘قارئین! ملک عزیز کو درپیش متعدد مسائل میں سے تین بڑے اہم مسئلے افغانستان سے تعلقات بھارت کی پاکستان دشمنی اور شمالی علاقوں میں دہشت گردوں اور تخریب کاروں کیخلاف جنگ ہیں۔ لیکن ان مسائل کے حل کی ذمہ داری صرف مسلح افواج پر ہی نہیںآتی۔ ملکی مسلح افواج کا اصل کا م ملکی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہے اور ملک میں یک جہتی ،علاقائی سطح پر ملک کی سلامتی اور اندرونی خلفشاء کے حل کی تمام تر ذمہ داری مکمل طور پر سیاسی عمائدین اور سیاسی لیڈز پر عائد ہوتی ہے۔ بد قسمتی سے ہمارے وزیر اعظم کی ترجیحات میں یہ اہم معاملات نہایت کم تر سطح پر ہیں۔ اسکی بجائے اس وقت اسلام آباد میں یہ معاملہ زیرِغور ہے کہ وہاں پر 541 مربع فٹ کا پاکستان کا جھنڈا 200فٹ اونچے بانس (FLAG POST) پر کیسے اور کس جگہ پر لہرایا جائے۔ آئیں دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں کو ملک کو در پیش گھمبیر مسائل حل کرنے کی سمجھ اور توفیق عطا فرمائے۔ ’’آمین!‘‘