• news

فوج پولنگ سٹیشنز کے اندر تعینات نہیں ہوگی‘ نگران نہیں عوام ہی نمائندوں کا احتساب کریں گے : وفاقی کابینہ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) وزیراعظم جسٹس (ر) میر ہزار خان کھوسو نے انتخابات کے دوران قیام امن کیلئے پوری قوم سے تعاون طلب کر لیا وزیر اعظم نے کہا ہے کہ انتخابات کو سبوتاژ کرنے اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کے عزائم رکھنے والے سماج دشمن عناصر کو شکست دینے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے پر عوام، فوج، سکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو وفاقی کابینہ سلام پیش کرتی ہے۔ وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں محفوظ و پر امن انتخابات کیلئے اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی ہے۔ قیام امن کیلئے کابینہ نے الیکشن کمشن کی رہنمائی میں تمام آئینی و قانونی اقدامات کا فیصلہ کیاہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایک بار پھر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ آزادانہ صاف شفاف انتخابات کا انعقاد نگران حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے حکومت تمام آئینی و قانونی اقدامات اٹھا رہی ہے الیکشن کمشن کی شراکت سے 11 مئی کے عام انتخابات کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے بعدازاں حکومت قوم کے منتخب نمائندوں کے حوالے کر دی جائیگی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک بھر میں امن و امان قائم کرنے کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرےگی۔ صاف شفاف آزادانہ انتخابات کیلئے محفوظ ماحول، عوام، امیدواروں اور حساس پولنگ سٹیشنوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ووٹرز کو سازگار ماحول کی فراہمی کیلئے فوری رسپانس فورس کی تعیناتی سمیت دیگر موثر اقدامات کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے محب وطن شہریوں کو اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر اس حقیقت کو سمجھنا ہو گا کہ پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے تاہم نگران حکومت پاکستا نی قوم کو یقین دہانی کراتی ہے کہ اللہ کی مدد سے قوم کو درپیش مشکلات کو کم کرنے میں کامیاب ہوں جائیں گے دہشت گردی کے حالیہ حملوں کا مقصد عوام میں خوف و ہراس پھیلانا ہے۔ خفیہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ممکنہ ناخوش گوار واقعات کے بارے خفیہ معلومات کے حصول کیلئے چوکس رہیں تاکہ انہیں پیشگی ناکام بنایا جا سکے۔ عوام سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ بھی اپنی آنکھیںکھلی رکھیں اور اپنے ارد گرد مشکوک افراد کی موجودگی کی فوری طور پر پولیس کو اطلاع کریں مجھے پوری توقع ہے کہ ہر پاکستانی اپنی سر زمین کی حفاظت کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریگا۔ ہم ان مجرم عناصر کو شکست دینے میں ضرور کامیاب ہوں گے جو ملک کو غیر مستحکم اور انتخابی عمل میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں۔ وفاقی کابینہ دہشت گردی کا شکار بننے والے تمام شہداءکو سلام پیش کرتی ہے پاکستان کے بہادر عوام کو دہشت گرد عناصر شکست دے سکتے ہں نہ ان کے حوصلے پست کر سکتے ہیں۔ وفاقی کابینہ اپنے فرائض جرات اور حوصلہ مندی سے انجام دینے والے فوج، پولیس کے جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے ادارون کے اہلکاروں کو سلام پیش کرتی ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ دہشت گردی ناقابل برداشت ہے مجھے توقع ہے کہ اپنے پیارے ملک کی خاطر تمام پاکستانی 11 مئی کو اپنے گھروں سے نکلیں گے اور اپنے حق رائے دہی کے استعمال کے ذریعے انتخابی عمل کو کامیاب بنائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ سکیورٹی اقدامات میں کوئی کسر نہیںچھوڑی جائیگی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ انتخابی مہم کے آخری ہفتے میں تمام قومی رہنماﺅں کی سکیورٹی مزید بڑھا دی جائے۔ وفاقی کابینہ اجلاس میں وزارت داخلہ کی آئندہ عام انتخابات سے متعلق سکیورٹی انتظامات پر بریفنگ دی گئی۔ وزارت داخلہ نے بتایا کہ حساس اور حساس ترین پولنگ سٹیشنز پر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی خدمات لیں گے۔ فوج کی خدمات مل گئی ہیں۔ کوئیک رسپانس کے طور پر انہیں استعمال کرینگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شفاف انتخابات کا انعقاد حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انتخابات کی غیر جانبداری کو یقینی بنانے کیلئے تمام قانونی اور آئینی اقدام اٹھائینگے۔ انتخابات کے بعد حکومت منتخب نمائندوں کو سونپ دی جائیگی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کیلئے خفیہ ادارے بروقت معلومات کا تبادلہ کریں۔ وفاقی کابینہ نے پاکستان اور ارجنٹائن کے درمیان تعلیم و تربیت کے شعبے میں معاہدے کی یادداشت پر دستخط کرنے کی منظوری دے دی، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے حوالے سے معاہدوں کے لئے مذاکرات شروع کرنے کی بھی منظوری دے دی۔ وزیراعظم نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ پر امن ماحول میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے دوران امن و امان کے سلسلے میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ووٹروں کیلئے ساز گار ماحول کی فراہمی کے فوری رسپانس فورس متعین کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو کی زیر صدارت ہوا۔ چیف سیکرٹریز صوبوں کے انسپکٹر جنرل پولیس اور سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام نے بھی امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزادانہ‘ صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد نگران حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے اور یہ اس ضمن میں الیکشن کمشن کے تعاون سے غیر جانبداری کو یقینی بنانے کیلئے تمام آئینی و قانونی اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابات بروقت منعقد ہوں گے جن کے بعد حکومت منتخب نمائندگان کے حوالے کی جائے گی۔ ہر محب وطن شہری کو چاہئے کہ وہ کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ ملک اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے اور حکومت قوم کو یقین دلاتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی مدد سے عوام کو درپیش تمام مسائل پر جلد قابو پانے میں کامیاب ہو جائے گی۔ دہشت گردی کے حالیہ واقعات نے عوام کے درمیان خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے اور انہوں نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اپنی انٹیلی جنس کی فنی مہارتوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی کیونکہ بروقت انٹیلی جنس کسی بہت بڑے واقعہ کی روک تھام کر سکتی ہے۔ انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ وہ اپنے گرد و پیش میں مشکوک سرگرمیوں پر گہری نظر رکھیں اور اس کے متعلق پولیس کو بروقت آگاہ کریں۔ ہر پاکستانی اپنے مادر وطن کی حفاظت کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ اگر تعاون کا تہیہ کرلے تو پھر ہم جرائم پیشہ عناصر پر قابو پاسکتے ہیں جو ملک کو عدم استحکام کا شکار بنا کر انتخابات کے عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ کابینہ ان تمام پاکستانیوں کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے قوم کو تحفظ کی فراہمی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے یہ ثابت کر دیا کہ دہشت گرد بہادر پاکستانی شہریوں کو شکست نہیں دے سکتے۔ میں پولیس قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاک فوج کے جوانوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے اپنے فرائض بڑی جوانمردی اور حب الوطنی کے جذبے کے تحت ادا کئے۔ دہشت گردی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور میں امید کرتا ہوں کہ تمام پاکستانی اپنے پیارے ملک کے لئے ووٹ ڈالنے کیلئے پولنگ سٹیشنوں پر ضرور پہنچیں گے اور الیکشن کے عمل کو کامیاب بنائیں گے۔ وزیر داخلہ ملک حبیب نے انتخابات 2013ءکے خصوصی حوالے سے امن و امان کی صورتحال سے متعلقہ کابینہ کو آگاہ کیا۔ کابینہ نے ملک کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر بھی غور و خوص کیا کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومتوں اور سکیورٹی اداروں کی مدد سے سکیورٹی کا ایسا نظام مرتب کیا گیا ہے جس کی بدولت ملک بھر میں انتخابات پرامن ماحول میں منعقد کئے جا سکیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ایسے عناصر کی دھمکیوں سے بخوبی آگاہ ہیں جن کا مقصد جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنا اور انتخابات کے عمل میں رخنہ اندازی کرنا ہے اسی بنا پر وفاقی اور صوبائی حکومتیں تمام امیدواروں اور ووٹروں کے تحفظ کیلئے اہم اقدامات کر رہی ہیں کابینہ کو بتایا گیا کہ بنیادی طور پر پولیس قومی رضا کار اور خصوصی پولیس انتخابی عمل کے حوالے سے امن و امان کو برقرار رکھنے کے ذمہ دار ہیں سول انتظامیہ کی مدد کیلئے ملک بھر میں 70 ہزار فوجی جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے فوج الیکشن میٹریل کو مختلف اضلاع تک پہنچانے میں مدد دے گی فوج چھ مئی تک ملک بھر میں جوانوں کی تعیناتی کا عمل مکمل کر لے گی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ الیکشن تک کے عرصے کے لئے ضروری ہنگامی پلان بھی مرتب کئے گئے ہیں اہم برقی و مواصلاتی تنصیبات کی حفاظت کیلئے معقول انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ خیبر پی کے اور فاٹا میں معذورافراد کو ووٹ ڈالنے کیلئے تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ نیشنل سروسز اور ریگولیشن ڈویژن میں نام تبدیل کرکے ہیلتھ کوآرڈینیشن اینڈ ریگولیشن ڈویژن رکھ دیا جائے اور مختلف وزارتوں کے تحت کام کرنے والے صحت سے متعلقہ اداروں کو نئے ڈویژن کے تحت کر دیا گیا ہے وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت حکومت پاکستان اور وزارت امور خارجہ‘ بین الاقوامی تجارت جمہوریہ ارجنٹائن کے درمیان تجارت کے فروغ اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے حوالے سے معاہدات کیلئے مذاکرات شروع کرنے کی منظوری دی کابینہ نے حکومت پاکستان اور جمہوریہ ارجنٹائن کے درمیان تعلیم و تربیت کے شعبے میں معاہدے کی یاداشت پر دستخط کرنے کی بھی اجازت دی۔دریں اثناءنگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے کہا ہے کہ نگران حکومت 11مئی کو الیکشن کمشن کے ساتھ ملکر شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کیلئے تمام آئینی اور قانونی اقدامات کرے گی، انتخابات مقررہ وقت پر ہونگے، حکومت منتخب نمائندوں کے سپرد کر دی جائے گی، امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے انتظامات کے جائزے کیلئے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کے نگران حکومت کی بنیادی ذمہ داری ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہے۔ حکومت اس ضمن میں آئینی اور قانونی ذمہ داریاں پوری کرے گی، ملک بھر میں آزادانہ، شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے ساز گار ماحول کی فراہمی کے ضمن میں امن و امان پر سمجھوتہ نہیں گا، ووٹروں کو ساز گار ماحول کی فراہمی کیلئے ریپڈ ریسپانس فورس کی تعیناتی اسی سلسلے کی اہم کڑی ہے، ملک کا ہر محب وطن شہری سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر اس حقیقت کا ادراک کرے کہ ملک اس وقت تشویشناک حالت سے گزر رہا ہے تاہم حکومت قوم کو یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ اللہ کی مدد سے عوام کو درپیش مشکلات کو کم کرنے میں کامیاب ہونگے، دہشتگردی کی حالیہ کارروائیاں عوام میں خوف کی فضاءپیدا کرنے کی کوشش ہے ، وزیراعظم نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کسی بھی تباہی سے بچنے کیلئے بروقت اطلاعات کی فراہمی کیلئے اطلاعات جمع کرنے کی تکنیک کو مزید تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔ انہوں نے کہاکہ عوام بھی اپنی آنکھیں کھلی رکھیں اور کسی بھی مشکوک نقل و حرکت سے پولیس کو فوری آگاہ کریں، مجھے یقین ہے کہ ہر پاکستانی اپنے وطن کا محافظ بن کر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کریں ہم انتخابات کو سبوتاژ کرنے اور ملک کو غیر مستحکم کرنے والے جرائم پیشہ عناصر کو شکست دینگے، دہشت گردی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) نگران وزیر اطلاعات عارف نظامی نے کہا ہے کہ بھار ت میں پاکستانی شہری ثناءاللہ کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ سوچا سمجھا ہے، اس پر بھارت سے احتجاج کیا جائے گا۔ پاکستان میں قید بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ سوچا سمجھا نہیں تھا۔ انتخابات سبوتاژ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، دہشت گرد بہادر پاکستانی شہریوں کو شکست نہیں دے سکتے۔ قوم انتخابات چاہتی ہے انتخابات سے بڑا کوئی احتساب نہیں۔ انتخابات کے عرصہ کے لئے ضروری ہنگامی پلان مرتب کیا گیا ہے۔ نگران وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں نگران حکومتیں انتخابات کی بجائے احتساب کے چکر میں لگ گئیں۔ بعض سیاسی جماعتوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ موجودہ حکومت مکمل طور پر آئینی اور نگران حکومت ہے یہ کسی غیر جمہوری راستے سے نہیں آئی۔ ہمارا کام روزانہ کی بنیاد پر حکومتی امور چلانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت نیشنل ریگولیشن سروسز کا نام تبدیل کر کے ہیلتھ کوآرڈینیشن اینڈ ریگولیشن ڈویژن رکھنے اور صحت سے متعلقہ تمام اداروں کو اس وزارت کے تحت لانے کی منظوری دے دی ہے‘ کابینہ نے ملک میں حساس علاقوں میں فوج کی تعیناتی کیلئے وزارت دفاع کی طرف سے مطلوبہ تعداد میں فوجی اہلکاروں کی فراہمی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی صورتحال میں قدرے بہتری کے باوجود خطرات موجود ہیں‘ فوج سمیت، کوئی بھی قانون نافذکرنیوالا ادارہ پولنگ سٹیشنز کے اندر تعینات نہیں ہو گا، سندھ، پنجاب، خیبر پی کے، بلوچستان میں فوج کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو گیا ہے، وزیراعظم نے انٹیلی جنس اداروں کو صوبوں کیساتھ اطلاعات کے تبادلے کا میکانزم بنانے کی ہدایت کی ہے، اجلاس میں صوبوں کے درمیان انٹیلی جنس رابطوں اور خفیہ اداروں کو بھی ایک دوسرے کیساتھ باہمی تعاون کو بڑھانے پر زور دیا گیا۔ کابینہ کے اجلاس میں ملکی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کرنا نگران حکومت کی ذمہ داری نہیں۔ انتخابات ہی اصل احتساب ہیں۔ عوام اپنے ووٹ سے اپنے سابقہ نمائندوں کا احتساب کریں گے۔ ہماری ذمہ داری منصفانہ‘ عیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہے جسے ہم پورا کر رہے ہیں۔ کابینہ کے اجلاس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور آئی جی صاحبان نے شرکت کی۔ اجلاس کا بنیادی مقصد انتخابات کے حوالے سے اقدامات کو حتمی شکل دینا تھا اس حوالے سے امن و امان اور ووٹرز کو گھروں سے باہر لانا بڑے چیلنجز ہیں۔ کابینہ نے ان چیلنجوں کے حوالے سے تفصیلی طور پر غور کیا۔ کابینہ میں یہ چیز واضح ہوئی کہ فوج کی تعیناتی کی ضرورت ہے۔ اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ فوج کی جتنی تعداد مانگی گئی تھی وہ دے دی گئی ہے۔ پولنگ سٹیشن کے اندر فوج یا کسی قسم کی فورس موجود نہیں ہو گی یہ باہر ہی تعینات ہو گی۔ صوبوں کو بروقت معلومات دینے اور اداروں میں تعاون کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔ آئین کے تحت وفاق اور صوبوں پر پابندی لگادی گئی ہے۔ صوبوں کے حساس علاقوں میں فوج تعینات کی جائے گی ابھی جو کچھ ہو رہا ہے اس صورتحال میں بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ انتخابات میں امیدوار شہید بھی ہوئے ہیں لیکن انتخابات بروقت ہوں گے‘ دھمکیاں موجود ہیں حکومت ان دھمکیوں پر کافی حد تک قابو پا سکی ہے۔ کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نے شہداءکو خراج عقیدت اور امن و امان قائم کرنے والے اداروں کو سلام پیش کیا ہے۔ میڈیا انتخابات کو بھرپور طریقے سے اجاگر کرے تاکہ پرامن انتقال اقتدار ممکن ہوسکے۔ تمام حلقوں کا کہنا ہے کہ میڈیا اپنا درست کردار ادا نہیں کررہا اس حوالے سے میڈیا اپنا کردار ادا کرے۔ بلوچستان کی صورتحال پر چیف سیکرٹری نے بریف کیا ہے۔ یہ اچھی بات ہے کہ بلوچ قوم پرست جماعتیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ نیشنل ریگولیشن ڈویژن کا نام تبدیل کر کے ہیلتھ کوآرڈینیشن ڈویژن رکھ دیا جائے تاکہ صحت سے وابستہ تمام ادارے اکٹھے ہو سکیں۔ وزیراعظم نے خسرے کے حوالے سے ذاتی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے بہتر اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ کابینہ نے تجارت کے حوالے سے ارجنٹائن کیساتھ دو ایم او یوز پر دستخط کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ صحافیوں کیلئے پاکستان محفوظ جگہ نہیں ہے۔ وزیر اطلاعات نے جرنلسٹس وکٹم ویلفیئر فنڈ ایک کروڑ روپے سے قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اے پی این ایس سے اپیل ہے کہ وہ پچاس پچاس لاکھ روپے اس میں ڈالیں‘ جتنی جلدی ممکن ہو اس پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ یہ فنڈ متنازعہ زون میں شہید ہونے والے صحافیوں کیلئے ہو گا۔ بلوچستان میں میڈیا کی صورتحال بہت خراب ہے۔ بلوچستان میں ریڈیو ٹرانسمیٹر لگانے کی منظوری دے دی ہے۔ انتخابات میں مشکلات ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے لوگ بھی شہید ہوئے ہیں۔ یہ خطرہ آج سے نہیں جب سے انتخابات کا اعلان ہوا ہے دہشت گردوں نے کارروائیاں ڈبل کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں پاکستانی قیدی پر حملہ افسوسناک ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ سربجیت پر حملہ کسی پلاننگ کا حصہ نہیں تھا‘ مکمل تعاون کیا گیا ہے اس کے علاج میں اس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے کہ وہ کسی پراسیکیوٹر کو سائیڈ لائن کروائے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات ہی سب سے بڑا احتساب ہیں۔ ماضی میں بعض جماعتیں انتخابات کی بجائے احتساب میں لگ گئیں اور کچھ جماعتوں کو سیاسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا مگر ہم سی ایسی توقع نہ رکھی جائے۔ ہم صاف و شفاف انتخابات کروائیں گے۔ عارف نظامی نے کہا کہ انٹیلی جنس کی رپورٹ ہے کہ حالات بہتر ہو رہے ہیں تاہم خطرہ موجود ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ کچھ حصوں میں اسلحہ نمائش اور کالے شیشوں پر پور اعمل نہیں ہورہا۔ وفاقی کابینہ نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے امن و امان سے متعلق ہنگامی پلان کی منظوری دی۔ میڈیا مالکان اخبار نویسوں کیلئے بلٹ پروف جیکٹس مہیا کریں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ فوج اور کوئی بھی قانون نافذ کرنیوالا ادارہ پولنگ سٹیشنز میں تعینات نہیں ہوگا۔ سندھ، پنجاب، خیبر پی کے اور بلوچستان میں فوج کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو گیا۔ وزیراعظم نے انٹیلی جنس اداروں کو صوبوں کے ساتھ اطلاعات کا میکنزم بنانے کی ہدایت کی ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن