اٹاوہ (نوائے وقت رپورٹ) کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے خبر دار کیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ کینیڈا کے پرانے اچھے تعلقات ختم ہو گئے۔ کینیڈا ڈرامائی انداز میں امریکہ پر انحصار کم کرے گا جیسا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات دھندلا گئے ہیں۔ کسی صدر امریکہ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ امریکی صدر ٹرمپ کا آٹو ٹیرف بلا جواز اور تجارتی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ کینیڈا، امریکہ کے عائد کردہ آٹو ٹیرف کیخلاف جوابی، تجارتی اقدامات کرے گا۔ یہ بات انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے ٹیرف کی دھمکیوں پر کابینہ کی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اب بنیادی تعلقات مختلف ہوں گے۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات ہماری معیشتوں کے مضبوط انضمام، سخت سکیورٹی اور فوجی تعاون پر مبنی تھے جو اب ختم ہو گئے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ امریکہ اب قابل اعتماد ساتھی نہیں رہا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ جامع مذاکرات کے بعد ہم دوبارہ اعتماد کا عنصر بحال کریں۔ لیکن اب پیچھے مڑ کر نہیں جائیں گے۔ مستقبل کی حکومت انہی ڈرامائی تبدیلیوں کے ساتھ آگے بڑھے گی۔ اس کیلئے ہمیں بہت کچھ کرنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فرانس اور برطانیہ جانا منتخب کیا ہے جو ہمارے طویل عرصے سے قابل اعتماد ساتھی، دوست اور اتحادی ہیں۔ جبکہ وزیراعظم کینیڈا مارک کارنی نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ 2 اپریل کو جوٹیرف لگائے گی اس کا جواب دیں گے۔ مارک کارنی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کے جوابی اقدامات امریکا اور ٹرمپ انتظامیہ میں زیادہ سے زیادہ اثر ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے کارکنوں اور ملک کے دفاع کے لیے کچھ بھی خارج از امکان نہیں، ہم امریکا کو بھرپور جواب دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کے عہدے پر ہیں امریکا کو اب مزید قابل اعتماد شراکت دار نہیں سمجھا جا سکتا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کے ساتھ ہونے والی گفتگو کو ’انتہائی مفید‘ قرار دیا اور اعلان کیا کہ دونوں رہنما کینیڈین انتخابات کے بعد ملاقات کریں گے۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر لکھا کہ ’یہ ایک انتہائی مفید گفتگو تھی، ہم بہت سے معاملات پر متفق ہیں اور کینیڈا کے آئندہ انتخابات کے فوراً بعد ملاقات کریں گے تاکہ سیاست، تجارت اور دیگر اہم امور پر کام کیا جاسکے‘۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ یہ پیش رفت ’امریکا اور کینیڈا دونوں کے لیے بہترین ثابت ہوگی‘۔