پی اے سی کی ایف پی ایس سی کو ایف بی آر بھرتی جلد شروع کرنے کی ہدایت 

اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک ا کائونٹس کمیٹی نے کمیٹی نے ایف پی ایس سی کو ایف بی آر کی ساڑھے سات سو خالی آسامیوں پر بھرتی کا عمل جلد شروع کرنے کی ہدایت کر دی ہے ،کمیٹی نے وزارت قانون حکام کی اجلاس میں عدم شرکت پر  ناپسندیدگی کا اظہار کیا،   اجلاس کے دوران کنوینر کمیٹی نور عالم خان نے ایف بی آر حکام سے استفسار کیا کہ فائلر کے لئے ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے کی مدت میں توسیع کی  ہے؟ بہت سے لوگ کورونا کی وجہ سے بیمار ہیں،ایف بی آر حکام نے کہا جتنی درخواستیں آئی  تھیں  ان کو وقت دے دیا ہے ، ساڑھے تین لاکھ درخواستیں ہمارے پاس آئی ہیںذیلی کمیٹی نے کورونا وائرس کے پیش نظر   ایف بی آر کو ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے کی مدت میں ایک ماہ کی توسیع کرنے جبکہ مختلف واجبات کی وصولی کا عمل تیز کرنے کی  ہدایت کر دی ، جنہوں نے ٹیکس ریٹرنز  جمع نہیں کرائیں ان  کے لئے ٹیکس ریٹرنز   جمع کرانے کی مدت میں31جنوری2021ء  تک کی توسیع کی ہدایات جاری کر دی گئیں  ۔پیر کوپارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کااجلاس کنوینر نور عالم خان کی صدارت میں ہوا،جس میں ریونیو ڈویژن( ایف بی آر) کے2017-18کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو ایف بی آر کی جانب سے واجبا ت کی وصولی نہ کیئے  جانے سے متعلق معاملے پر بریفنگ دی ، ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کچھ کیسزعدالتوں میں ہیں جبکہ 8کیس اپیلٹ ٹربیونلز میں ہیں ، کچھ ٹربیونلز فعال نہیں ہیں جس کی وجہ سے بیک لاک بن رہا ہے ،  ہم ساتھ ساتھ ریکوری کررہے ہیں ، ریکوری افسران کی بھرتی کا مسئلہ بن رہا ہے اجلاس میں ایف بی آر کو مقدمہ بازی کے لئے کم بجٹ ملنے کامعاملہ بھی زیر غور آیا ، رکن کمیٹی خواجہ آصف نے کہا کہ ایف بی آر کو چھ کروڑ  روپے سال کا ملتا  ہے  ، دوسری  طرف  کے وکیل کوکروڑوں روپے فیس دی جاتی ہے، ایف بی آر  حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مقدمہ بازی میں جو رقم پھنسی ہوئی ہے ، سب سے زیادہ مالیت کے کیسز اپیلٹ ٹربیونلز میں  ہیں ، اپیلٹ ٹربیونلز وزارت قانون بناتی ہے، ہمارا بڑا مسئلہ ٹربیونلز کا ہے ، کمیٹی نے معاملے کے حل کے لئے آئندہ اجلاس میں وزارت قانون حکام کو طلب کر لیا، کمیٹی نے  مختلف آڈٹ اعتراضات نمٹا دیئے ، کنوینر کمیٹی  نور عالم خان نے کہا کہ جتنے بھی آڈٹ اعتراضات دیکھے ہیں  ان میں سے زیادہ تر ڈی اے سی لیول کے ہیں ، ڈی اے سی  پرنسپل اکائونٹ افسر کے بغیر نہیں ہو سکتی ۔

ای پیپر دی نیشن