اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انٹرویو میں میرے بیان کا غلط مطلب لیا گیا۔ انٹرویو میں مجھ سے جنگ سے متعلق سوال ہو رہا تھا، میں نے جواب میں کہا کہ تین چار دن بہت اہم ہیں۔ میں نے تین دن میں جنگ چھڑ جانے کی بات نہیں کی لیکن خطرہ موجود ہے۔ دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے۔ خطرہ موجود ہے۔ ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کیلئے بھی سو فیصد تیار ہیں۔ ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پھر پورا جواب دیں گے۔ تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کیلئے تیار کھڑی ہیں۔ پہلگام واقعہ پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہیں ملا۔ ہم پہلگام واقعہ پر بھارت کے جھوٹ کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں۔ چند دن میں جنگ کا خطرہ ضرور موجود ہے۔ مگر کشیدگی کم بھی ہو سکتی ہے۔ دوست ممالک کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ ہو سکتا ہے بھارت کچھ عقل کرے۔ پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال صرف اس صورت میں کرے گا جب ہمارے وجود کو براہ راست خطرہ ہو۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس صورت حال میں ہمیں کچھ سٹرٹیجک فیصلے کرنا ضروری تھے اور وہ فیصلے کرلیے گئے ہیں۔ بھارت کی بیان بازی بڑھ رہی ہے، پاکستانی فوج نے حکومت کو بھارتی حملے کے امکان سے آگاہ کر دیا ہے۔ وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو جوہری آپشن استعمال کرنے سے باز رہنا چاہیے۔ پاکستان ہائی الرٹ ہے اور اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال صرف اس صورت میں کرے گا جب ہمارے وجود کے لیے براہ راست خطرہ موجود ہو۔ پاکستان نے حالیہ کشیدگی کاآغاز نہیں کیا نہ ہی پاکستانی ریاست کا پہلگام واقعہ میں کوئی ہاتھ ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کسی ممکنہ مس ایڈونچر کا جواب دینے کے لیے پاکستان نے بھی سرحد پار سینکڑوں اہداف کا تعین کرلیا ہے۔ بھارت کے کسی حملے کے جواب میں ان اہداف کو منٹوں کے اندر نشانہ بنایا جائے گا۔ ابھی تک پاکستان کے کسی نان سٹیٹ ایکٹر کے بھی اس واقعہ میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے نہیں آئے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعلی اور گورنر خیبر پی کے کو افغانستان سے آزادانہ ڈیل کی اجازت نہیں دیں گے۔ قانونی و آئینی طور پر افغانستان سے بات چیت کا معاملہ وفاق کا ہے۔ کوئی اپنی رائے کو وفاق پر مسلط نہیں کر سکتا۔ وزیراعلیٰ اور گورنر کے پی کے اگر کوئی رائے دینا چاہتے ہیں تو اجلاسوں میں آکر اپنی رائے اور موقف ضرور دیں۔ وفاقی حکومت کو آکر بتائیں کہ ان کے نزدیک اس مسئلے کا کیا حل ہو سکتا ہے۔