"انسانی حقوق کا احترام، پرامن دنیا کی ضمانت" 

فرقان کاظم
Kazimfurqan72@gmail.com

انسانی حقوق وہ بنیادی حقوق ہیں جو ہر انسان کو صرف اس لیے حاصل ہوتے ہیں کہ وہ انسان ہے۔ یہ حقوق کسی بھی قسم کے امتیاز کے بغیر سب کے لیے یکساں ہیں اور زندگی کے ہر پہلو میں ان کی اہمیت مسلمہ ہے۔ انسانی حقوق کی پاسداری ایک مہذب معاشرے کی پہچان ہے، اور ان حقوق کا تحفظ ریاست، حکومت، اور معاشرتی اداروں کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے۔یہ حقوق فطری، قانونی، اور اخلاقی بنیادوں پر قائم ہوتے ہیں اور ان کا مقصد ہر فرد کو عزت، آزادی، اور مساوات کی ضمانت فراہم کرنا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے (UDHR) کے مطابق، تمام انسان آزاد اور برابر پیدا ہوتے ہیں اور انہیں عزت اور حقوق حاصل ہوتے ہیں. نسانی حقوق کو مختلف اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، جن میں بنیادی، سماجی، اقتصادی، اور ثقافتی حقوق شامل ہیں۔یہ حقوق ہر انسان کے لیے لازمی ہیں اور ان کے بغیر ایک باوقار زندگی ممکن نہیں۔ ان میں شامل ہیں: ہر انسان کو زندہ رہنے کا حق حاصل ہے، اور کسی بھی غیر قانونی طریقے سے اسے اس حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ ہر فرد کو آزادی حاصل ہے، چاہے وہ آزادیِ رائے ہو، آزادیِ نقل و حرکت ہو یا آزادیِ مذہب۔تمام افراد قانون کی نظر میں برابر ہیں اور کسی بھی قسم کے امتیاز کا شکار نہیں ہو سکتے۔
یہ حقوق ایک خوشحال اور مستحکم معاشرے کی تشکیل کے لیے ضروری ہیں: ہر انسان کو معیاری تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہے تاکہ وہ معاشرے میں ایک مثبت کردار ادا کر سکے۔صحت کا حق: ہر فرد کو طبی سہولیات تک رسائی ہونی چاہیے تاکہ وہ صحت مند زندگی گزار سکے خاندان اور شادی کا حق: ہر بالغ شخص کو شادی کرنے اور خاندان بنانے کا حق حاصل ہے۔یہ حقوق ایک مستحکم معیشت اور بہتر طرزِ زندگی کے لیے ضروری ہیں:ہر شخص کو عزت دار روزگار کا حق حاصل ہے تاکہ وہ اپنی ضروریات پوری کر سکے۔مناسب اجرت کا حق: ہر مزدور کو اس کی محنت کا مناسب معاوضہ ملنا چاہیے تاکہ وہ ایک باعزت زندگی گزار سکے۔ بیمار، معذور، بے روزگار اور معمر افراد کے لیے سوشل سیکیورٹی ہونی چاہیے۔یہ حقوق ہر انسان کو اپنی ثقافت، زبان، اور مذہبی آزادی کی ضمانت دیتے ہیں: ہر فرد کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کی آزادی حاصل ہے۔ہر قوم کو اپنے ثقافتی ورثے اور روایات کی حفاظت کا حق حاصل ہے۔اسلام انسانی حقوق کا سب سے بڑا محافظ اور داعی ہے۔ قرآن و حدیث میں انسانی حقوق کی بھرپور وضاحت کی گئی ہے، اور اسلامی تعلیمات کے مطابق، ہر انسان قابلِ عزت ہے۔
حقِ حیات: قرآن مجید میں واضح حکم ہے کہ "جس نے ایک انسان کو ناحق قتل کیا، گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا" (المائدہ: 32)آزادیِ مذہب: قرآن مجید میں فرمایا گیا، "دین میں کوئی جبر نہیں" (البقرہ: 256)۔مساوات: حج? الوداع کے موقع پر نبی کریمﷺنے فرمایا، "کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت نہیں، مگر تقویٰ کے ذریعے"۔عورتوں کے حقوق: اسلام نے عورتوں کو وہ مقام دیا جو کسی اور مذہب یا تہذیب میں نہیں ملا، جیسا کہ وراثت، تعلیم، اور نکاح میں رضا مندی کا حق۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق
1948 میں اقوامِ متحدہ نے انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ (UDHR) جاری کیا، جس میں 30 بنیادی حقوق شامل کیے گئے۔ اس اعلامیے کے تحت، تمام ممالک کو انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کا پابند بنایا گیا۔کئی بین الاقوامی معاہدے جیسے کہ عالمی معاہدہ برائے شہری اور سیاسی حقوق (ICCPR) اور عالمی معاہدہ برائے اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق (ICESCR) بھی وجود میں آئے۔پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے آئینِ پاکستان 1973 میں متعدد دفعات شامل کی گئیں، جیسے کہ:آرٹیکل 9: ہر شہری کو زندگی اور آزادی کا تحفظ فراہم کیا گیا ہےآرٹیکل 25: تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں۔آرٹیکل 37: عوام کو تعلیم، صحت، اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کی ذمہ داری ریاست پر عائد کی گئی ہے۔تاہم، پاکستان کو انسانی حقوق کے حوالے سے کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جیسے کہ آزادیِ صحافت پر قدغن، خواتین پر تشدد، جبری مشقت، اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیاں۔ حکومت اور سول سوسائٹی ان مسائل کے حل کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں، لیکن مزید کام کی ضرورت ہے.فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے باعث فلسطینی عوام کو زندگی، آزادی، اور امن کے حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کے باعث انسانی حقوق کی پامالی ایک سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے۔میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات .انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی برادری، حکومتوں، اور عام شہریوں کو درج ذیل اقدامات کرنے چاہئیں:
قانون سازی: ایسے قوانین بنائے جائیں جو انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔تعلیم و آگاہی: انسانی حقوق کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کیا .انسانی حقوق کی تنظیمیں ان مسائل کو اجاگر کرنے اور حکومتوں پر دباو¿ ڈالنے میں کردار ادا کریں۔میڈیا کا کردار: میڈیا کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرے۔انسانی حقوق کا تحفظ ایک مہذب اور ترقی یافتہ معاشرے کی پہچان ہے۔ جب تک تمام انسانوں کو برابری، آزادی، اور انصاف نہیں ملے گا، دنیا میں امن اور خوشحالی ممکن نہیں ہوگی۔ ہر حکومت، ادارے، اور فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنائے تاکہ ایک بہتر اور مساوی دنیا کی تشکیل ممکن ہو سکے۔
کسی بھی انسان سے اس کے بنیادی حقوق چھیننا، اس کی انسانیت کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔" – نیلسن منڈیلا

ای پیپر دی نیشن