میں اسلام آباد جا رہی تھی. بہبود ایسو سی ایشن کی پریذیڈنٹ سلمیٰ ہمایوں نے مجھے کہا کہ 22 فروری کو سیل لگے گی. تمہاری شمولیت بہت ضروری ہے.
حسبِ وعدہ میں 22فروری سے پہلے لاہور پہنچ گئی...تو بارش زور شور سے ہو رہی تھی تو سلمیٰ کو میں نے فون کیا کہ اب کیا ہو گا…گرمانی فاؤنڈیشن کی گراؤنڈ میں سیل ہے۔ مجھے بڑی تشویش ہو رہی تھی تو اس نے جواب دیا کہ انشااللہ پرسوں موسم بالکل ٹھیک ہو جائے گا...میرا مقصد نیک ہے اللہ میری مدد کرے گا. واقعی سلمیٰ کی دعا سے اور اللہ کی مہربانی سے بارشیں بند ہو گئیں اور موسم خوشگوار ہو گیا۔
چمکتی دھوپ اور لہلاتے ہوئے درخت…ہلکی ہلکی خنک ہواؤں نے خوش آمدید کہا۔
اس مرتبہ بھی سیل گرمانی فاؤنڈیشن کی گراؤنڈ کے کھلے ایریا پر ہر شہر سے آئے ہوئے سٹال نظر آرہے تھے…خواتین ہنستی مسکراتی ہوئی خریداری میں مصروف تھیں. ہماری ایگزیکٹو خواتین جو.اپنے اپنے گھروں سے کھانے پینے کی اشیاء بنا کر لائی تھیں وہ میزوں پر سجائے بیٹھی تھیں اور ارد گرد خواتین کھانے پینے میں مصروف تھیں. ان میں خاور اقبال صاحبہ سب سے پہلے بغلگیر ہوئیں اور باقی خواتین باری باری ملیں….اس کے علاوہ ایگزیکٹو خواتین میں الماس بشیر، زرمینہ، شمیم، مسرت سعید، اسما چیمہ، نیلم، روبینہ خان اور اقبال بیگم...یہ سب خواتین سلمیٰ ہمایوں کے ساتھ ان تھک محنت کرتی ہیں.
سال میں تین دفعہ سیل لگانے کا مطلب ہے کہ جتنی بھی آمدنی ہو گی وہ سب بہبود کی چیئرٹی کیلئے ہو گی…تاکہ اس ملک میں جو لوگ کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں وہ خوش ہو سکیں…ان کی بھرپور مدد ہو سکے۔ رمضان شریف کی آمدآمد قریب تھی….کئی ایسے غریب غربا لوگ تھے جو سحری اور روزہ کی افطاری کی بھی سکت نہیں رکھتے تھے. ہمارے ملک کی اکثریت غریب ہے.
اللہ کی مخلوق کی جتنی بھی حاجت روائی کی جائے کم ہے…ابھی میں ان کے قریب ہی کھڑی تھی کہ ڈاکٹر عظمیٰ سلیم جو بڑی اچھی لکھاری ہے اور پیاری سی دوست بھی ہے. وہ مجھے آن کرخوشدلی سے ملی…تو سلمیٰ ہمایوں دور سے مجھے دیکھتے ہوئے آئی اور میرا شکریہ ادا کیا کہ تم آگئی ہو پھر میں نے ڈاکٹر عظمیٰ سلیم کا سلمیٰ ہمایوں سے تعارف کروایا اور کہا کہ یہ اسلام آباد سے آئی ہیں اور بڑی اچھی لکھاری ہیں…توسلمیٰ نے جواب دیا…میں تو لکھاری نہیں ہوں۔
عظمیٰ سلیم نے جواب دیا کہ آپ اتنا بڑا ادارہ چلا رہی ہیں اور خدمت خلق کا کام کر رہی ہیں اس سے بڑا کام کیا ہو گا. ایک لحاظ سے عظمیٰ نے صحیح کہا تھا…اتنی لگن اور محنت سے وہ انسانیت کی بھلائی کیلئے کام کر رہی ہے اس سے اور بڑی نیکی کیا ہو گی.
میں اور عظمیٰ…مل کر عمدہ اور خوبصورت اشیاء سٹالوں پردیکھنے لگیں کہیں ہینڈ میڈ پینٹنگ کا سٹال…...اور چھوٹی بچیوں کا سٹالgirls wear Babina …جہاں بے حد نفیس بچیوں کے فراک اور ڈریسیز تھے. کہیں کروشئیے سے بنائے ہوئے ٹیبل کلاتھ اور دیگر دیدہ زیب اشیاء تھیں….. اور سب سے خوبصورت چیز جو مجھے لگی وہ چھوٹی چھوٹی بچیوں کے گوٹے سے بنے ہوئے کڑتے تھے…..اور اس کے آگے کے سٹال میں نفیس بیڈ کورز، ٹی کوزی سیٹ، اور ٹرالی سیٹ کا سٹال بھی نظروں سے گزرا۔ اور ایک سٹالfruits organic سے بھی بھرا ہوا تھا جس میں سبزیاں، پھل اور شہد وغیرہ تھے.
ایک اور سٹال میں TRADITIONS NEERبلاک پرنٹ سلک کی لاجواب ساڑھیاں بھی دیکھی۔ اس سٹال کی خاتونIrfan Zairah بتا رہی تھیں کہ انہوں نےcollege of Arts National سے ڈگری حاصل کی ہے. غرض کہ بڑی ہی لاجواب قسم کی چیزیں سیل میں نظر آئیں اور خواتین نے خوب خریداری کی اور قریب ہی ایک سٹال میں ملتان سے تیار کئے ہینڈ میڈ کڑھائیوں کے دیدہ زیب لباس تھے.
ایک خاتون جیولری کا سٹال جو بالکل اصلی سونے کا دکھائی دے رہا تھا اور خوبصورت ہر رنگ کے پرلز کی مالائیں دیکھنے کو ملیں…بہت ہی عمدہ جیولری تھی.
اس کے علاوہ خواتین کے عمدہ ہاتھ کی بنی کڑھائی کے لباس تھے… اور آگے کے سٹال پر نفیس برتن پینٹ کئے ہوئے بھی نظر آئے۔
غرض کہ…ان سب سٹالز کی کچھ آمدنی بھی بہبود کیلئے وقف تھی.
اس کے علاوہ بہود کی آمدنی تین حصوں میں تقسیم ہوتی ہے.
تعلیم،ہیلتھ،اینڈ انکم جنریشن۔
بہبود کا ادارہ سب کچھ لوگوں کے تعاون سے ان کے donationسے چل رہا ہے.
سلمیٰ ہمایوں ایک دانشور پڑھی لکھی خاتون ہیں گوکہ وہ پہلے بھی اس ادارے کیلئے بہت محنت کرتی رہی ہیں...اب پریذڈنٹ بن کر ادارہ بہبود کے کاموں میں بڑی دلچسپی لے رہی ہیں...خدا کرے یہ ادارہ پھلے پھولے تاکہ غریب اور نادار لوگ سکھ کا سانس لے سکیں۔سلمیٰ کے ساتھ جتنی بھی ایگزیکٹوممبرز ہیں وہ بھی اللہ کی خوشنودی کیلئے سلمیٰ کے ساتھ ملکر غریب اور نادار لوگوں کی بہتری کیلئے کام کر رہی ہیں. اللہ کا فرمان ہے مجھے خوش کرنا ہے تو میری مخلوق کو خوش کرو. خواتین کا جذبہ نیک ہے. اس افراتفری کے دور میں فلاحی کام کرنا بہت بڑی بات ہے. میری دعا ہے کہ یہ خواتین اسی طرح محنت اور لگن سے کام کرتی رہیں تاکہ اس ملک میں بسنے والے غریب لوگ امن کاسانس لے سکیں. میری لوگوں سے اپیل ہے کہ اس ادارے کیلئے جتنا بھی چندہ دے سکیں تو دیں اور جنت میں اپنا گھر بنائیں۔