لاہور (سپورٹس رپورٹر)مسٹری سپنر ابرار احمد پی ایس ایل کے مسلسل دوسرے سیزن میں م کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ2017 ء میں کراچی کنگز کیلئے کھیلا تھا ۔ پی ایس ایل میں نوجوان کے طور پر منتخب ہونے کے بعد بہت اچھا محسوس کیا جسے میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔کمر کی انجری کی وجہ سے دو سال کھیل چھوڑنا پڑا تھا۔ طویل فارمیٹ کھیلنے سے ردھم اور فارم میں واپس آنے میں مدد ملی۔پہلی بار پاکستان کے ٹی ٹونٹی سکواڈ میں ستمبر 2022 ء میں انگلینڈ کیخلاف ہوم سیریز میں شامل کیا گیا لیکن ایک بھی میچ نہیں کھیل سکا تھا۔ ٹیسٹ ڈیبیو کے بعد 2024ء کی پی ایس ایل نے وائٹ بال کی مہارت کا مظاہرہ کرنے میں مدد کی۔ مختلف ویری ایشنز کا ہونا بہت ضروری ہے اور پھر بائولنگ کے بہت سے پہلو ہیں جن کے مطابق مختلف ویری ایشنز کو استعمال کرتے ہیں۔ آپ ہوا میں گیند کر رہے ہیں یا کس قسم کے بیٹرز کا سامنا ہے‘خامیاں جاننا ضروری ہے۔ بعض اوقات آپ کو بیٹرز سے نمٹتے ہوئے فیلڈ سیٹنگ پر بھی غور کرنا پڑتا ہے۔ میری بائولنگ میں مسٹری ہونے کے باوجود میں اب بھی مانتا ہوں کہ رن فلو کو روکنے اور وکٹیں حاصل کرنے کیلئے کافی ذہنی اور حکمت عملی کی ضرورت ہوتی ہے۔