اور اب ریکوڈک سرمایہ کاری غیر ملکی نشانے پر۔۔!


امر اجالا
اصغر علی شاد
Shad_asghar@yahoo.com
مبصرین کے مطابق یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ ایکجانب وفاقی اور بلوچستان کی حکومت مشترکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی غرض سے انتھک سعی کر رہی ہیں اور دوسری طرف رااور دیگر ملکی طاقتوں کی شہ پر پاکستان میں دہشتگردی کی نئی لہر سر اٹھا رہی ہے اور اسی ضمن میں  ریکوڈک حالیہ دنوں میں نشانے پر ہے۔کسے معلوم نہیں کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں واقع ریکوڈک سونے اور تانبے کی کان دنیا کے سب سے بڑے معدنی ذخائر میں شمار کی جاتی ہے اور حال ہی میں سعودی عرب نے اس منصوبے میں 540 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، جس سے نہ صرف بلوچستان کی معیشت مستحکم ہوگی بلکہ پاکستان کی اقتصادی ترقی میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا۔مبصر ین نے اس صورتحا ل کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی سرمایہ کاری دو مراحل پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں 330 ملین ڈالر کے عوض 10 فیصد حصص خریدے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید 5 فیصد حصص کے لیے 210 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ اس منصوبے کے موجودہ مالکان میں بیرک گولڈ (50%)، وفاقی حکومت (25%) اور بلوچستان حکومت (25%) شامل ہیں۔یاد رہے کہ ریکوڈک کے معدنی ذخائر تقریباً 5.9 بلین ٹن ہیں، جن میں 41.5 ملین اونس سونا شامل ہے۔ اس منصوبے کی ترقیاتی لاگت کا تخمینہ 9 بلین ڈالر لگایا گیا ہے، جس میں پہلے مرحلے کے لیے 4.5 بلین ڈالر درکار ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق اس منصوبے سے پاکستان کو 37 سال میں تقریباً 74 بلین ڈالر کی آمدنی متوقع ہے، جو ملکی معیشت کے لیے نہایت سود مند ثابت ہوگی اور اس کے علاوہ  ہزاروں افراد کے لیے براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، جس سے مقامی آبادی کی معاشی حالت بہتر ہوگی۔ماہرین کے مطابق اس منصوبے سے سڑکوں، بجلی، پانی اور دیگر بنیادی سہولیات کی ترقی میں مدد ملے گی اوربلوچستان کی  آمدنی میں اضافہ ہوگا، جس سے مقامی ترقیاتی منصوبوں کے لیے وسائل دستیاب ہوں گے۔ معاشی ماہرین کے مطابق کان کنی کے جدید طریقے متعارف کرائے جائیں گے، جو مقامی ماہرین کے لیے سیکھنے اور ترقی کرنے کے نئے مواقع پیدا کریں گے اور سعودی عرب کی سرمایہ کاری دیگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے بھی بلوچستان کو ایک پْرکشش سرمایہ کاری مقام بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔کسے معلوم نہیں کہ سعودی عرب کی سب سے بڑی توانائی کمپنی، سعودی ’’آرامکو‘‘، بلوچستان میں تقریباً 10 بلین ڈالر کی لاگت سے ایک آئل ریفائنری قائم کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ اس ریفائنری کی گنجائش روزانہ 300,000 بیرل خام تیل صاف کرنے کی ہوگی۔ ابتدا میں یہ منصوبہ گوادر میں لگانے کی تجویز تھی، تاہم حب کے مقام پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔مجموعی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ریفائنڈ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر کم انحصار کرنا پڑے گا، جس سے زرمبادلہ کی بچت ہوگی اس کے علاوہ آئل ریفائنری کے قیام سے صنعتی ترقی میں تیزی آئے گی اور پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔معاشی ماہرین کے بقول ہزاروں لوگوں کے لیے نوکریاں پیدا ہوں گی، جس سے بلوچستان کی معیشت مستحکم ہوگی اور ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی دستیابی میں اضافہ ہوگا، جس سے توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔اس منصوبے سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔سنجیدہ حلقوں کے مطابق یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے اسٹریٹجک تعلقات ہمیشہ سے بھارت اور دیگر دشمن عناصر کے نشانے پر رہے ہیں اور اس ضمن میں بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' اور دیگر مخالف قوتیں سعودی سرمایہ کاری کو بدنام کرنے اور عوام میں بداعتمادی پیدا کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ اسی تناظر میں دشمن عناصر یہ غلط بیانی پھیلا رہے ہیں کہ ریکوڈک اور دیگر منصوبے بلوچستان کے وسائل کا استحصال کر رہے ہیں، حالانکہ بلوچستان کو ان منصوبوں میں 25 فیصد حصہ حاصل ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کے خلاف منفی پراپیگنڈا کرنے کے لیے ماحولیات کو نقصان پہنچنے کے بے بنیاد دعوے کیے جا رہے ہیں اور اسی ضمن میں  مقامی آبادی کو خوفزدہ کرنے کے لیے یہ جھوٹا بیانیہ دیا جا رہا ہے کہ ان منصوبوں کی وجہ سے لوگوں کو زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے۔یاد رہے کہ سوشل میڈیا اور بین الاقوامی لابنگ کے ذریعے ان منصوبوں کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو روکا جا سکے۔مبصرین کی اس حوالے سے رائے ہے کہ  موجودہ معاہدوں کو بدنام کرنے کے لیے سابقہ ناکام منصوبوں سے موازنہ کیا جا رہا ہے، حالانکہ اب گورننس اور شفافیت کے معیارات کافی بہتر ہو چکے ہیں۔کسے معلوم نہیں کہ اس سازش کا مقصد دشمنوں کا مقصد پاکستان کو اقتصادی اور سفارتی طور پر کمزور کرنا اور اس کے کلیدی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات خراب کرنا ہے اور ان جھوٹے بیانیوں کے ذریعے بلوچستان میں بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ وہاں سرمایہ کاری نہ ہو سکے۔ اس تمام تر صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے مبصرین کا کہان ہے کہ سعودی عرب کی ریکوڈک اور آئل ریفائنری میں سرمایہ کاری نہ صرف پاکستان کی معیشت کو استحکام دے گی بلکہ بلوچستان کو ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کرے گی۔ اس سرمایہ کاری سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، بنیادی ڈھانچہ ترقی کرے گا، اور پاکستان کی توانائی اور معدنیات کی صنعت کو تقویت ملے گی۔اس ضمن میں دشمن عناصر کی جھوٹی پراپیگنڈہ مہم کے باوجود، یہ حقیقت ہے کہ یہ منصوبے بلوچستان اور پاکستان کی مجموعی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ایسے میں عوام کو چاہیے کہ وہ جھوٹے بیانیے پر یقین نہ کریں اور ملکی ترقی کے اس اہم موقع کا بھرپور فائدہ اٹھانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

ای پیپر دی نیشن