اسلام آباد (وقائع نگار)صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار واجد گیلانی اور سیکرٹری منظور ججہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن سے وکلا نمائندگان کی ملاقات کے دوران گفتگو میں ٹرانسفر ججز پٹیشن واپس لینے اور 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بار الیکشن سے دو دن پہلے ٹرانسفر ججز پٹیشن فائل ہو جانے کو میں مناسب نہیں سمجھتا ، صدر واجد گیلانی نے کہا کہ جس قرارداد کی بنیاد پر ٹرانسفر ججز کے خلاف پٹیشن فائل ہوئی وہ درست طریقے سے منظور نہیں ہوئی تھی ،پھر ہمارے پاس ریکارڈ میں نا قراداد کی کاپی نہ ہی سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن کی کاپی تھی ، میٹنگ میں میری رائے تھی جو پٹیشن فائل ہو گئی ہمیں اس کو تسلیم کر لینا چاہیے لیکن باقی سب کا خیال تھا ہمیں پٹیشن واپس لینی چاہیے ہم نے پھر وہی اکثریتی فیصلہ کیا ، ٹرانسفر ججز سپریم کورٹ سے پٹیشن واپس لینے میں ہماری کوئی بدنیتی نہیں ، میڈم ثمن نہایت بدتمیز قسم کی جج ہیں ،یہ آپ لکھیں میرے طرف سے ان کے خلاف جو شکایات ہیں ان کے خلاف ریفرنس بنتا ہے ، اس کے علاہ بھی باقی ججز ہیں جن کے خلاف شکایات ہیں ،میڈیا کے ذریعے ان سب کے لئے پیغام ہے ، اب اگر ہم کوئی قرادادمنظور کریں گے تو پھر کہیں گے پٹیشن واپس لینے کے بعد یہ کر رہے ہیں ، میرا گلہ بار سے بھی ہے شوکت عزیز صدیقی کو جب معزول کیا گیا تو یہ بار اس وقت کیوں نہیں اٹھی ،ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی بھی روٹیشن ہو ہائیکورٹ کے ججز کے حوالے سے بھی میکنزم بنے ،ججز اپنے رویے ٹھیک نہیں کرتے باتیں کرتے ہیں بار پر ، یہاں 26 ویں آئینی ترمیم آچکی ہے تو 27 ویں ترمیم کیا نہیں آ سکتی ؟ روٹیشن ہو جائے گی تو ان کو بھی عقل آجائے گی ان کے رویے بھی ٹھیک ہو جائیں گے ، کہا گیا مجھے پی ٹی آئی والوں نے سپورٹ کیا ، بار میں الیکشن غیر جماعتی ہوتے ہیں مجھے تو جے یو آئی نے بھی سپورٹ کیا ، یہ وہ ججز ہیں جنہوں نے ہمارے خلاف دہشت گردی کے مقدمے بنوائے جیلوں میں ڈلوایا ، جن کے ووٹ سے آپ ہائی کورٹ بار کے صدر بنے اسی بار کے لوگوں کو آپ گندے انڈے کہہ رہے ہیں ، 26 ویں ترمیم کے حوالے سے جو بات ہے یہاں کنونشن ہوا رزلٹ کیا نکلا ، 26 ویں ترمیم کے اوپر کنونشن سے بہتر ہے ایگزیکٹیو باڈی نے اگر منظوری دی تو 35 سے 40 جیورسٹ کو بلا کر ڈائیلاگ رکھیں گے ، لوگ سمجھتے ہیں ہم نے ووٹ لیکر غداری کر دی ہم نے کسی کے ساتھ غداری نہیں کی ۔