تحریر ، محمد شبیر اعوان
shabbirawanmzd@gmail.com
بھارت کی روایتی الزام تراشی اور سیاسی ہتھکنڈے ایک بار پھر منظرِ عام پر آئے جب 22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے پہلگام میں ایک افسوسناک حملے کے بعد بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے، فوری طور پر انگلی پاکستان کی طرف اٹھائی گئی۔ بھارتی میڈیا نے حسبِ عادت ہسٹیریا پھیلایا اور سرکاری حلقوں نے سچ کو دبا کر پرانا راگ الاپنا شروع کر دیا۔ مگر اس بار معاملہ الٹ گیا۔ خود کشمیری عوام نے سوال اٹھا دیا کہ اگر حملہ آور واقعی سرحد پار سے آئے تھے تو بھارتی فوج، جس کی تعداد سات لاکھ ہے، کہاں سو رہی تھی؟ سکیورٹی کے فول پروف دعوے کہاں گئے؟ اگر دہشتگرد تھے تو زندہ گرفتار کیوں نہ ہو سکے؟ ان سوالات نے بھارت کا بیانیہ زمین بوس کر دیا۔
پاکستان نے نہایت سنجیدگی سے اس صورتحال کا جائزہ لیا اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو غیر ذمہ دارانہ، سیاسی مقاصد پر مبنی اور قانونی جواز سے عاری قرار دیا گیا۔ کمیٹی نے اعلان کیا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں نے تسلیم کیا ہے، اور پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی مکمل اور غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کی دھمکی کو پاکستان نے اپنی قومی سلامتی پر حملہ قرار دیتے ہوئے واضح کر دیا کہ پانی پاکستان کے لیے زندگی اور بقاء کا مسئلہ ہے، اور اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔ پاکستان نے بھرپور انداز میں باور کرایا کہ اگر بھارت نے پانی روکنے یا موڑنے کی کوشش کی تو یہ اقدام جنگ کے مترادف ہو گا اور اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نے بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں (بشمول شملہ معاہدہ) کی معطلی کا حق محفوظ رکھا ہے۔ واہگہ بارڈر کی فوری بندش، بھارتی شہریوں کو ملک چھوڑنے کی مہلت، بھارتی سفارتی عملے کی کمی، فضائی حدود کی بندش، تجارتی سرگرمیوں کی معطلی اور SAARC ویزا اسکیم کا خاتمہ وہ فیصلے ہیں جو اس بات کا مظہر ہیں کہ پاکستان اب محض الفاظ پر نہیں بلکہ عملی اقدامات پر یقین رکھتا ہے۔
اس موقع پر قوم کا جذبہ دیدنی ہے۔ ہر پاکستانی، خواہ وہ کسی بھی جماعت، مسلک یا علاقے سے ہو، یک زبان ہو کر افواج پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ قوم کا بچہ بچہ دشمن کے کسی بھی حملے کی صورت میں سینہ تان کر کھڑا ہونے کو تیار ہے۔ یہ وہی جذبہ ہے جو 2019 میں بھارتی جارحیت کے منہ توڑ جواب کے وقت دیکھا گیا تھا۔
مگر اس جذبے کے ساتھ ساتھ ایک اہم ترین ضرورت ہماری اندرونی وحدت کی ہے۔ ہمیں سیاسی، لسانی، گروہی اور ذاتی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر قومی مفاد کو مقدم رکھنا ہوگا۔ یہ وقت کسی بھی قسم کی سیاست، پوائنٹ اسکورنگ یا تنقید کا نہیں بلکہ دشمن کو متحد اور مستحکم قوم کا پیغام دینے کا ہے۔
بھارت کو سمجھنا ہوگا کہ پاکستان اب وہ ملک نہیں رہا جو صرف دفاعی پوزیشن میں سوچتا ہے۔ آج پاکستان عالمی سفارتی محاذ پر بھی متحرک ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن بننا بھارت کے لیے ایک پیغام ہے کہ عالمی ضمیر جاگ رہا ہے، اور اب کشمیر صرف ایک "اندرونی معاملہ" نہیں رہا۔
اختتاماً ہم اللہ رب العزت کے حضور دعا گو ہیں کہ وہ پاکستان کو دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ رکھے، ہماری افواج کو کامیابی عطا فرمائے، کشمیریوں کو جلد آزادی سے نوازے، اور ہماری قوم کو اتحاد، بصیرت اور استقلال کا مظہر بنائے۔ پاکستان زندہ باد،