جوڈیشنل کمشن بنانے کا اختیار حکومت کے پاس ہے حکومتی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے : پشاور ہائیکورٹ 

پشاور (نوائے وقت رپورٹ) پشاور ہائی کورٹ نے اے این پی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی کی دہشتگردوں کی دوبارہ آبادکاری کی انکوائری کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست خارج کردی۔ دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری کے خلاف دائر درخواست پر 6 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔ اس میں کہا گیا کہ درخواست گزار سینیٹ کے ممبر ہیں۔ پارلیمنٹ میں اس معاملے کو اٹھا سکتے ہیں، وفاقی حکومت انکوائری کمشن قائم کرسکتی ہے، درخواست گزار کا جو دعویٰ ہے، دہشتگردوں کی دوبارہ آباد کاری گزشتہ منتخب حکومت کا فیصلہ تھا۔فیصلے کے مطابق  یہ درخواست اب زائد المیعاد ہوچکی ہے، اس میں کوئی شک نہیں خیبرپی کے کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے۔ دہشتگردی کی وجہ  ہزاروں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور شہری شہید ہوئے، دہشت گردی کی وجہ دنیا میں پاکستان اور بالخصوص خیبرپی کے کی کی ساکھ متاثر ہوئی۔فیصلے کے مطابق دہشت گردی کے باعث صوبے کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے، کئی سیاسی شخصیات کو خود کش دھماکوں میں شہید کیا گیا،  آئین پاکستان نے تمام اداروں کو اپنی حدود میں کام کرنے کی اجازت دی ہے، پالیسی سازی حکومت کا اختیار ہے، عدالت مداخلت نہیں کرسکتی۔اس میں کہا گیا کہ فائل پر موجود رکارڈ کے مطابق درخواست گزار نے  بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا کوئی ثبوت نہیں دیا، جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار حکومت کے پاس ہے، عدالت حکومتی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی،  درخواست گزار اپنی شکایت متعلقہ فورم پر لے جاسکتے ہیں، درخواست پر خارج کیا جاتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن