لاہور (خبر نگار) لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پانی کی سنگین کمی پر پی ڈی ایم اے کی کارکردگی پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے خشک سالی کی رپورٹ پر جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے احکامات پر عملدرآمد رپورٹ 31 جنوری کو طلب کرلی۔ عدالت نے سموگ تدارک کے لئے حکومتی اقدامات اور جنگلات کی صورتحال کے حوالے سے حکومتی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت اور دیگر اداروں نے سموگ کے خاتمے کے حوالے سے بہترین کام کیا ہے، اور سب کو اس پر مبارکباد دی جانی چاہیے، سموگ اور ماحولیاتی آلودگی تدارک کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر اس سال بھی برف باری نہیں ہوئی تو یہ الارمنگ صورتحال ہے، حکومت کو فوری طور پر واٹر ایمرجنسی نافذ کرنی چاہیے، پائپوں کے ذریعے پانی کے ضیاع کو روکنا چاہیے، ہائی کورٹ میں بھی پائپوں کے ذریعے صحن دھویا جاتا ہے، زیر زمین پانی کی سطح کم ہوتی جارہی ہے۔ وکیل واسا نے موقف اپنایا کہ واٹر میٹرز پر کام کر رہے ہیں، پہلے کمرشل عمارتوں میں واٹر میٹر لگیں گے پھر نجی سطح پر لگیں گے۔ ممبر جوڈیشل کمشن نے کہا کہ کار شو رومز کا بھی مسئلہ ہے وہاں روزانہ گاڑیاں دھلتی ہیں، کار شو رومز بہت زیادہ پانی استعمال کر رہے ہیں ان کا ٹیرف بڑھائیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مسلسل کہا جا رہا ہے کہ دس مرلہ یا اس سے بڑے گھروں میں پانی کی ری سائیکلنگ کا پلانٹ لازمی ہونا چاہیے،واسا کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سب سے پہلے کمرشل جگہوں پر واٹر میٹرز نصب کیے جائیں گے اور اس کا عمل اکتوبر 2025 تک مکمل ہوگا،پی ڈی ایم اے کی کارکردگی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ پی ڈی ایم اے کے ڈی جی کہاں ہیں اور یہ کہ آیا انہوں نے اس مسئلے پر کوئی نوٹس لیا ہے؟ اگر پی ڈی ایم اے نے کچھ نہیں کرنا تو اسے بند کر دینا چاہیے، کیونکہ ہر کام عدالت یا کمیشن کو ہی کرنا پڑ رہا ہے، یہ ادارہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لیے بنایا گیا ہے، لیکن عملی طور پر اس کی کارکردگی صفر نظر آتی ہے ،عدالت نے نجی سکولوں میں ٹرانسپورٹ اور سموگ کا مسئلہ پر کہا کہ بڑے سکولز کو ٹارگٹ کریں اور ان سے سموگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کا آغاز کیا جائے،عدالت نے سوال کیا کہ ایچیسن کالج کو کون دیکھ رہا ہے اور ہدایت دی کہ وہاں کے 50 فیصد بچے کم از کم بسوں پر سفر کریں، جوڈیشل کمشن کے ممبر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تین نجی سکولوں کا سروے کیا گیا، جن میں بچوں کی بس سروس کے لیے2 ہزار سے10 ہزار روپے تک چارج کیا جا رہا ہے،عدالت نے کمرشل جگہوں پر پانی کے زیادہ استعمال کا نوٹس بھی لیا اور کار شو رومز میں روزانہ پانی کے بے دریغ استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ان کا ٹیرف بڑھایا جائے،ممبر جوڈیشل کمیشن نے نشاندہی کی کہ کمرشل واٹر میٹر کا ٹیرف صرف 2500 روپے ہے، جس سے شو روم مالکان زیادہ سے زیادہ پانی استعمال کر رہے ہیں،عدالت نے ہدایت دی کہ ان کے ٹیرف کو بڑھا کر 15 سے 20 ہزار روپے تک کیا جائے، ممبر واٹر کمیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مناواں میں پارک کی جگہوں پر قبضے ہو رہے ہیں۔عدالت نے حکم دیا کہ اگلی سماعت پر اس حوالے سے تفصیلی جواب جمع کرایا جائے، عدالت نے واضح کیا کہ اگر متعلقہ ادارے اپنے فرائض انجام نہیں دیں گے تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔