مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان حوالہ ہنڈی میں ملوث نکلا، سرکارکی مدعیت میں مقدمہ درج

مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف مزید سنگین انکشافات سامنے آئے ہیں تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ ملزم نہ صرف قتل کیس میں مطلوب تھا بلکہ حوالہ ہنڈی اور ڈیجیٹل کرنسی کے غیر قانونی کاروبار میں بھی ملوث نکلا اس نئے انکشاف کے بعد اینٹی منی لانڈرنگ سرکل میں حکومت کی مدعیت میں ملزم کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کر لیا گیا وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق ارمغان ایک منظم نیٹ ورک چلا رہا تھا جو غیر قانونی طریقے سے پیسہ کمانے میں ملوث تھا تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ ملزم جعلسازی کے ذریعے ہر ماہ تین سے چار لاکھ ڈالر کماتا تھا اور بعد ازاں یہ رقم ڈیجیٹل کرنسی میں منتقل کر دیتا تھا مزید برآں ملزم نے اسی غیر قانونی رقم سے مہنگی گاڑیاں خرید رکھی تھیں جو کہ کروڑوں روپے مالیت کی تھیں  ایف آئی آر کے مطابق ارمغان نے اپنی غیر قانونی سرگرمیوں کو چھپانے کے لیے اپنے دو ملازمین کے نام پر بینک اکاؤنٹس کھلوائے تھے ان اکاؤنٹس کے ذریعے رقم کی منتقلی کی جاتی تھی مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ملزم نے ایک غیر قانونی کال سینٹر بھی قائم کر رکھا تھا جہاں سے امریکا میں شہریوں کو کالز کی جاتی تھیں اور انہیں دھوکے سے اپنی ذاتی معلومات فراہم کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا اس کے بعد ان معلومات کو استعمال کر کے امریکی شہریوں سے فراڈ کے ذریعے رقم بٹوری جاتی تھی ایف آئی اے کی تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ملزم نے 2018 میں اپنا غیر قانونی کال سینٹر قائم کیا جہاں پر کام کرنے والا ہر شخص روزانہ کم از کم پانچ افراد کو جعلسازی کا نشانہ بناتا تھا یہ کال سینٹر براہ راست ملزم ارمغان کے زیر انتظام تھا اور اس سے حاصل ہونے والی رقم حوالہ ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کی جاتی تھی ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ملزم نے اپنے والد کے ساتھ مل کر حوالہ ہنڈی کے لیے امریکا میں ایک جعلی کمپنی بھی بنائی تاکہ اس غیر قانونی کاروبار کو چھپایا جا سکے تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا کہ ملزم کے پاس کروڑوں روپے کی تین گاڑیاں موجود ہیں جبکہ وہ اس سے قبل پانچ گاڑیاں فروخت کر چکا ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے اس مقدمے کو انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں اور مزید تحقیقات جاری ہیں تاکہ اس نیٹ ورک میں شامل دیگر افراد کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے

ای پیپر دی نیشن