افغان لویہ جرگہ ارکان کی ملاقات: طورخم بارڈر کھولنا اجتماعی کوششوں کا نتیجہ: فیصل کنڈی

پشاور (نوائے وقت رپورٹ) گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی سے پاک افغانستان لویہ جرگہ کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی۔ گورنر نے کہا بارڈر کھولنے کی کامیابی احتجاجی کوشش کا نتیجہ ہے، عید سے قبل طورخم بارڈر کھولنا ناگزیر تھا، جرگہ ارکان نے کہا کہ بارڈر کی بندش سے کاروباری شخصیات دیگر لوگوں کو مسائل کا سامنا تھا، تاجروں کو بھاری مالی نقصانات کا سامنا تھا، جرگہ ارکان نے طورخم  بارڈر کھولنے کیلئے گورنر کی کوششوں کو سراہا۔ فیصل کریم کنڈی نے پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل سکیورٹی اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کا موجود ہونا ضروری تھا۔ اجلاس میں افغانستان پر حملہ یا آپریشن کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔ آپریشن کافی عرصے سے جاری ہے، جنوبی اضلاع کی صورتحال خراب ہے۔ سکیورٹی صورتحال کو ٹھیک کرنا ہو گا۔ ریاست سے بات ریاست کرتی ہے جبکہ خارجہ کو صوبے کے کوئی ٹی او آرز نہیں گئے، افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال  ہو رہی ہے، ہم نے کئی بار افغان حکومت کو یہ بات باور کرائی۔ نیٹو امریکہ کا چھوڑا ہوا 8 سے 10 ارب اسلحہ اب شدت پسندوں کے پاس ہے۔ مولانا فضل الرحمن افغانستان گئے تھے، ان کا فالواپ نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی والے ماضی میں بھی طالبان کا دفتر کھولنا چاہتے تھے، پی ٹی آئی حکومت کا نمائندہ کسی شہید کے جنازے میں نہیں گیا، ہم نے افغان بہن بھائیوں کو سالوں سال پالا ہے کیا ہم وزیرے پر ایک دن اضافے سستے کر سکتے ہیں، میری یا کسی کی خواہش پر ملک نہیں چلتا سندھ میں پانی کا ایشو ہے۔ سی سی آئی کا اجلاس ہونا چاہئے، این ایف سی ایوارڈ نہیں ہوا ہمارے پاس تو وزیر خزانہ بھی نہیں وہاں کون بیٹھے گا۔ افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق ڈیڈ لائن میں تبدیلی کا فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن