شاہراہوں کی تعمیر کیلئے فنڈز مختص کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ

وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے کے علاوہ تعمیروترقی کے لئے بھی سرگرم عمل ہیں رواں ہفتے بھی ان کی مصروفیات کا فوکس امن وامان اور تعمیروترقی رہی وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے  سریاب میں تین ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا جو کوئٹہ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے تحت مکمل کئے گئے ہیں ۔اس موقع پر پراجیکٹ ڈائریکٹر رفیق بلوچ نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو تفصیلی بریفنگ دی، افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ حکومت کوئٹہ شہر کی خوبصورتی کے لیے حکومت پرعزم ہے اور اس مقصد کے لئے ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اربن سینٹر ڈویلپمنٹ کے منصوبوں پر عملدرآمد ایک مشکل کام ہوتا ہے، تاہم پراجیکٹ ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس پر انہیں مبارکباد دیتے ہیں، وزیر اعلیٰ نے کمشنر کوئٹہ ڈویژن کی کاوشوں کو بھی سراہا، بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ حکومت نے آئندہ بجٹ کی تیاری شروع کر دی ہے جس میں کوئٹہ کی ترقی کو ترجیح دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ پراجیکٹ میں تاخیر کی بنیادی وجہ ٹھیکہ داروں کی سست روی تھی اور آئندہ جوبھی کمپنی یا ٹھیکہ دار طے شدہ ٹائم لائن یا معیار پر پورا نہیں اترے گا اسے بلیک لسٹ کر دیا جائے گا اس ضمن میں صوبائی حکام کو احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں، میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کو بہتر بنانے کا وقت آ گیا ہے اور ترقیاتی عمل میں مزید کوئی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی، وزیر اعلیٰ نے بلوچستان میں شاہراہوں کی تعمیر کے لیے فنڈز مختص کرنے پر اپنی اور صوبائی کابینہ کے اراکین کی جانب سے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا جس پربلوچستان کے عوام اظہار تشکر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ کو ڈبل کیرج بنایا جائے گا، وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ مانگی ڈیم پر کام جاری ہے اور اس کی تکمیل سے کوئٹہ میں پانی کا دیرینہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔اسی طرح وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبائی محکمہ بلدیات اور دیگر خودمختار اداروں کے لیے مالیاتی نظم و نسق کے خودکار نظام "SAP" (سسٹم ایپلیکیشن اینڈ پراڈکٹس) کا باضابطہ افتتاح کر دیا ہے اس جدید نظام کے ذریعے مالی معاملات میں شفافیت، اخراجات کی درست منصوبہ بندی اور گھوسٹ ملازمین کے خاتمے جیسے اہم اہداف حاصل کیے جائیں گے منگل کو چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں اس خود کار مالیاتی نظام کی افتتاحی تقریب میں صوبائی مشیر برائے بلدیات نوابزادہ امیر حمزہ زہری، میر سلیم خان کھوسہ سمیت صوبائی وزرا، مشیر، پارلیمانی سیکرٹریز اور اعلی سول حکام نے شرکت کی تقریب کے دوران کمشنر کوئٹہ ڈویڑن و ایڈمنسٹریٹر میٹروپولیٹن کارپوریشن حمزہ شفقات نے منصوبے کی تفصیلات پر مشتمل بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کہ اس نظام کو پہلے مرحلے میں میٹروپولیٹن کوئٹہ میں نافذ کیا جائے گا، جو یکم جون 2025 سے باقاعدہ طور پر قابل عمل ہوگا اس موقع پر وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ "یہ نظام محکمہ بلدیات کے مالیاتی امور میں شفافیت کا باعث بنے گا اور حکومت اس آٹومیشن کے عمل کو بتدریج دیگر صوبائی محکموں تک وسعت دے گی۔
انہوں نے کہا کہ "شفافیت اور میرٹوکریسی ہماری حکومت کا بنیادی اصول ہے، اور ہر شعبے میں ان ہی اصولوں کی روشنی میں اصلاحات کی جا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ دنیا ڈیجیٹلائزیشن اور جدت کی طرف بڑھ رہی ہے اور بلوچستان کو بھی اس عالمی پیش رفت سے ہم آہنگ ہونا ہوگا آخر میں انہوں نے محکمہ لوکل گورنمنٹ اور محکمہ خزانہ کو اس اہم منصوبے کی کامیاب شروعات پر شاباش دی۔دوسری جانب سابق نگران وزیراعظم اور سینیٹرانوار الحق کاکڑ بھی بلوچستان میں نام نہاد علیحدگی پسندوں کو ایکسپوز کرنے کیلئے میدان میں متحرک ہوچکے ہیں اگرچہ ان کے دور میں بلوچستان میں ملکی مفاد کے خلاف کام کرنے والے گروہوں اور پی ٹی آئی بھرپور ایکسپوز ہوچکی ہے تاہم اب انوار الحق کاکڑ ایک بار پھر بلوچستان میں امن وامان کے قیام کی کوششوں میں مصروف ہیں سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے لاہور پریس کلب کے پروگرام " میٹ دی پریس"میں شرکت کی اور صحافیوں سے تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پرصحافیوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کا معاملہ سیاسی،معاشی،ترقی یا پسماندگی کا نہیں ہے بلکہ چند علیحدگی پسند نا سمجھ قوتوں کا مسئلہ ہے،کوئی اس بھول میں نہ رہیں کہ پاکستان یا بلوچستان کا جغرافیہ تبدیل کر لے گا،نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار دہشت گردوں کے ہاتھوں مرنے والے پاکستانیوں کیلئے بھی دھرنے دیں،ورنہ ہم سمجھیں گے کہ یہ لوگ صرف دہشت گردوں اور علحیدگی پسندوں کے ترجمان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے بڑے بڑے ممالک مختلف اوقات میں ایسے حالات سے گزرتے رہے ہیں لیکن آخر کار ان حالات پر قابو پاکر ترقی کی ہے،پاکستان بھی ان حالات سے نکل جائے گا۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہم تمام لوگوں کو پاکستان کے بیانیے کو آگے بڑھانا ہے کیونکہ دہشت گردی میں پاکستانی مرتے ہیں،ہم دانستہ یا غیر دانستہ طور پر دہشت گردوں کے غلط بیانیے کو آگے نہ بڑھائیں۔
سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں بھی دیگر علاقوں کی طرح ترقی ہوئی ہے اور پسماندگی کا نعرہ صرف دہشت گرد اپنے بیانیے کو مضبوط کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں سمیت ہر طبقہ کو بلوچستان کے مسئلے پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے،جو لوگ بات چیت یا مذاکرات کیلئے تیار ہیں ان سے بالکل بات چیت اور مذاکرات ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور علحیدگی پسند ٹولے کے پاس کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، وہ صرف انتشار پھیلانا چاہتے ہیں جس پر ان کو جلد ہی ناکامی ہوگی۔صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے کہا کہ بلوچستان پاکستان ہے اور میڈیا سمیت ہر طبقہ کو ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیئے،جو بلوچستان اور پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔صدر ارشد انصاری نے سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو پریس کلب کی اعزازی ممبرشپ دینے کا بھی اعلان کیا۔

ای پیپر دی نیشن