تحریر و تحقیق۔ محمد شکیل بھنڈر
ای میل bhinder1973@gmail.com
قرارداد لاہور 23 مارچ 1940ءکو پیش کی گئی جس کو پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد قرارداد پاکستان پاکستان کا نام دے دیا گیا۔ یہ تحریک آزادی یا تحریک پاکستان کی اساس تصور کی جاتی ہے۔
قرارداد پاکستان کا پس منظر
قرارداد پاکستان اس تحریک کا اساس ہے جس کا سفر برصغیر پاک و ہند میں 1857ءکی جنگ آزادی میں ناکامی پر شروع ہو گیا تھا۔ ہندوستان میں انگریز تجارت کی غرض سے آیا اور آہستہ آہستہ اپنے قدم جمانے شروع کر دیے، آخر کار اس نے 1857ء میں پورے ہندوستان پر قبضہ جمالیا۔ یہاں اس نے اپنے اقتدار کے شروع میں ہندوستانیوں پر ظلم وبربریت کی مثالیں قائم کیں اس میں خاص طور پر مسلمان نشانہ بنانے ، ہندو آہستہ آہستہ انگریز سرکار کے قریب آتے گئے مگر مسلمانوں کو ہر لحاظ سے کمزور کیا گیا نہ ہی مسلمانوں کو تعلیم میں آگے آنے دیا گیا اور نہ ہی مسلمانوں کو سرکاری نوکریوں میں کوئی اچھی یا مناسب نوکری دی گئی۔
سیاسی اعتبار سے بھی ہندو مسلمانوں سے تیز نکلے انہوں نے 1885ءمیں اپنی سیاسی جماعت قائم کی جس کا نام آل انڈیا کانگریس رکھا اور اس کو ہندوستان کی واحد نمائندہ جماعت قرار دیا ، شروع میں قائد اعظم محمد علی جناح سمت مسلمان رہنماوں نے بھی کانگریس میں شمولیت اختیار کی ، جب مسلمانوں کو ہندووں کی چالاکی کا علم ہونا شروع ہوا تو مسلمانوں نے 1906ءمیں آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام عمل میں لایا ، اس سے مسلمانوں کو اپنا سیاسی پلیٹ فارم مل گیا اور مسلمانوں نے اپنی سیاسی جد وجہد شروع کردی، وقت گزرتا گیا اس دوران مسلمانوں کو سیاسی ، سماجی اور معاشرتی طور پر کئی نشیب و فراز سے گزرنا پڑا۔
علامہ محمد اقبال نے مسلمانوں کو ناصرف اپنی شاعری کے ذریعے خواب غفلت سے بیدار کرنے کی کوشش کی بلکہ پہلی بار دو قومی نظریہ پیش کرکے مسلمانوں کی الگ حیثیت کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ، اس کے بعد آپ کا بڑا کارنامہ یہ بھی ہے آپ نے دوسری گول میز کانفرنس میں شرکت کے بعد اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر قائد اعظم محمد علی جناح کو انگلستان سے ہندوستان واپس آ کر مسلمانوں کو قیادت کرنے آمادہ کر لیا۔ کیونکہ قائد اعظم محمد علی جناح برصغیر پاک و ہند کے حالات سے دل برداشتہ ہو کر برطانیہ چلے گئے تھے اور وہاں قیام پذیر ہو گئے، قیام پاکستان اور قرارداد پاکستان کے حصول میں علامہ محمد اقبال نے قائدِ اعظم محمد علی جناح کو جو خطوط لکھے وہ بھی بہت اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ علامہ اقبال نے اپنی بیماری کے باوجود اپنی زندگی کے آخری دو سالوں میں سیاسی بصیرت سے کام لیتے ہوئے عمومی طور برصغیر پاک و ہند اور خصوصی طور پر پنجاب کی صورت حال سے قائد اعظم محمد علی جناح کو نا صرف آگاہ رکھا بلکہ مفید مشورے بھی دیے۔ آپ کے یہ خطوط قیام پاکستان کے بعد سیاسی طور پر ایک دستاویز کی حیثیت رکھتے ہیں۔
قرارداد پاکستان کا پیش منظر
22 مارچ سے 24 مارچ 1940ءکو لاہور کے منٹو پارک میں آل انڈیا مسلم لیگ کے زیر اہتمام تین روزہ سالانہ اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت قائد اعظم محمد علی جناح نے کی اس اجلاس کے دوسرے دن 23 مارچ 1940ءکو بنگال سے تعلق رکھنے والے رہمنا اور اس وقت بنگال کے وزیر اعلیٰ مولوی فضل الحق کی طرف سے ایک قرارداد پیش کی گئی جیسے قرارداد لاہور کا نام دیا گیا۔
مولوی فضل الحق کی طرف سے قرارداد میں کہا گیا اس وقت کوئی منصوبہ نا تو قابل عمل ہو گا اور نہ ہی ہندوستان کے مسلمانوں کو قبول ہو گا جب تک ایک دوسرے سے ملے ہوئے جغرافیائی یونٹوں کی جدا گانہ علاقوں حد بندی نہ ہو، قرارداد میں مزید کہا گیا جہاں مسلمانوں کی عددی اکثریت ہے ان علاقوں کو ملا کر ایک الگ مملکت قائم کر دی جائے۔ مولوی فضل الحق کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کی تائید پنجاب سے مولانا ظفر علی خان ، یوپی سے مسلم رہنما چوہدری خلیق الزماں ، سندھ سے سر عبداللہ ہارون ، سرحد سے سردار اورنگزیب اور بلوچستان سے قاضی عیسیٰ نے کی۔
اپریل 1941ءمیں مدراس میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں قرارداد لاہور کو جماعت کے آئین میں شامل کر لیا گیا ، اس کے بعد تحریک پاکستان اور حصول آزادی نے اس قرارداد کی روشنی میں اپنی جد وجہد کو مزید تیز کر دیا۔
اس قرارداد کی منظورِی اور حصول پاکستان کے لیے پہلی بار علاقوں کی نشان دہی کے لیے 7 اپریل 1946ءکو دہلی میں 3 روزہ کنونشن منعقد کیا گیا۔ اس کنونشن میں تمام مرکزی اور صوبائی اسمبلیوں کے مسلم لیگی رہنماوں نے شرکت کی۔ اس کنونشن میں برطانیہ سے آنے والے کیبنٹ مشن کے وفد کے سامنے مسلم لیگ کا مطالبہ پیش کرنے کے لیے ایک قرارداد منظور کی گئی اس قرارداد کا مسودہ مسلم لیگ کے دو اراکین چوہدری خلیق الزماں اور ابو الحسن اصفہانی نے تیار کیا اس قرارداد میں پاکستان میں شامل کیے جانے والے علاقوں کی نشان دہی کی گئی ،
قرارداد لاہور یا قرارداد پاکستان کی منظورِی کے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں 7 سات سال 4 ماہ اور 22 دن بعد 14 اگست 1947ءکو اسلامی جمہوریہ پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھرا۔بقول اقبال۔۔
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
قرارداد پاکستان کو منظور کیے 85 سال ہو گئے ہیں آج ضرورت اس امر کی ہے ہمیں ایک محب وطن پاکستانی ہونے کے ناطے یہ عہد کرنا ہو گا اس ملک کے ہر فرد کو ملک و قوم کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ ہم اپنے آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ اور مضبوط پاکستان دیں سکیں۔۔۔
بقول شاعر مشرق۔۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ