پاکستان پھر کسی لیڈر کی تلاش میں۔قسط چار

ڈاکٹر طاہر بھلر 
 قارئین کو اپنے اس جاری موضوع پر اپنی چوتھی قسط میں آج یہ بتاتا چلوں کہ برزنسکی ، کسنجر جیسے اور کئی مفکر اور پالیسی ساز جن کو امریکی دماغ کا درجہ حاصل رہا ہے اور امریکی تھنک ٹینکوں، امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ، پینٹیگان، فارن آفس،نیشنل سیکورٹی کونسل، مختلف یونیورسٹیوں کے سیاسیات اور تاریخ کے اساتذہ کی آرا ، سی آئی اے، جو مل کر نیو ورلڈ آرڈر باہمی مشاورت سے ترتیب دیتے ہیں ان میں یہودی لابی کا اثر انتہائی فیصلہ کن ہوتا ہے۔ مزید برآں امریکا کے اکثر مالیاتی اداروں سے لے کر سائنسی ، تحقیقی اور پالیسی ساز اداروں کی سربراہی یا ان میں یہودی عمل دخل کما حقہ بہت ہی فیصلہ کن ہوتا ہے مثال کے طور آپ دیکھیں گے کہ ترکی ایک روائتی طاقت کا مالک ہے۔ اس کے پاس کوئی ایٹمی نام کی طاقت نہیںلیکن اس کے باوجوامریکی حکومتوں نے پاکستان جو ایک ایٹمی قوت ہے اور جس کو امریکی مرضی کے خلاف بنایا گیا تھا اس لئے اس ملک پاکستان، وہ بھی اسلامی ملک پاکستان کو معافی نہی ملنی اور یہ دہشت گردی سمیت تمام پابندیاں صرف اس وجہ سے ہیں ، اس نے امریکا کی مرضی کے خلاف، امریکی ورلڈ آرڈر کے برعکس بھٹو دور میں امریکی خوف کو تیاگ کر ایٹمی طاقت حاصل کر کے چھوڑی تھی۔ اور ایران جس کے پاس عوامی طاقت ہے جو ا امریکا مخالف ہے کو پابندیوں اورد ہشت گردی کا شکار کر دیا گیا ہے کیونکہ شائد بیس سوپچاس تک اپنے اکیسویں صدی کے ورلڈ آرڈر میں امریکی تمام پالیسی سازوں نے یہ فیصلہ کیا ہوا ہے کہ تمام مسلم امہ کا لیڈر ترکی کو بنانا ہے جو افغانستان تک میں ان کا فوجی حلیف اور ناٹو کا ساتھی ہے۔اور ان کے مفادات چاہے امریکا کی سبراہی میںناٹو میں برادر اسلامی افعانستان پر حملہ آور نظر آتا ہے، کردوں کو مار رہا ہے آئندہ بھی امریکی آرا کے تابع چلتا نطر آئے گا۔ہے نہ مزے مغربی دنیا اور امریکی احکامات ماننے کے جناب۔ چھپن میں سے کوئی ایک مسلم ملک ایٹمی طاقت ، چپ ، سپیس ، آی ٹی، صرف اس لئے نہ حاصل کر سکا کہ پاکستان، ایران کی طرح ان کے اندرکی شورشوں اور بیرونی ریشہ دوانیوں میں شدت بھڑتی جا رہی ہے۔ آج ایرانی صدر مارا گیا ہے، یہ سیریز زیادہ تر مسلم امہ میں اور بلخصوص پاکستان اور ایران میں آپ کو کچھ زیادہ نظر آئیں گی ایران پر پابندیاں ، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف دہشت گردی اور افغانستان میں داخل ہو کر پاکستان میں دہشت گردی کا تسلل اور اس کا ثبوت اوباما کا ا اپنے آخری سامانہ یونئین آف سٹیےٹ ایڈریس تھا جس میں اس نے کھل کر اور انتہائی فرعونی انداز میں کہا تھا کہ مشرق وسطی ، جنوبی ایشیا اور پاکستان مستقل حالت جنگ ، بدامنی کا شکار رہیں گے۔ کہ ان ممالک میں بیس سو پچاس تک دھماکے اور بے چینی رہے گی۔قتل وغارت جاری رہے گی۔آج عوامی حمایت یافتہ لیڈر عمران خان کو پابند سلاسل ہے۔ ہمارا پیارا ملک غیر یقینی کی مسقل حالت میں ہے۔آج عمران خان کا کھلے بندوں امریکا کو للکارنا اور رمزی یوسف کی دو سوسال سزا ، عافیہ صدیقی کے ساتھ امریکی تشدد اور امریکا میں اس کا پابند سلاسل ہونا اور عمران خان کا عوامی جلسوں میں اس کا بیان کرنا بھٹو کی پھانسی کا ذکر اور سی آی اے کے اہلکاروں کے قتل میں بلوچ ہیرومیرعامل کانسی کا ذکر کرنا اس کو جرات مند لیڈر کے طور پر منوا گیا ہے۔عوام کے خیال میںاس کے خلاف مصنوعی سازشوں کا جال بن کر اس کو پس دیوار زاداں کر دیا گیا ہے اور اس کو حرف غلط کی طرح مٹانے یا مغربی دنیا کے آگے جھکنے اور اپنی زندگی کی بھیک مانگنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ اس کوبھی بادنظر میںبھٹو کی طرح امریکی احکام نہ ماننے کی سزا ہونے کا خطرہ ہے۔ تقابلی جائزہ سے ثابت ہے کہ تمام تیسری دنیا ، اسلامی دنیا میں بھی پاکستان ، ایران امریکی سی آی اے کی چیرہ دستیوں کا شکار زیادہ رہے ہیں۔چھپن اسلامی ممالک میں صرف ان دو اسلامی ملکوں کے ماضی کے پچاس سالوں میں زیادہ لیڈروں کا قتل یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ ان ہی دو ممالک ایک طرح کی سول خانہ جنگی کو خصوصی طور پر مسلط کیا جارہا ہے شورشیں ، دہشت گردی بھی ان دو ممالک میں ہو رہی ہیں جو اس امر کا ثبوت ہیں کہ یہی دو ممالک امریکی راہ میں رکاوٹ اور اس کی کسی نہ کسی طرح ماضی یا حال میں مزاحمت کر رہے ہیں تیسرا ملک افغانستان ہے جس کو ہم سے اور ہمیں افغانستان سے لڑایا جا رہا ہے۔ (جاری ہے)

ای پیپر دی نیشن