لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اپوزیشن سے نمٹنے کی حکمت عملیاں بنانے کی بجائے عوامی مسائل کو سنجیدگی سے لے تو بہتر ہو گا۔ ڈھائی برسوں میں حکومت کے کریڈٹ پر چند لنگرخانوں کی تعمیر اور لوگوں کو مرغیاں اور کٹے پالنے کے مشورے دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ عوام روٹی دال کے لیے پریشان، 44فیصد بچے سکولوں سے باہر اور لاکھوں نوجوان روزگار کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں مگر حکمران ہیں کہ سنجیدہ ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ چترال سے لے کر کراچی تک حکومت کی ناکامیوں کی داستان جگہ جگہ پھیل چکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق جو گزشتہ روز سندھ کے چھ روزہ دورے کے بعد لاہور پہنچے ہیں کا کہنا تھا کہ ملک کے تمام صوبوں میں عوام پریشان ہیں۔ کیوںکہ موجودہ اور سابق حکمرانوں نے آج تک ان کی فلاح کے لیے کچھ نہیں کیا۔ اندرون سندھ اور کراچی کے حالات بیان کرنے کے قابل نہیں۔کے پی میں بھی ترقی کا پہیہ الٹا گھوم رہا ہے۔ بدامنی اور غربت نے بلوچستان میں ڈیرے جمائے ہوئے ہیں جب کہ ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں بھی عوام مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں تنگ ہیں۔ وزیراعظم الیکشن مہم کے دوران ملک کے تمام دیرینہ مسائل کو حل کرنے کے دعوے کرتے پھرتے تھے۔ لیکن کرسی اقتدار پر براجمان ہونے کے بعد انھوں نے عوام کو مرغیاں، بھینسیں اور کٹے پالنے کے مشورے دینا شروع کر دیے اور چند لنگرخانے تعمیر کرا دیئے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے اگر داخلہ اور خارجہ محاذ پر کوئی کامیابی حاصل کی یا ملکی مفاد کے لیے کچھ کیا تو سامنے لے آئے۔ آدھی مدت اقتدار گزارنے کے بعد بھی ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم اور اس کی ٹیم سوائے لفظی گولہ بارود کے اور کچھ نہیں کر سکتی۔ آئے روز وزیروں مشیروں کے تبادلے، بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ اور ٹی وی پر بیٹھ کر مخالفین پر لفظوں کے تیر چلانے کے علاوہ حکومت کو کوئی سنجیدہ کام نظر نہیں آتا۔ وزیراعظم اور اس کی ٹیم کو چاہیے کہ وہ اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کی پالیسیاں تشکیل دینے کی بجائے عوامی مسائل کو سنجیدگی سے لے۔ گیس کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں ایک تقریر کی، کالی پٹی بازو پر باندھ کر ہر جمعہ کو کشمیر کے لیے احتجاج کرنے کا اعلان کیا، لیکن اس کے بعد کشمیر کو مکمل طور پر بھول گئے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کشمیر کو نئی دہلی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اب گلگت بلتستان کو الگ صوبہ بنا کر کشمیر کاز کو مکمل طور پر پس پشت ڈالنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ کشمیر ضرور پاکستان کا حصہ بنے گا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جاگیرداروں اور استعماری طاقتوں کے پیروکاروں سے نجات حاصل کیے بغیر پاکستان کی ترقی ممکن نہیں۔