پاکستان اْن ایشیائی ملکوں میں سے ایک ہے جہاں سے ہرسال ہزاروں افراد روزگار کے سلسلے میں امریکہ، یورپ اور عرب ممالک کا رخ کرتے ہیں- صرف 2024ء میں چھ لاکھ 63 ہزار 186 پاکستانیوں نے حصول روزگار کیلئے ملک کو خیرآباد کہا اور بیرون ممالک مقیم ہو گئے- ایک ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وزارت اوورسیز پاکستانیز سال 2024ء میں پاکستانیوں کیلئے بیرون ملک روزگار کے مواقع کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور 10 لاکھ کے ہدف کے برعکس 7 لاکھ کے لگ بھگ پاکستانیوں کو قانونی طریقے سے بیرون ملک روزگار ملا- یہ نا صرف ہدف سے کم ہے بلکہ سال 2023ء کے مقابلے میں بھی کم و بیش اس مطلوبہ ہدف میں ایک سے ڈیڑھ لاکھ کی کمی دیکھی گئی- بیورو آف امیگریشن و اوورسیز ایمپلائمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 2024ء میں چھ لاکھ 63 ہزار 186 سے زائد پاکستانیوں نے حصول روزگار کیلئے ملک کو خیرآباد کہا-یہ اہم بات ہے کہ بیرون ملک مقیم لاکھوں پاکستانی جو روزگار کے سلسلے میں وہاں اقامت رکھتے ہیں، ہر سال ترسیلات زر کی مد میں اربوں ڈالرز پاکستان بھیجتے ہیں- جس سے ناصرف ہمارے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ اس سے پاکستانی معیشت کو بھی سہارا ملتا ہے-
اوورسیز پاکستانیوں کی ملک کے ساتھ محبت اور خطیر ترسیلات زر بھیجنے پر اْن کا شکریہ ادا کرنے اور اچھے انداز سے انہیں خراج تحسین پیش کرنے کیلئے حکومت پاکستان نے اسلام آباد کے تاریخی کنونشن سنٹر میں ایک تقریب کا اہتمام کیا جس کے شرکاء بڑے پرجوش دکھائی دئیے- اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے بھی نظر آئے کہ پاکستان کیلئے اپنا سب کچھ نثار کر دیں گے- اْن کا ولولہ دیدنی تھا- اوورسیز پاکستانیوں کی اس شاندار تقریب میں 80 سے زائد ممالک سے آئے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں نے شرکت کی- کنونشن کا انعقاد اوورسیز پاکستان کمیشن کے چیئرمین سید قمر رضا اور اْن کی ٹیم نے اتنے اچھے انداز سے کیا کہ اسے اب تک ہر مکتبہ فکر کی طرف سیسراہا جا رہا ہے- دارالحکومت میں اوورسیز پاکستانیوں کے قانونی مسائل حل کرنے کیلئے خصوصی عدالت کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا- کنونشن کے انعقاد کا مقصد باہمی گفت و شنید کے ذریعے اوورسیز پاکستانیوں کو یہ اطمینان بھی دلانا تھا کہ وہ حکومت کے بہت قریب ہیں- وزیراعظم میاں شہباز شریف اور کابینہ کے اراکین کے دلوں میں اْن کیلئے بے حد عزت اور احترام ہے- اس کنونشن میں پوری دنیا میں بسنے والے پاکستانیوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی جبکہ کنونشن میں مدعو اوورسیز پاکستانی حکومت اور پوری قوم کے مہمان تھے-
2022ء کے بعد پہلی مرتبہ ایسا موقع آیا کہ جب حکومت کو عوامی سطح پر بڑا مثبت رسپانس ملا جو ردعمل اوورسیز کنونشن میں سمندر پار پاکستانیوں نے دیا- وہ بڑا حیران کن تھا- اس سے قبل یہ تاثر پیدا ہو رہا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کا رجحان شاید پاکستان تحریک انصاف کی جانب ہے- اوورسیز پاکستانیوں کو پی ٹی آئی کا زبردست سپورٹر تصور کیا جاتا تھا- اپریل 2022ء میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ تاثر عام تھا اور کہا جانے لگا کہ بانی کی اپیل پر سمندر پار پاکستانی اب بیرون ملک سے ترسیلات زر بھجوانے میں کمی کر دیں گے- پی ٹی آئی کی جانب سے چند ماہ قبل ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلائی گئی- سمندر پار پاکستانیوں کو ترغیب دی گئی کہ وہ پاکستان میں ترسیلات زر بھجوانا بند کردیں تا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو دھچکا لگے اور یوں حکومت پر دباؤ بڑھایا جا سکے- مگر سمندر پار پاکستانیوں نے بانی پی ٹی آئی کی اس کال پر کان نہ دھرے اور حیران کن بات یہ ہے کہ ترسیلات زر پہلے سے زیادہ بھجوائیں اور مارچ 2025ء میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی بھی مہینے میں ترسیلات زر چار ارب ڈالرز کی حد عبور کر گئیں- سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے ایک اعلامیے میں بتایا کہ مارچ 2025ء میں ترسیلات زر کا حجم 401 ارب امریکی ڈالر رہا- مارچ کے مہینے میں سب سے زیادہ رقم سعودی عرب سے 98 کروڑ ڈالر بھجوائی گئی- دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات رہا جہاں سے پاکستانیوں نے 84 کروڑ ڈالرز سے زائد رقوم بھجوائیں- برطانیہ سے 68 کروڑ ڈالر جبکہ امریکہ سے 41 کروڑ ڈالر آئے-یہ ٹرینڈ بتا رہا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کے دل کسی سیاسی جماعت کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کیلئے دھڑکتے ہیں اور ملک سے دور رہ کر اسکی خدمت کرنے والے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر حقیقت پسندانہ انداز سے صرف ملک کیلئے سوچتے ہیں-
کچھ لوگوں کے خیال میں رقوم بھیجنا سمندر پار پاکستانیوں کی مجبوری ہے کیونکہ انہوں نے پاکستان میں مقیم اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنی ہوتی ہے- ’’اْ ن کی ہمدردیاں ایک خاص سیاسی جماعت کے ساتھ ہیں‘‘اب یہ تاثر بھی زائل ہوتا دکھائی دے رہا ہے- اس تین روزہ کنونشن میں اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد میں شرکت نے پاکستان کے سیاسی ماحول میں بڑی دلچسپ صورتحال پیدا کر دی ہے- یہ اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کے اعتراف میں پاکستان میں ہونے والا پہلا کنونشن تھا جس میں دینا بھر سے بہترین خدمات سرانجام دینے والے اوورسیز پاکستانیوں نے شرکت کی- جس میں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، آرمی چیف سید عاصم منیر کے علاوہ وفاقی کابینہ کے ارکان اور پارلیمنٹرینز کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی-وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے روزگار کیلئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے بہت سی مراعات کا اعلان کیا اور یہ بھی اعلان ہوا کہ دارالحکومت اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیوں کے قانونی مسائل کے حل کیلئے خصوصی عدالت قائم کی جا رہی ہے- جبکہ چاروں صوبوں میں بھی ایسی ہی عدالتیں قائم کی جائیں گی- وفاقی جامعات اورمیڈیکل کالجوں میں بھی اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کیلئے ایک مخصوس کوٹہ مقرر کیا گیا ہے جس سے اوورسیز پاکستانیوں کے بچے فائدہ اٹھا سکیں گے-پاکستان کے لوگ کہیں بھی بستے ہوں، وہ دل سے پاکستانی ہیں- حقیقت میں وہی پاکستان کی ریاست، ثقافت اور تہذیب و تمدن کے اصل سفیر ہیں- اْن کی ترسیلات زر سے ہی معیشت کا پہیہ چلتا ہے اور وہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں- پاکستان اور حکومت کے ساتھ اْن کی غیر متزلزل وابستگی، جذبہ حب الوطنی اور ایثار ناقابل فراموش ہیں-
سچ یہی ہے کی اوورسیز پاکستانی نہ صرف ہمارے دلوں کے قریب ہیں بلکہ یہ بھی مانتے ہیں کہ انہی کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن اور سربلند ہے- اسلام آباد میں منعقدہ تین روزہ اوورسیز پاکستانیوں کے کنونشن میں دنیا بھر سے آئے پاکستانیوں نے پاکستان کے ساتھ جس والہانہ محبت اور عقیدت کا اظہار کیا، وہ ناصرف بے مثال ہے بلکہ دنیائے تاریخ کا ایک روشن باب بھی ہے- کنونشن میں حکومت پاکستان نے انہیں نہ صرف بڑے اچھے اندازسے خوش آمدید کہا بلکہ اْن پر اپنی محبتوں کے پھول بھی نچھاور کئے- وزیراعظم اور آرمی چیف کی شرکت نے اس کنونشن کو یادگار بنا دیا- حکومت پاکستان کے ایک اعلامیے کے مطابق کنونشن میں شرکت کرنیوالے اوورسیز پاکستانیوں کو ’’ریاستی مہمان‘‘ کا درجہ دیا گیا اور اْنکے استقبال کیلئے ایسے خصوصی انتظامات کئے گئے جو تاریخ میں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے-
یہ کنونشن ہر لحاظ سے ایک یادگار اور کامیاب تاریخی کنونشن تھا جو 15 اپریل کو اپنے اختتام کے ساتھہ ہی اپنے پیچھے بہت سی یادیں چھوڑ گیا-