وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے عمران خان کی رہائی کو 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگنے سے مشروط قرار دے دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر بانی پاکستان تحریک انصاف صدق دل سے معافی مانگ لیں تو ان کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے تاہم اس کا حتمی فیصلہ عدالت کو کرنا ہوگا رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے عمران خان کو نظر بند نہیں کیا بلکہ وہ اپنے مقدمات کی وجہ سے جیل میں ہیں اور قانونی معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں انہوں نے واضح کیا کہ اگر عدالت بانی پی ٹی آئی کو رہا کرتی ہے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا ان کے مطابق حکومت کسی بھی سیاسی رہنما کے خلاف انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتی اور تمام قانونی معاملات کو آئین و قانون کے مطابق ہی نمٹایا جا رہا ہے تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے مسلسل قانونی اور سیاسی سطح پر عمران خان کی رہائی کے لیے کوششیں جاری ہیں پارٹی کے وکلا مختلف عدالتوں میں ضمانت کے لیے درخواستیں دائر کر رہے ہیں جبکہ سیاسی سطح پر بھی مذاکرات اور دیگر آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے پارٹی کے اندرونی حلقوں میں بھی مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں بعض رہنماؤں کا ماننا ہے کہ سابق وزیراعظم کو سخت مؤقف برقرار رکھنا چاہیے جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ سیاسی میدان میں واپسی کے لیے کسی نہ کسی حد تک لچک دکھانی ضروری ہے رانا ثنااللہ کے اس بیان کے بعد سیاسی حلقوں میں نئی بحث چھڑ گئی ہے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ عندیہ دیا جا رہا ہے کہ اگر عمران خان اپنی سابقہ پالیسی پر نظرثانی کرتے ہیں اور 9 مئی کے واقعات پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرتے ہیں تو ان کے لیے سیاسی میدان میں کچھ گنجائش پیدا ہو سکتی ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ عمران خان اور ان کی جماعت اس پیشکش کو قبول کریں گے یا نہیں یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملکی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے اور تحریک انصاف مختلف مقدمات اور قانونی کارروائیوں کا سامنا کر رہی ہے عمران خان کی ممکنہ رہائی اور ان کی جماعت کی آئندہ حکمت عملی ملکی سیاست میں ایک بڑا سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ اگر عمران خان عدالتوں سے قانونی ریلیف حاصل کر لیتے ہیں تو حکومت اس میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرے گی تجزیہ کاروں کے مطابق آنے والے دنوں میں یہ معاملہ مزید واضح ہو جائے گا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے کیا شرائط رکھی جا رہی ہیں اور آیا وہ ان شرائط پر عمل کرنے کے لیے تیار ہوں گے یا نہیں دوسری جانب تحریک انصاف کی قانونی ٹیم ان کے کیسز کو آگے بڑھانے کے لیے مختلف آپشنز پر کام کر رہی ہے اور پارٹی کارکنان کی نظریں اس بات پر لگی ہوئی ہیں کہ ان کے قائد کی رہائی کے حوالے سے اگلا قدم کیا ہوگا