تحریک پاکستان ایک تاریخ ساز جدوجہد تھی جس میں مسلمانوں نے اپنی علیحدہ شناخت، ثقافت، اور حقوق کے حصول کے لیے بے شمار قربانیاں دیں۔ اس تحریک کی کامیابی میں جہاں قائداعظم محمد علی جناح اور دیگر رہنماؤں کا کردار نمایاں تھا، وہیں صحافت نے بھی ایک مضبوط ستون کا کام کیا۔ خصوصاً اردو صحافت نے تحریک کو تقویت بخشی اور عوام کو بیدار کیا۔ ان ہی میں سے ایک نمایاں نام ’’نوائے وقت‘‘ ہے، جو 23 مارچ 1940ء کو بانی پاکستان قائداعظم کے حکم پر جاری کیا گیا اور تحریک پاکستان کے ایک مضبوط ترجمان کے طور پر ابھرا۔
نوائے وقت کا اجرا اور پس منظر ہمیں کسی بھی تحریک میں اخبار کی اہمیت اجاگر کرتا ہے۔
23 مارچ 1940ء کو لاہور میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں قرارداد پاکستان منظور کی گئی، جس نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کے قیام کی بنیاد رکھی۔ اس تاریخی موقع پر قائداعظم نے محسوس کیا کہ ہندو پریس تحریک پاکستان کے خلاف زہریلا پراپیگنڈہ کر رہا ہے، جس کا توڑ کرنے کے لیے ایک ایسے اردو اخبار کی ضرورت ہے جو مسلمانوں کی آواز بن سکے۔
اسی وقت، مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے نوجوان رہنما حمید نظامی کو قائداعظم نے یہ ذمہ داری سونپی کہ وہ ایک اخبار جاری کریں جو مسلمانوں کے حقوق اور تحریک پاکستان کے مقاصد کو اجاگر کرے۔ نتیجتاً، ’’نوائے وقت‘‘ کے نام سے ایک پندرہ روزہ جریدے کا آغاز کیا گیا، جس کا پہلا شمارہ 29 مارچ 1940ء کو شائع ہوا۔ جلد ہی یہ جریدہ عوام میں بے حد مقبول ہو گیا اور تحریک آزادی کی مؤثر آواز بن گیا۔
نوائے وقت کا تحریک پاکستان میں کردار انتہائی اہم رہا کیونکہ نوائے وقت نے کھل کر مسلم لیگ اور اس کے مقاصد کی حمایت کی۔ اس نے عوام کو قائداعظم کی قیادت میں متحد رہنے کی تلقین کی اور پاکستان کے قیام کے جواز کو وضاحت سے پیش کیا۔
ہندو پریس کے پراپیگنڈے کا جواب دینے کا مقصد بھی یہی تھا کیونکہ اس وقت کا ہندو پریس مسلم لیگ اور قیام پاکستان کے خلاف زہر افشانی میں مصروف تھا۔ نوائے وقت نے دلائل اور تاریخی حوالوں کے ذریعے اس پراپیگنڈے کا مؤثر جواب دیا۔
جب مسلمانوں میں بیداری پیدا کرنا اشد ضروری تھا اس وقت نوائے وقت نے مضامین، اداریوں اور رپورٹس کے ذریعے مسلمانوں میں سیاسی شعور اجاگر کیا اور انہیں بتایا کہ ان کے لیے ایک علیحدہ وطن کیوں ضروری ہے۔
تحریک کو عوامی رنگ دینا: نوائے وقت نے عام مسلمانوں کو تحریک کا حصہ بنانے کے لیے ان کے جذبات کو ابھارا، ان کے مسائل پر روشنی ڈالی، اور انہیں قیام پاکستان کے خواب کو حقیقت بنانے کے لیے متحرک کیا۔
روزنامہ کی حیثیت اختیار کرنا: 1942ء میں نوائے وقت پندرہ روزہ جریدے سے روزنامہ اخبار کے قالب میں ڈھل گیا۔ اس کے بعد، یہ روزانہ کی بنیاد پر مسلمانوں کی رہنمائی کرتا رہا اور تحریک پاکستان کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ثابت ہوا۔
قائداعظم کی جانب سے نوائے وقت کی پذیرائی قائداعظم محمد علی جناح نے نوائے وقت کے اجرا کو سراہتے ہوئے اس کی خدمات کو تسلیم کیا۔ انہوں نے حمید نظامی کے نام اپنے ایک خط میں نوائے وقت کے مشن کو خراج تحسین پیش کیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ اخبار تحریک پاکستان میں کتنا اہم تھا۔
نوائے وقت کا تحریک پاکستان میں کردار کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ اس نے ایک ایسی صحافت کی بنیاد رکھی جو سچائی، جرات اور حب الوطنی پر مبنی تھی۔ قیام پاکستان کے بعد بھی نوائے وقت نے اپنی قومی خدمات کو جاری رکھا اور آج بھی یہ اخبار پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کا محافظ سمجھا جاتا ہے۔
تحریک پاکستان میں نوائے وقت کا کردار ایک تاریخی حقیقت ہے، جس نے اپنے وقت میں نہ صرف یہ کہ مسلمانوں کو ایک نئی سمت دی بلکہ آزادی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں اہم ترین کردار ادا کیا۔