جی ٹی روڈ ، کلیام موڑپرحادثہ

16 جون دن قریباًدو بجے مندرہ کے قریب جی ٹی روڈ پر کلیام موڑ میں واقع نجی گھی کمپنی کے بڑے ویئر ہاؤس اچانک آگ کی لپیٹ میں آ گئے ریسکیو 1122 ٹیمیں اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ گئیں،آتشزدگی کے نتیجے میں ذرائع کے مطابق ڈیڑھ ارب سے زائد کا مالی نقصان اور عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی ضلع راولپنڈی میں کسی کاروباری جگہ پر پر آگ لگنے کا یہ بڑا واقعہ ہے بیس کنال سے زائد رقبہ پر مشتمل ان گوداموں میں لاکھوں لیٹر کوکنگ آئل اور گھی اسٹاک کیا گیا تھا جو یہاں سے دوسرے شہرو ں کو سپلائی کیا جاتا تھا آگ کی شدت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے ہے کہ ضلع بھر کی 1122 فائر بریگیڈ کا عملہ آرمی کے ہیلی کاپٹر اور دیگر اداروں کی مسلسل امدادی کاروائیوں کے بعد چوبیس گھنٹوں سے زائد وقت کے بعد بمشکل آگ پر قابو پایا جا سکااس سارے آپریشن میں ریسکیو 1112 کی درجنوں گاڑیوں اور سوسے زائد اہلکاروں نے ا پنی جان ہتھیلی پر رکھ کر بغیر کسی وقفے کے مسلسل آپریشن جاری رکھا آگ بجھانے کیلئے انہوں نے پانی سمیت ہر حربہ استعمال کیا آگ کے بلند شعلے اور دھوئیں کے گہرے بادل بیس کلومیٹر دور سے بھی دکھائی دے رہے تھے اس کی حدت اس قدر زیادہ تھی کہ کافی دور کھڑے ہوکر بھی سانس لینا مشکل تھا لیکن ریسکیو 1122نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے فرائض سر انجام دیے ریسکیو اہلکاروں کی بڑی کامیابی یہ ہوئی انہوں نے آگ کو مزید پھیلنے نہیں دیا آپریشن کے دوران دو فائرفائٹر زخمی بھی ہوئے آگ لگنے کی وجوہات سامنے نہیں آ سکی ذرائع کے مطابق نقصان کا ابتدائی اندازہ ڈیڑھ ارب سے زائد کا لگایا جا رہا ہے اس گودام سے ملحق ایک مشروب ساز کمپنی کا گودام اور ایک ماڈل زرعی فارم بھی آگ سے بری طرح متاثر ہوئے آپریشن میں ضلع راولپنڈی کے علاوہ چکوال اسلام آباد اور بحریہ ٹاؤن کے فائر بریگیڈ کو بھی طلب کرلیا گیا جبکہ آرمی کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے قریبی ڈیم سے پانی بار بارلا کر آگ پر ڈالا گیا ضلع راولپنڈی کے اعلی سرکاری افسران ڈپٹی کمشنر، آر پی او،سی پی او، صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان، اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان، اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں کے علاوہ تھانہ گوجرخان مندرہ اور روات سے پولیس کی بھاری نفری بھی موجود رہی جبکہ جی ٹی روڈ پر ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کیلئے موٹروے پولیس کا بھی اضافی عملہ تعینات کیا گیا لاکھوں لیٹر کوکنگ آئیل اور بڑی مقدار میں اندر موجود گھی کی وجہ سے آگ بے قابو ہوگئی جس پر ضلع بھر سے 1122 کی مزید نفری کو طلب کرلیا گیا مسلسل کوششوں کے باوجود آگ نہ بجھ سکی اس موقع پر اعلیٰ انتظامی افسران نے ضلع چکوال اسلام آباد اور بحریہ ٹاؤن سے بھی فائر بریگیڈ کی گاڑیاں منگوا لیں جبکہ آرمی کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے بھی آگ پر پانی پھینکا جاتا رہا 1122کے عملہ نے بغیر کسی وقفے کے ساری رات آپریشن جاری رکھا ریسکیو کے دو فائر فائٹر کلیم اور خرم جھلس کر زخمی ہوگئے جنہیں ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی منتقل کر دیا گیا منگل دن دو بجے ان گوداموں میں لگنے والی آگ پر بدھ کے روز تین بجے بمشکل قابو پایا جا سکا ریسکیو ٹیمیں اب کولنگ کے عمل میں مصروف ہیں آگ کی شدت سے ساتھ قریب واقع ایک مشروب ساز کمپنی کا گودام اور ایک زرعی ماڈل فارم کو بھی شدید نقصان پہنچا جبکہ بڑی مقدار میں گھی اور کوکنگ آئیل پانی میں مکس ہوکر قریبی گلیوں اور سڑکوں پر دور دور تک پھیل گیا ابھی تک آگ لگنے کی وجوہ سامنے نہیں آ سکی جبکہ گھی کے ان گوداموں سے ضلع بھر کے چھوٹے بڑے شہروں کو گھی اور کوکنگ آئیل سپلائی کیا جاتا تھا لوڈنگ اور ان لوڈنگ کے لئے سو سے زائد مزدور کام کرتے تھے ذرائع کے مطابق آتشزدگی سے نقصان کا ابتدائی تخمینہ ڈیڑھ ارب کے لگ بھگ لگایا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن