سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے دسمبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت صارفین کو 1 روپے 3 پیسے فی یونٹ واپس کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع کرا دی گئی۔ سی پی پی اے کے مطابق، دسمبر میں بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں (ڈسکوز) کو 7 ارب 51 کروڑ 60 لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی، دسمبر میں فی یونٹ بجلی کی فیول لاگت 9 روپے 60 پیسے رہی، دسمبر میں لاگت کا تخمینہ 10 روپے 63 پیسے فی یونٹ لگایا گیا تھا۔ درخواست پر 30 جنوری کو سماعت کی جائے گی۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں ہر دوسرے تیسرے ہفتے اضافہ کرکے اس مد میں جو پیسہ اکٹھا کیا گیا اس کا چیک اینڈ بیلنس کہیں نظر نہیں آتا، نہ عوام کو کسی طرف سے ریلیف ملتا نظر آرہا ہے۔ کبھی بجلی، کبھی پٹرول اور کبھی گیس و پانی کے بلوں میں ہوشربا اضافہ کرکے اور ناجائز ٹیکسوں سمیت عوام کی جیب سے اربوں روپے جمع کیا جارہا ہے مگر اس میں سے عوام پر ایک دھیلا بھی خرچ نہیں کیا جارہا جبکہ مالیاتی اداروں سے قرض لے کر قوم کو مقروض کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ ان کا یہ پیسہ اور لیا گیا قرض آخر کن کی تجوریوں میں جا رہا ہے؟ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اب تک ٹیکسوں اور بلوں کی مد میں عوام سے جو اربوں روپے اکٹھے کیے گئے ہیں، ان سے کسی نہ کسی حد تک ملک کا قرض کم کیا جاتا مگر المیہ یہ ہے کہ عوام سے اربوں وصول کرنے کے باوجود آئی ایم ایف جیسے ساہوکاروں کا قرض کم نہیں کیا جا سکا۔ حد یہ ہے کہ اس سب کے باوجود حکومت بلند دعوے کر رہی ہے کہ اس کی معاشی پالیسیوں کے باعث ملکی معیشت تیزی سے بہتری کی طرف آرہی ہے، کرنٹ اکائونٹ سرپلس دیکھنے میں آرہا ہے، معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں جبکہ بیرونی سرمایہ کاری کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ اگر یہ تمام دعوے حقائق پر مبنی ہیں تو پھر بجلی، تیل اور گیس کی قیمتیں مسلسل بڑھا کر عوام کی جیبوں پر ڈاکا کیوں ڈالا جا رہا ہے؟ بجلی پہلے ہی عوام کی دسترس سے باہر ہے جس کے حصول کے لیے صارفین غیرقانونی راستے اختیار کر رہے ہیں۔ اس سب سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی اشاریوں کے بہتر ہونے کے حکومتی دعوے محض سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہیں جن سے عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بہتر ہے کہ حکومت عوام کو ملک کے اقتصادی حالات کی دل خوش کن تصویر دکھانے کے بجائے زمینی حقائق کا ادراک کرے اور معیشت میں بہتری لانے اور عوام کو حقیقی ریلیف دینے کے عملی اقدامات کرے کیونکہ یہی اقدامات اتحادیوں کو عوامی اعتماد حاصل کرنے اور انھیں اپنی حکومت قائم رکھنے کی ضمانت دے سکتے ہیں۔