اپنی چھت‘ اپنا گھر‘ پنجاب حکومت کا ایک اہم پراجیکٹ

بہت تکلیف ہوتی ہے جب اچھے کاموں پر بھی دشنام طرازی ہو اور دلیل کے بغیر کسی پر بے جا تنقید ہونے لگے- خرد سے بیگانے لوگ ہی بے سروپا الزامات کا سہارا لیتے ہیں- جب سے پی ٹی آئی نے عملی سیاست میں قدم رکھا ہے، الزامات کے اس کلچر نے بہت فروغ پایا ہے- سیاست اب وہ ’سیاست‘ نہیں رہی جو کبھی ماضی کا حصہ تھی- تہذیب و تمدن اور روایات کا فقدان ہے- جس سے سیاست پراگندہ نظر آتی ہے- ماضی میں دیکھیں تو اس میں سیاست اعلیٰ روایات کی حامل تھی- صبر و تحمل، برداشت، رواداری کا کلچر نظر آتا تھا- ایک دوسرے کا لحاظ رکھا جاتا تھا- مگر پی ٹی آئی کی عملی سیاست کے بعد یہ ’کلچر‘ تبدیل ہو گیا جس کے باعث سیاست بے وقعت سی ہو گئی ہے-

اب جو حلیہ بگڑا ہے اْس کا، کچھ نہ پوچھیے- سب کو نظر آ رہا ہے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے اور نفرت کا کیا بیج بویا گیا ہے- سیاست کو عبادت کہا جاتا ہے لیکن کیا ایسے ماحول میں سیاست کوعبادت کے معنی دئیے جاسکتے ہیں- عوام میں سیاستدانوں کا امیج خراب ہو گا تو پھر یقینی طور پر اْن سے بہتر کارکردگی کی امید نہیں کی جا سکتی- پاکستان میں ڈیڑھ سو سے زیادہ سیاسی جماعتیں ہیں جو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں- یہ اتنی بڑی تعدادہے کہ 25 کروڑ آبادی والے ملک میں بہت اچنبھے کی بات لگتی ہے- چونکہ یہاں دو جماعتی پارلیمانی طرزِ سیاست نہیں اس لیے ہر رجسٹرڈ جماعت کو انتخابی دوڑ میں حصہ لینے اور انتخابات لڑنے کا آئینی حق حاصل ہے- جنہیں انتخابی نشان الاٹ ہوتا ہے وہ انتخابی عمل کا حصہ بن جاتی ہیں- ان میں ایسی جماعتیں بھی ہیں جو وفاق یا صوبے کی سطح پر اسمبلی کا حصہ نہیں بن پاتیں اور عوامی نمائندگی سے محروم رہتی ہیں- فروری 2024ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں جو پارٹیاں باہمی اتحاد کر کے وفاق میں برسر اقتدار آئیں، اْن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی شامل ہیں جبکہ تحریک انصاف کو خیبر پی کے کا اقتدار مل گیا- مسلم لیگ (ن) کے پاس وفاق کے علاوہ صوبہ پنجاب کی بھی حکومت ہے جبکہ پیپلز پارٹی سندھ اور بلوچستان میں حکومت سنبھالے ہوئے ہے- 2024ء کے انتخابی نتائج نے حکومتوں کی ہیئت بدل دی ہے- فیڈریشن کی چار اکائیاں ہیں اور چاروں اکائیوں میں ہی مختلف الخیال اور مختلف منشور کی حامل جماعتیں حکومت کر رہی ہیں- جن میں کارکردگی کے حوالے سے مقابلہ بھی رہتا ہے- ٹی وی کے ٹاک شوز میں جب صوبائی حکومتوں کی کسی اچھی کارکردگی کی بات ہوتی ہے تو حریف بھی تسلیم کرتے ہیں کہ پنجاب میں ن لیگ کی کارکردگی دیگر صوبوں سے بہتر اور مثالی ہے-اس وقت پنجاب میں 80 کے قریب فلاحی اور ترقیاتی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے جن میں سے کافی منصوبے پایہ  تکمیل کو پہنچ چکے ہیں- جو نہیں پہنچے انہیں تیزی سے تکمیل کی طرف لے جایا جا رہا ہے- منصوبوں کی بات کریں تو’اپنی چھت، اپنا گھر‘ پنجاب حکومت کا ایک ایسا پروگرام ہے جو صوبہ کے کئی شہروں تک پھیل چکا ہے- 850 شہریوں کو اس منصوبے کے تحت اپنا گھر بنانے کے لیے آسان شرائط پر قرضے بھی جاری کیے جا چکے ہیں- یہ وہ خواب تھا جو سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے دیکھا- پھر اس وڑن کو اپنی بیٹی مریم نواز کے سپرد کر دیا- جو، اب عملی قدم اٹھا کر اس خواب کو عملی تعبیر دے رہی ہیں-
’اپنی چھت اپنا گھر‘ پروگرام کے تحت پہلے مرحلے میں قرض حاصل کرنے والے شہریوں کے بیشتر گھر تکمیل کے قریب پہنچ چکے ہیں جبکہ ’لون‘ کے لیے درخواست دینے والوں کی تصدیق کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے- وزیراعلیٰ نے ارکان اسمبلی کو ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے ساتھ ’اپنی چھت اپنا گھر‘کے تحت گھر بنانے والے شہریوں کے پاس جانے کی ہدایت بھی کی ہوئی ہے- مریم نواز ترقی اور خوشحالی کے اس سفر میں میاں محمد نواز شریف، میاں محمد شہباز شریف اور عوام کے ہمقدم ہیں-
گھر کی تعمیر کیلئے 15 لاکھ روپے تک بلا سود قرض کی واپسی کی مدت 9 سال مقرر کی گئی ہے- مزید برآں زہرہ ہومز کے نام سے 100 ایسے گھر بھی تعمیر کیے گئے ہیں جو سولر سسٹم سے آراستہ ہیں- یہ گھر مستحق افراد میں مفت تقسیم کئے گئے ہیں- تجزیہ کاروں کا کہنا ہے غریب افراد کو چھت کی فراہمی کے لیے مریم نواز نے اپنی تمام توانائیاں صرف کر دی ہیں جس کا عوام میں اچھا تاثر گیا ہے- معاشی ترقی اور خوشحالی نہ ہو تو معاشرتی مسائل میں بے حد اضافہ ہو جاتا ہے- لہٰذا مریم نواز صوبے کے مسائل کو حل کرنے کیلئے اپنے تئیں پوری کوشش کر رہی ہیں اور یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ صوبے میں ترقی ہو رہی ہے اور ہوتی نظر بھی آ رہی ہے-
جہاں انسان بیک وقت بہت سے چیلنجز سے نبرد آزما ہو رہا ہوتا ہے وہاں دو وقت کی روٹی، بیماری کی صورت میں دوائی اور اپنی چھت جیسی ضرورتیں اْسے پریشان کیے رکھتی ہیں جس سے یقینی طور پر اْس کی قوت صلاحیت متاثر ہوتی ہے- اس طرح وہ اپنا فعال کردار ادا کرنے کے قابل نہیں رہتا جس سے معاشرے میں ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے اور ایک طرح سے رک ہی جاتا ہے-ایسی صورت حال میں جب روزگار کے ذرائع مفقود یا نہ ہونے کے برابر ہوں، اپنی چھت کا ہونا انتہائی ضروری ہو جاتا ہے جسے وزیراعلیٰ مریم نواز نے غریب افراد کیلئے ممکن بنا دیا ہے- یہ پروگرام بے پناہ مسائل کی اس گھمبیر فضا میں تازہ ہوا کا ایک جھونکا اور امید کی نئی کرن ہے-شہر میں ایک سے پانچ مرلہ تک پلاٹ کے حامل افراد کو 15 لاکھ روپے تک بلا سود قرضے کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے- دیہی علاقوں میں 10 مرلہ تک زمین کی ملکیت رکھنے والے بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے- مریم نواز نے’اپنی چھت اپنا گھر‘ اسکیم کا افتتاح کرتے وقت اسے میاں محمد نواز شریف کے خواب کی تعبیر قرار دیا- چند ہفتے قبل راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (روڈا) کے زیر انتظام نئے آباد ہونے والے شہر ’راوی سٹی‘ میں زہرہ ہومز کے نام سے 100 ایسے گھر بھی بنائے گئے ہیں جو سولر سسٹم سے آرستہ ہیں- یہ گھر پنجاب حکومت کی جانب سے غریب بیوہ خواتین اور یتیم بچوں میں مفت تقسیم کیے گئے ہیں جو مریم نواز کی ایک اور بہترین کاوش ہے- ہر گھر 500 مربع فٹ (3 مرلہ) پر محیط ہے جس میں دو بیڈ روم، ایک باورچی خانہ، باتھ روم اورصحن شامل ہے- ان گھروں کو ای پی ایس سمارٹ پینل ٹیکنالوجی سے زلزلے سے محفوظ اور ماحولیاتی طور پر پائیدار بنایا گیاہے- یہ گھر 5 کلو واٹ کے سولر سسٹم سے چلایا جائیگا-
پنجاب ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ کے ڈائریکٹر جنرل سیف انور کے مطابق ’اپنی چھت اپنا گھر‘ کے لیے آن لائن پورٹل پر اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ درخواستیں موصول ہو چکی ہیں- درخواستوں کی جانچ پڑتال اور قرض کی فراہمی کے لیے مائیکرو فنانس کے تین ادارے بطور معاون کام کر رہے ہیں جن میں اخوت فاؤنڈیشن بھی شامل ہے- مزید برآں اس فلاحی عوامی منصوبے کیلئے پنجاب حکومت نے جامع پلان بنا رکھا ہے- منصوبے کو ہر طرح سے شفاف بنایا گیا ہے- مریم نواز ’اپنی چھت اپنا گھر‘ پروگرام کے حوالے سے بہت زیادہ متحرک ہیں- محسوس ہوتا ہے وہ اس منصوبے کو بہت آگے لے کر جائیں گی-

ای پیپر دی نیشن