موبائل فون کیا ہے؟

 اب ہر کسی کے پاس موبائل فون ہے ۔ Daual Sim (ڈبل سم)والے موبائل بھی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔پہلے پہل موبائل کا استعمال ”امیرانہ“ شوق تھا مگر اب ہر بندے کی مجبوری بن گیا ہے جب نئے نئے موبائل آئے تھے تو لوگ ہاتھوں میں میڈل کی طرح سجائے پھرتے تھے۔اکثر دوستوں کو معلوم نہیں کہ اسے موبائل کیوں کہتے ہیں؟موبائل کا مطلب ہے چلتا پھرتا حرکت کرتا ایک جگہ سے دوسری جگہ شفٹ ہونے والا۔اس لئے اسے موبائل کہا جاتا ہے۔ اصل میں یہ بھی فون کی ایک قسم ہے۔اس میں وائر نہیں ہوتی ایک بیٹری اورسم ہوتی ہے۔ بیٹری بجلی سے چارج ہوتی ہے یہ موبائل کا دل ہوتی ہے جبکہ سم دماغ کا کام کرتی ہے۔
سم تین الفاظ پر مشتمل ہے۔ sim سے بنتا ہے۔subcriber identification module جب یہ ننھا سا کھلونا متعارف نہیں ہوا تھا تو خوشی غمی کے لئے بہت ٹائم اور پیسہ ضائع ہوتا تھااب گھنٹوں کا کام منٹوں میں ہونے لگا ہے۔موبائل کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ پہلے جب کھانا کھانے بیٹھتے تھے ٹی وی پر بڑی بڑی امریکن سنڈی دھان کی سنڈی دکھائی جاتی جس سے کھانے کا مزہ کرکرا ہو جاتا تھا۔ اب اشتہاروں میں سینکڑوں افراد کا ر وزگار لگا ہے اور سنڈیوں سے بھی نجات مل گئی ہے۔
جہاں موبائل کے فوائد ہیں وہاں نقصانات بھی ہیں۔اکثر بچے فون کر کے دوسروں کو تنگ کرتے ہیں۔ ذرا آواز گڑبڑ کی اور بتایا کہ وہ بیمار ہے سکول نہیں آ سکتا،کوئی فون کر کے پوچھے کہاں ہو۔ فوراً کہتے ہیں ”حویلی لکھا“ ہوں ۔
موبائل جس کے پاس ہو اسی کا ہے اکثر چوری ہوتے ہیں چھین لئے جاتے ہیں اکثر گھروں میں موبائل کی وجہ سے لڑائیاں بھی ہوتی ہیں پاکستان واحد ملک ہے جہاںسو کے کارڈ پر 82 روپے ملتے ہیں کال کرنے پر ایکسائز ڈیوٹی اور بیلنس دیکھنے پر بھی ٹیکس وصول کیا جاتا ہے یوں سو روپے کے تقریباً ستر روپے ملتے ہیں۔
ہمارے شہرسے دو موٹر سا ئیکل سوار ایک بچہ اٹھا کر لے گئے۔ بڑی بھاگ دوڑ ہوئی تھانے رپٹ درج کروائی گئی۔کیبل پر اشتہار دئیے گئے تین دن بعد پتہ چلا کہ شامکی بھٹیاں (لاہور کا ماڈل گاﺅں ہے) وہاں ہے دکاندار نے بتایا کہ دو افراد موٹرسائیکل پر آئے دو اچھے موبائل لئے اور گھر دکھانے کا بہانہ لگا کر بچے کو دکان پر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ بچہ سکون سے چپس کھاتا رہا۔صرف دو موبائل کی خا طر اتنا بڑا جرم کیا گیا۔بچے کے گھر والوں نے وہ تین دن سولی پرگزارے ماں روتی اور تڑپتی رہی۔ مگر ظالموں کوکوئی خیال نہ آیا۔اگر موبائل کا استعمال درست طریقے سے کیا جائے تو بہت فائدہ مند ہے۔اکثر دیکھنے میں آیا ہے بازار‘ سڑک پر چلتے پھرتے دوست استعمال کرتے ہیں۔ ڈرائیور حضرات موبائل سننے میں مصروف ہوتے اور ایکسیڈنٹ ہو جاتا ہے۔ اساتذہ کرام پڑھا رہے ہوتے ہیں طالب علم چیٹنگ کرنے میں مڈروف ہیں جس وجہ سے اکثر دوست فیل ہو جاتے ہیں۔
موبائل کامثبت استعمال کریں گے۔ پہلے پڑھائی لکھائی اور پھر ”موبائل کی باری آئی“ کے مطابق عمل کریں گے۔
(ساجد کمبوہ پھولنگر)

ای پیپر دی نیشن