ہائیکورٹ،قصور ڈانس پارٹی کیس ، ایس ایچ او، 2 کانسٹیبل قصور وار قرار 

لاہور(آئی این پی+خبر نگار )لاہور ہائی کورٹ  میں قصور ڈانس پارٹی کیس میں ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ نے تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کردی جس کے مطابق ایس ایچ او اور 2 کانسٹیبل قصور وار پائے گئے، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آئندہ کسی پولیس افسر نے زیر حراست ملزمان کا انٹرویو کیا تو متعلقہ ایس پی ذمہ دار ہوگا، عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس سے سوشل میڈیا پالیسی بھی طلب کر لی ۔ لاہورہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے قصور میں مبینہ ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیو بنانے اوروائرل کرنے پرپولیس افسران پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ نیتحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کردی، رپورٹ کے مطابق ایس ایچ او اور دو کانسٹیبل اس سارے معاملے میں قصوروارپائے گئے۔جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ اگر پولیس کو اپنی مثبت امیجنگ کرنی ہے پھر بھی کسی کو گنجا کرنا اور خواتین کی ویڈیو بنانا درست نہیں، اگر کوئی شخص دو سال بعد عدالت سے بری ہو جائے تو اس کے میڈیا ٹرائل کا کیا بنے گا ؟۔دوران سماعت عدالتی استفسار پر کورٹ رپورٹر محمد اشفاق نے عدالت کو بتایا کہ مین اسٹریم میڈیا زیر حراست ملزمان کے انٹرویو نہیں کرتا، پولیس خود انٹرویو کرواتی ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر آئندہ آپ کے کسی پولیس افسر نے زیر حراست ملزمان کا انٹرویو کیا تو متعلقہ ایس پی ذمہ دار ہوگا۔متعلقہ ایس ایچ او کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ قصور ڈانس پارٹی ڈی پی او کا پرسنل اسٹاف افسر کروا رہا تھا، ہمارے پاس اس حوالے سے ایک کال بھی موجود ہے۔ عدالت نے پولیس سے سوشل میڈیا پالیسی طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 25 اپریل تک ملتوی کردی

ای پیپر دی نیشن