ایک عشرے کی جنگ اور نقلِ مکانی کے بعد کئی شامی اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔ لیکن واپس آنے پر پتا چلتا ہے کہ گھر غارت شدہ اور چھت سے محروم ہو چکے ہیں۔سابق صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد شمالی شام کے معرّۃ النعمان اور کفر نبل جیسے قصبات میں برسوں پہلے فرار ہونے والے باشندے واپس آ گئے ہیں لیکن اب انہیں وسیع پیمانے پر لوٹ مار اور تباہی کی تلخ حقیقت کا سامنا ہے۔حلب اور دمشق کے شہروں کے درمیان فوجی اہمیت کے حامل راستے پر واقع معرّۃ النعمان شام کی خانہ جنگی میں ایک اہم مقام بن گیا تھا۔اسد کی افواج نے 2020 میں باغیوں کے قبضے سے علاقہ واپس لے لیا تھا۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے بتایا کہ اس کے بعد اسد سے وابستہ گروہوں نے گھر لوٹے اور ان میں سے بعض کو قیمتی سامان اور فرنیچر نکالنے کے لیے مسمار کر دیا گیا۔ سٹیل اور تاریں چھتوں سے نکال کر فروخت کر دی گئیں۔اس علاقے کی ایک فضائی ویڈیو میں گھروں کی قطاریں نظر آ رہی ہیں جو بدستور ایستادہ ہیں لیکن ان کی چھتیں غائب ہیں۔ایک رہائشی عمار زعتور نے بتایا کہ وہ 2025 میں واپس آئے اور گھر کو تباہ شدہ حالت میں پایا۔ وہ 2019 میں وہاں سے نکلے تھے۔انہوں نے کہا، "اپنے بچوں کو رکھنے کے لیے ہمارے پاس کوئی جگہ نہیں تھی۔ یہ تباہی صرف بمباری سے نہیں ہوئی، فوج نے بھی تباہ کیا۔ اور صرف میرا نہیں، میرے ہمسایوں اور دوستوں کے گھر بھی تباہ شدہ ہیں۔"معرۃ النعمان میں واپسی پر ایک رہائشی زکریا العواد کی آنکھوں سے خوشی اور غم کے ملے جلے آنسوؤں بہہ نکلے۔ انہوں نے اپنے تباہ شدہ گھر کے بارے میں بتایا کہ یہ "سب سے پہلے متاثر ہونے والے گھروں میں سے ایک" تھا۔انہوں نے کہا، "گھر جیسی کوئی جگہ نہیں ہے۔ اگر مجھے یہاں کپڑے کی چادر بھی ڈالنی پڑے تو یہ کسی بھی چیز سے بہتر ہے۔ ہمارے پاس اب آزادی ہے اور یہ انمول ہے۔"دوسرے لوگ مستقبل کے حوالے سے زیادہ محتاط تھے۔واپس آنے والے رہائشی حسن بربیش نے کہا، "مسئلہ یہ ہے کہ چھت کے بغیر زندگی دوبارہ شروع کرنا ناممکن ہے۔ معرّۃ النعمان ایک غریب زدہ شہر ہے۔ یہاں بالکل صفر سے شروع کرنا بہت مشکل کام ہے۔