عالمی ادارہ صحت کی پاپوا نیوگنی میں دوبارہ پولیو پھیلینے کی تصدیق

عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او ) نے پاپوا نیو گنی میں پولیو کی وبا دوبارہ پھیلنے کی تصدیق کردی۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پاپوا نیوگنی کو عالمی ادارہ صحت نے 2000 میں پولیو سے پاک قرار دے دیا تھا مگر بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی شرح 50 فیصد سے بھی کم تھی۔پاپوا نیو گنی کے صحت سے متعلق حکام نے تصدیق کی کہ ملک میں پولیو کی وبا پھوٹ پڑنے کا اعلان کیا گیا ہے جس سے ملک میں اس بارے میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا کہ پولیو وائرس پاپوا نیو گنی کے دارالحکومت پورٹ مورسبی اور دوسرے سب سے بڑے شہر لائی میں گندے پانی اور ماحولیاتی نمونوں میں پایا گیا ہے۔پاپوا نیو گنی میں عالمی ادارۂ صحت کی نمائندہ سیول حسینوا کے مطابق، بعد میں کی جانے والی جانچ میں لائی میں دو بچوں میں ٹائپ ٹو پولیو وائرس پایا گیا۔سیول حسینوا کا کہنا تھا کہ بچوں میں کمیونٹی ٹرانسمیشن کی تصدیق ’ پولیو کے پھیلاؤ کو ظاہرکرتی ہے۔’انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کو پاپا نیواگنی میں پولیو کے پھیلاؤ پر گہری تشویش ہے، جینیاتی جانچ سے پتہ چلا کہ پاپوا نیو گنی میں پایا جانے والا پولیو اسٹرین کا تعلق انڈونیشیا میں گردش کرنے والے پولیو اسٹرین سے تھا۔عالمی ادارہ صحت کی نمائندہ نےکہا کہ پولیو ایک انتہائی متعدی بیماری ہے اور حفاظتی ٹیکوں کی کم شرح والی آبادیوں میں، یہ وائرس ایک سے دوسرے فرد میں تیزی سے پھیلتا ہے۔پاپوا نیو گنی کے وزیر صحت الیاس کاپا وورے نےاس بارے میں کہا کہ صورتحال سنگین ہے لیکن اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔انہوں نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا، ’ ہم اس سے پہلے بھی پولیو سے نمٹ چکے ہیں اور جانتے ہیں کہ کیا کرنا ہے۔’ انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن محفوظ اور موثر ہے، اور ہم بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے تیزی سے کارروائی کر رہے ہیں۔پولیو وائرس، اکثر گندے پانی اور آلودہ پانی کے ذریعے پھیلتا ہے اور انتہائی متعدی اور ممکنہ طور پر مہلک ہے، یہ بچو میں معذوری کا سبب بن سکتا ہے اور بنیادی طور پر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن