گندم ریٹ 4ہزار روپے من مقرر کیا جائے ‘جماعت اسلامی لاہور سمیت پنجاب بھر میں کسانوں کے مظاہرے

لاہور+ حافظ آباد+ ننکانہ+ سانگلہ ہل+ قصور (خصوصی نامہ نگار+ نمائندگان) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر لاہور سمیت پنجاب بھر میں حکومت کی کسان دشمن پالیسیوں اور گندم کی امدادی قیمت 4000 مقرر نہ کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ ہر ضلعی مقام پر ہونے والے احتجاج میں کاشتکاروں کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی کی مقامی، ضلعی، صوبائی اور مرکزی قیادت اور کارکنان نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا کہ  حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 4000مقرر نہ کی اور گندم کے کسانوں کو ان کی محنت کا جائز صلہ نہ دیا تو احتجاج کا دائرہ بڑھا دیں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے حکم دیا کہ گندم کو 27سو روپے سے زائد میں خریدنے والوں کے خلاف مقدمات قائم ہوں گے جو قابل مذمت ہے۔ وزیر اعلیٰ چینی مافیا کو کنٹرول کرنے کی بجائے کاشتکاروں پر مظالم ڈھا رہی ہیں۔ حکومت نے کسان دشمنی بلکہ کسان کشی کی تمام حدوں کو عبور کر لیا۔ گندم کی امدادی قیمت 4000مقرر کی جائے اور عوام کے لئے روٹی 10روپے مقرر کی جائے۔ بجلی کے نرخ کم کئے جائیں۔ نیز تمام زرعی ادویات، بیج، کھادیں اور زرعی آلات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی جائے۔  کسان رہنما خالد باٹھ نے کہا اونے پونے گندم کو ہتھیانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالجبار نے کہا کہ  کسان کا معاشی قتل، اس سے روٹی چھین کر یا اس کا استحصال کرکے ملک کو نہیں چلایا جا سکتا۔ رشید منہالہ نے کہا کہ حکومت نے کاشتکاروں کو مایوس کر دیا۔  بہاول پور پریس کلب کے سامنے جماعت اسلامی، کسان بورڈ و کسان اتحاد،  انجمن کاشتکاران طلبہ تنظیم کی طرف سے احتجاجی دھرنا دیا گیا‘ حکومت کی زراعت دشمن پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ جماعت اسلامی ساہیوال، کسان اور دیگر مختلف تنظیموں نے پاکپتن چوک میں اپنے مطالبات کی منظوری کیلئے احتجاجی دھرنا دیا\ ریلی کی صورت میں ڈپٹی کمشنر دفتر کے باہر جا کر احتجاج کیا۔ حافظ آباد میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام کسان تنظیموں کی جانب سے  فوارہ چوک میں لگائے جانے والے احتجاجی کیمپ کو پولیس نے اکھاڑ کر پھینک دیا۔ کسان بورڈ  کے مرکزی نائب صدر چوہدری امان اﷲ چٹھہ، ضلعی امیر جماعت اسلامی ملک شوکت علی پھلروان کی قیادت میں کسانوں نے ریلی نکالنے کی کوشش کی تو پولیس نے روکے رکھا۔ بعدازاں کسان اور کاشتکار جنہیں ڈسٹرکٹ بار  کی حمایت بھی حاصل تھی وہ پولیس کے دبائو کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ریلی نکال کر فوارہ چوک پہنچے تو پولیس نے شرکاء پر لاٹھی چارج اور تشدد کیا۔ ننکانہ میں واربرٹن اور گردونواح کے درجنوں دیہاتی علاقوں کے سینکڑوں کسان پنجاب حکومت کی مبینہ کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔  کسانوں نے واربرٹن کے مشہور دس مربع سٹاپ سے ننکانہ  تک ریلی نکالی۔ سابق صدور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن رائے معمر قذافی کھرل، رائے قاسم مشتاق کھرل، جنرل سیکرٹری رائے شجر عباس کھرل،  کسان رہنما رائے علی حسنین کھرل اور دیگر مقامی رہنماؤں نے  قیادت کی۔ شرکاء نے ڈپٹی کمشنر آفس ننکانہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے  چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔ گندم کی قیمت کم از کم 4 ہزار روپے من مقرر کی جائے۔ فیصل آباد شیخوپورہ روڈ پر اڈا پنواں  سے کسانوں نے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو مانانوالہ تک جاری رہی۔ سانگلہ ہل، شاہکوٹ،  صفدر آباد سے بھی کسان شامل ہوگئے۔ مظاہرین نے مین جی ٹی روڈ کو 2 گھنٹے تک بند رکھا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ گندم کی کم از کم امدادی قیمت 4000 روپے  من مقرر کی جائے۔ جماعت اسلامی  ننکانہ کے ضلعی  امیر عرفان حیدر پڈھیار اور جماعت اسلامی وسطی پنجاب کے نائب امیر نصراللہ گورائیہ نے خطاب کیا۔ نائب امراء  جماعت اسلامی ضلع ننکانہ میاں زاہد ندیم، حبیب ضیاء  اور صدر کسان بورڈ ننکانہ غلام مصطفیٰ سیان نے بھی خصوصی شرکت کی۔ جماعت اسلامی  قصور کی کال پر کسانوں نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے ڈی سی آفس قصور کے باہر احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا۔ تمام کسان تنظیموں نے بھر پور شرکت کی جس کی قیادت امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب  جاوید قصوری، مرکزی سیکرٹری اطلاعات کسان بورڈ حاجی محمد رمضان‘ امیر ضلع سردار نور احمد ڈوگر اور کسان اتحاد کے شہادت علی بھٹی نے کی اور تمام گروپوں کے رہنمائوں نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں اگلا پڑائو پنجاب اسمبلی اور وزیر اعلیٰ ہائوس کا گھیراؤ کرنا پڑے اور پھر ہمارا مطالبہ زراعت کی حد تک نہیں ہوگا بلکہ ہوسکتا ہے ہم نااہل وزیر اعلیٰ کا استعفیٰ لیے بغیر وآپس نہ آئیں۔

ای پیپر دی نیشن