اقوام متحدہ نے قابل اعتماد ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ مغربی سوڈان کے علاقے دارفور میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے حالیہ حملوں میں 400 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان روینا شمداسانی نے اے ایف پی کو بتایا ہ معتبر ذرائع نے 400 سے زیادہ ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔ ہماری سوڈانی ٹیم نے 148 اموات کی تصدیق کی ہے لیکن یہ تعداد اصل تعداد سے نمایاں طور پر کم ہے۔ اس حوالے سے ہماری تصدیق کی کوششیں اب بھی جاری ہیں۔ریپڈ سپورٹ فورسز نے حالیہ ہفتوں میں الفاشر شہر کے ارد گرد پناہ گزین کیمپوں پر اپنے حملوں میں شدت پیدا کر دی ہے، ان کا مقصد دار فور میں آخری ریاستی دارالحکومت کا کنٹرول ختم کرنا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے آخر سے ریپڈ سپورٹ فورسز نے خود الفاشر شہر اور قریبی زمزم اور ابو شوک کیمپوں میں موجود بے گھر افراد پر زمینی اور فضائی حملے شروع کیے ہیں۔لڑائی زمزم کیمپ کے ارد گرد مرکوز ہے۔ ساتھ ہی محلق ابو شوک کیمپ میں بھی لڑائی ہے۔ سوڈان میں جنگ سے بے لگ بھگ سات لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ امدادی تنظیموں نے اطلاع دی ہے کہ حملے میں پناہ گاہیں، بازار اور صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات بھی تباہ ہو گئی ہیں۔یہ پیش رفت اس وقت وقت سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ریپڈ سپورٹ فورسز کے کنٹرول میں آنے کے بعد سوڈان کی شمالی ریاست دارفور میں واقع زمزم کیمپ سے 60 ہزار سے لے کر 80 ہزار خاندان بے گھر ہوئے ہیں۔ ریپڈ سپورٹ فورسز نے چار روزہ حملے کے بعد اتوار کو کیمپ کا کنٹرول سنبھال لیا جس میں حکومت اور امدادی تنظیموں کے مطابق سینکڑوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔مجموعی طور پر سوڈان میں دو سال قبل شروع ہونے والی جنگ نے 13 ملین افراد کو اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور کیا ہے۔ جن میں 8.6 ملین اندرونی طور پر بے گھر افراد اور 3.8 ملین پناہ گزین شامل ہیں۔ سوڈان میں اپریل 2023 کے وسط سے عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوج اور محمد حمدان دقلو کی قیادت میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان خونریز جنگ جاری ہے۔