ڈانس پارٹی ویڈیو وائرل کیس ،ایس ایچ او کو معطل کیا گیا، ڈی پی او کی رپورٹ آئندہ سماعت پر معاونت کیلئے ایڈووکیٹ جنرل بھی طلب 

لاہور (خبر نگار) قصور ڈانس پارٹی کے گرفتار ملزموں کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے کے خلاف درخواست کی ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز کو معاونت کیلئے طلب کر لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بچیوں کو ایسے جگہ پر نہیں جانا چاہیے لیکن پولیس کو اجازت نہیں کہ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھیلے، ڈانس پارٹی، منشیات کے استعمال کی عدالت اجازت نہیں دے سکتی، ایس ایچ او کو کیسے جرات ہوئی کے لوگوں کی بچیوں کی بال پیچھے کر کے ویڈیو بنائیں؟ ایس ایچ او نوکری سے برطرف کرنے کی سفارش کی گئی؟ وڈیو بنانے والی خاتون کانسٹیبل کا کیا بنا ؟ ڈی پی او قصور نے بتایا کہ میں نے صبح پانچ بجے تک بیٹھ کر انکوائری کی۔ ایس ایچ او کو معطل کیا گیا، یہ ایونٹ پرائیوٹ نہیں کمرشل ایونٹ تھا، باقاعدہ ڈانس پارٹی کے لیے ٹکٹ کا ریٹ مختص کیا گیا، جائے وقوعہ سے شراب سمیت دیگر اشیاء برآمد ہوئیں۔ پراسکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے استدعا کی کہ پولیس کے ٹک ٹاک بنانے پر پابندی لگائی جائے، کیا کسی اور ملک میں ملزموں کو ایکسپوز کرنے کا قانون موجود ہے؟

ای پیپر دی نیشن