لاہور ( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے لیبیا کشتی حادثے میں ملوث ملزمہ کی عبوری درخواست ضمانت خارج کر دی، ایف آئی اے نے ملزمہ کو چیف جسٹس کی عدالت سے نکلتے ہی گرفتار کرلیا، چیف جسٹس نے کہا کہ خاتون کے ان پڑھ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ جرم میں ملوث نہیں ہوسکتی۔چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نے ملزمہ فرزانہ کنول کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی، ملزمہ فرزانہ کنول اور ڈائریکٹر ایف آئی اے گوجرانولہ عبد القادر قمر پیش ہوئے، وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل رفاقت ڈوگر، فرہاد ترمذی پیش ہوئے، وکیل مدعی مقدمہ کا کہنا تھا کہ ملزمہ کے خالہ زاد نے مقدمہ درج کروایا ، لیبیا جانے والے والے دو تین مسنگ افراد کی وجہ سے مقدمہ درج کروایا گیا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ کیا ملزمہ نے تفتیش جوائن کرلی ؟ ۔ وکیل نے بتایا کہ جی کرلی ہے۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ وقوعہ کی تاریخ کیا ہے؟۔ وکیل ملزمہ نے کہا کہ وقوعہ کی تاریخ نہیں ہے ۔رپورٹنگ کی تاریخ 21دسمبر 2024ء ہے۔وکیل نے ایف آئی آر کا متن پڑھ کر سنایا، وکیل ملزمہ نے کہا کہ لیبیا کشتی حادثے میں ملزمہ کا کوئی کردار نہیں ، یہ ان پڑھ اور گھریلو خاتون ہے،ایف آئی آر میں ثاقب ججہ سمیت 2نامزد ملزمان ہیں جو بھاگے ہوئے ہیں،وکیل صفائی نے کہا کہ خاتون 6بچوں کی ماں اور گھریلو خاتون ہے،چیف جسٹس نے وکیل صفائی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہلیبیا حادثہ میں بھی لوگوں کے بچے مرے ہیں، یہ کیسے ہوسکتا کہ ملزمہ کو پتہ نہ ہو۔وکیل وفاقی حکومت کا کہنا تھا کہ ملزم ثاقب کے اکائونٹ سے 2کروڑ ملزمہ کے اکائونٹ میں منتقل ہوئے ، چیف جسٹس نے کہا آپ کے کیا اتنے وسائل ہیں کہ آپ کے اکائونٹ میں اتنی رقم ہو؟۔ملزمہ نے عدالت کو بتایا کہ میرا خاوند ڈرائیور ہے، اتنے وسائل نہیں ، میرا اکائونٹ میرے داماد نے بنوایا تھا ، جو ملزم ہے ،عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد ملزمہ کی عبوری ضمانت خارج کردی۔