اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ ایجنسیاں) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صوبہ ہرات کے سابق گورنر فضل اللہ واحدی کے اغوا اور آئی جی پی روڈ پر ایک پولیس اہلکار کے قتل پر پولیس سے جواب طلب کرلیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیر داخلہ کی زیرصدرات گزشتہ روز یہاں امن عامہ کے حوالے سے خصوصی اجلاس میں ہوا۔ وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ ہرات کے سابقہ گورنر کے اغوا کے حوالے سے پچھلے 24 گھنٹوں میں پولیس کی تفتیش میں واضح پیشرفت ہوئی ہے اور انشاء اللہ بہت جلد سابقہ گورنر کی بازیابی کے حوالے سے اچھی خبر کی توقع ہے۔ اسلام آباد میں اہلکار کی شہادت کے حوالے سے وزیرِداخلہ نے اظہارِ تعزیت کیا اور اجلاس میں شہید اہلکار کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ آئی جی کو شہید اہلکار کے لواحقین کو فوری طور پر 30 لاکھ روپے کی رقم بطور ابتدائی امداد دینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ نوائے وقت کے سٹاف رپورٹر کے مطابق تھانہ کوہسار پولیس نے افغانستان کے صوبہ ہرات کے سابق گورنر سید فضل اللہ وحیدی کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا۔ مغوی افغان رہنما کے بھتیجے سید ذبیح اللہ نے مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایا کہ مدعی المصطفیٰ ٹاور اپارٹمنٹ نمبر 3 سیکٹر ایف ٹین مرکز کا رہائشی ہے میرے چچا 65 سالہ سید فضل اللہ وحیدی جو مکان نمبر 30/B سٹریٹ نمبر 18 سیکٹر ایف سیون ٹو اسلام آباد کے رہائشی ہیں، کو جمعہ کو دن ساڑھے تین بجے کے قریب اغوا کر لیا گیا۔ مدعی نے مزید بتایا ڈبل کیبن اور کرولاگاڑی میں سوار تین افراد نے مدعی کے چچا کو اغوا کیا ہے۔ دریں اثناء این این آئی کے مطابق فضل اللہ واحدی کے حوالے سے افغان سفارتخانے سے تمام تفصیلات طلب کر لی گئیں۔ پولیس کے مطابق افغان سیاستدان کی اسلام آباد میں موجودگی کا پولیس کو علم نہیں تھا۔ آئی این پی کے مطابق افغان حکومت نے اسلام آباد میں ہرات کے سابق گورنر سید فضل اللہ واحدی کے لاپتہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان سے انکی بحفاظت طور پر فوری بازیابی کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کردیا۔ وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے پاکستان سید فضل اللہ واحدی کی رہائی کیلئے اغواء کاروں کا پتہ لگانے کیلئے تمام وسائل کو استعمال کرے۔ سابق افغان صدر حامد کرزئی نے فیس بک پر اپنے بیان میں کہا کہ فضل اللہ واحدی برطانوی ویزے کیلئے اسلام آباد گئے تھے، کابل میں برطانیہ افغانوں کو ویزے جاری نہیں کرتا۔