جنیوا میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی نمائش کے دوران سعودی عرب کی جامعات نے غیر معمولی پوزیشیں حاصل کر لی ہیں اور دنیا بھر کی جامعات سے نمایاں رہی ہیں۔ اس نمائش میں دنیا بھر سے 900 ایجاد کاروں اور 40 ملکوں نے حصہ لیا۔جنیوا میں یہ پچاسویں نمائش تھی۔ جس میں ایجادات کی نمائش کے لیے نو اپریل سے 13 اپریل 2025 تک جاری رہی۔ نمائش میں شہزادی نورہ یونیورسٹی اور نجران یونیورسٹی نے مجموعی طور پر پانچ میڈل حاصل کیے۔پی این یو ' نے چار تمغے حاصل کیے ہیں۔ جن میں ڈاکٹر سارہ النفائی کے'فکسڈ ڈینٹل ریفرنس مارک' کا چاندی کا تمغہ بھی شامل ہے- ایک اہم ٹول جو 'ڈینٹل امپلانٹ پلیسمنٹ 'کو 'فکسڈ انٹراورل ریفرنس پوائنٹس' بنا کر بحالی کے طریقہ کار میں درستگی کو بہتر بنا کر معیاری بناتا ہے۔ پی این یو نے چار میڈل حاصل کیے، ان میں ڈاکٹر سارہ النفائی کی 'فکس ڈینٹل ریفرنس مارکر' ایک انتہائی ابتدائی آلہ ہے جس نے دانتوں سے متعلق امور میں ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔یونیورسٹی کو تبدیلی کے منصوبوں کے لیے تین کانسی کے تمغے بھی دیے گئے۔ ڈاکٹر حیا الشہرانی کی 'سمارٹ وہیل چیئر' دماغی سگنلز کے ذریعے کنٹرول کی جاتی ہے ۔ڈاکٹر فہد القہتانی نے بھی دانتوں کے علاج کے لیے اپنی مفید ایجاد پیش کی۔ یہ مسوڑھوں کے تحفط کے لیے جو دانتوں کے ڈھانچے میں اس وقت کام آئے گی جب دانت ٹوٹ چکے ہوں۔ یہ ربڑ کے بنے آلات کے متبادل ہیں۔ اسی طرح ذیابیطس کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کو بھی ان تحقیق و ایجاد کا موضوع بنا کر میڈل جیتا گیا ہے۔یہ ساری اختراعات 'پی این یو' کے 2025 کے سٹریٹیجک پلان کا حصہ ہیں تاکہ سعودی عرب کو پائیدار ترقی کی اہداف کی طرف آگے بڑھایا جا سکے۔ نیز خواتین کے کردار کو قومی ترقی میں مضبوط تر انداز میں پیش کیا ہے۔نجران یونیورسٹی نے سونے کا تمغہ جیتا ہے۔ یہ تمغہ اس کی ایجاد برائے' نانو فوٹو کیٹلسٹ' کو ڈیٹا استعمال کر کے کھجوروں کے بیج سونے کے نانو پارٹیکلزاور زنک آکسائیڈ کو صنعتی پانی کی صفائی کے لیے ہ۔ یہ منصوبہ ماحولیاتی چینلجوں کا بھی توڑ کرے گا ۔سستی شمسی توانائی کے حصول کے لیے سعودی عرب نے ویژن 2030 کے تحت پہلے ہی عزم کر رکھا ہے۔ واضح رہے جنیوا نمائش میں سعودی عرب سے 161 شرکاء نے حصہ لیا ۔ یہ سب مصنوعی ذہانت سے چلنے والے انفراسٹرکچر ، ہیلتھ کیئر اور بائیو میٹرک سکیورٹی سسٹم سے وابستہ تھے۔