ہر انسان بچپن سے جوانی اور بڑھاپے کی دہلیز تک پہنچتا ہے ،اس عرصے میں وہ مختلف مراحل اور تجربات سے گزرتا ہے۔ ہر کوئی اپنے اور دوسروں کے تجربات سے سیکھ کر بہتر زندگی گزارنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس جہدوجہد میں کچھ کامیاب ہو جاتے ہیں اور کچھ ناکام!! کامیاب انسان کون کہلاتا ہے؟کیا جسے اچھی نوکری یا اچھا بزنس مل جائے تو اسے کامیاب کہتے ہیں۔ یاد رکھیں ہر کامیابی کا معیار اپنا ہے جس نے خدا کو سب کچھ مان لیا رسول اللہؐ کے حکامات کی پیروی کی وہ کامیاب کہلاتا ہے۔ لیکن آج کی دنیاوی زندگی میں کچھ کا کامیابی کا معیار دولت بن چکا ہے۔ کہتے ہیں جس کے پاس دولت اجاتی ہے۔ اسے دنیا کی ہر نعمت میسر ہوجاتی ہے۔ پنجابی میں کہتے ہیں جس دے گھر دانے اس دے کملے وی سیانے۔ لیکن اکثر یہ دیکھنے میں بھی ایا ہے کہ پیسہ ہر جگہ کام نہیں اتا۔ اگر کوئی کسی بیماری کا شکار ہو جاتا ہے تو پیسہ علاج کرانے کی حد تک تو اس کے کام آئے گا مگر بلکل پہلے کی طرح صحت مند اسے نہیں بنا سکتا۔ ایسا مریض کہے گا میری ساری دولت مجھ سے لے لو مگر مجھے پھر سے نارمل صحت مند بنا دو تو یہ پیسہ اس کے کام نہیں آئے گا۔ جیسے ہر چیز کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے اسی طرح زندگی کا بھی کوئی مقصد ہونا ضروری ہے۔ زندگی کا ایک مقصد یہ ہے کہ اوروں کے کام آنا۔ انسان سے پیار کرنا، بچوں کو اچھی تربیت دینا بھی عبادت ہے۔کچھ روز قبل بل گیٹس نے ہائی سکول کے طلبہ کے لیے نصیحت آموز باتیں کیں۔ یہ باتیں حقیقت کے قریب لگی اسی لئے شیئر کر رہا ہوں۔ بل گیٹس سے سوال کیا گیا آپ طلبہ کو کیا نصیحت کرنا پسند کریں گے۔ کہا کہ زندگی منصفانہ نہیں ہوتی اس کی عادت ڈال لو یہ حقیقت قبول کر لو کہ دنیا میں ہر چیز تمہاری مرضی کے مطابق نہیں ہوگی۔ شکایت کرنے کے بجائے، اپنی صلاحیتوں پر کام کرو اور آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ریو۔٭ خود اعتمادی تمہیں خود بنانی پڑے گی دنیا کو تمہاری خود اعتمادی سے کوئی سروکار نہیں۔ کوئی تمہیں اعتماد دے کر نہیں جائے گا، یہ تمہیں خود پیدا کرنا ہوگا۔ یاد رکھو، دنیا تم سے ہر کام بہترین انداز میں کرنے کی توقع رکھے گی، چاہے تمہیں خود پر یقین ہو یا نہ ہو۔٭ کامیابی وقت لیتی ہے ہائی اسکول ختم کرتے ہی لاکھوں نہیں کما گے۔ ہر بڑی کامیابی کے پیچھے وقت، محنت اور صبر کی کہانی ہوتی ہے۔٭ تمہارے استاد سخت لگتے ہیں؟ انتظار کرو، باس کیا ہوتا ہے !اگر تمہیں لگتا ہے کہ تمہارے ٹیچر سخت ہیں، تو جاب کی دنیا میں قدم رکھ کر دیکھو۔ باس ہمیشہ باس ہی رہے گا، اور وہاں شکایتیں سننے والا کوئی نہیں ہوگا۔٭ کوئی کام چھوٹا نہیں ہوتا۔اگر گزارہ کرنے کے لیے برگر بھی تلنے پڑیں، صفائی کا کام کرنا پڑے تو شرم کی کوئی بات نہیں۔ ہمارے بزرگ اسے محنت سے پیسہ کمانے کا موقع سمجھتے تھے۔ دنیا کے خیالات کی پرواہ کیے بغیر اپنے کام پر فوکس کرو۔٭ اپنی ناکامی کے ذمہ دار خود ہو ناکامی کی ذمہ داری دوسروں پر مت ڈالو، خاص طور پر اپنے والدین پر نہیں۔ اپنی غلطیوں سے سیکھو، انہیں قبول کرو، اور بہتر بننے کی کوشش کرو۔٭ اپنے والدین کی قدر کرو۔اگر تمہیں اپنے والدین بورنگ لگتے ہیں، تو سوچو کہ وہ تمہارے آنے سے پہلے کتنے مزے کی زندگی گزار رہے تھے۔ تمہاری ضروریات پوری کرتے کرتے انہوں نے اپنی خوشیوں کو پیچھے چھوڑ دیا، اس لیے ان کی عزت کرو اور ان کا شکریہ ادا کرو۔٭ حقیقی زندگی میں غلطیاں دہرانے کا موقع کم ملتا ہے اسکول میں تمہیں ایک ہی سوال کا کئی بار جواب دینے کی آزادی مل سکتی ہے، لیکن حقیقی دنیا میں ایسا نہیں ہوتا۔ زندگی میں زیادہ تر مواقع صرف ایک بار آتے ہیں، اس لیے ہر فیصلے کو سنجیدگی سے لو۔٭ حقیقی زندگی میں چھٹی کا کوئی تصور نہیں .زندگی میں سیمیسٹر بریک نہیں آتے۔ تمہیں خود ہی اپنی تفریح اور مشاغل کے لیے وقت نکالنا ہوگا، تمہارے باس کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں ہوگی۔٭ ٹی وی اور ویڈیو گیمز حقیقت سے بہت دور ہیں جو کچھ تم فلموں یا گیمز میں دیکھتے ہو، وہ حقیقی زندگی کی نمائندگی نہیں کرتا۔ اصل زندگی میں تمہیں آرام دہ کافی شاپ سے اٹھنا پڑے گا اور سخت محنت کرنی پڑے گی۔٭ ذہین لوگوں سے اچھا سلوک کرو اگر تم کسی "بیوقوف" کو نظرانداز کر رہے ہو، تو یاد رکھو، مستقبل میں ہو سکتا ہے تمہیں انہی کے آفس میں نوکری کرنی پڑے! اس لیے دوسروں کی عزت کرو، کیونکہ کامیابی کا دار و مدار ذہانت اور محنت پر ہوتا ہے۔ بل گیٹس کی یہ باتیں سچی کھری اور حقیقت کے قریب لگی ہوں تو ان باتوں کو بچوں تک پہنچائیں۔