بگوٹا(آئی این پی )کولمبیا یونیورسٹی نے فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کرنے والے 65 سے زائد طالب علموں کو معطل کر دیا ۔ غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق یونیورسٹی کے عہدیدار نے بتایا کہ طلبہ کو عبوری معطلی پر رکھا گیا ہے، اور ان پر ہاسٹل تک رسائی کے علاوہ آخری امتحانات دینے یا کیمپس میں داخل ہونے پر پابندی ہوگی۔عہدیدار کے مطابق کولمبیا نے احتجاج میں حصہ لینے والے دیگر کالجوں کے طلبا اور سابق طالب علموں سمیت 33 دیگر افراد کو کیمپس سے باہر جانے سے بھی روک دیا ہے۔کولمبیا یونیورسٹی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ جب قوانین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے، اور تعلیمی برادری کو متاثر کیا جاتا ہے تو یہ ایک سوچا سمجھا انتخاب ہوتا ہے، جس کے حقیقی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کے اہلکاروں کی درخواست پر نیو یارک پولیس کے افسران کو کیمپس میں مظاہرہ ختم کرنے کے لیے بلایا گیا، جہاں سے انہوں نے طلبہ کی بڑی تعداد کو گرفتار کرلیا تھا۔یہ مظاہرہ پچھلے سال غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد کیمپس میں سب سے بڑی حمایت فلسطین کی مظاہروں میں سے ایک تھا، جس کے دوران طلبا نے اسکول کی مرکزی لائبریری کے ایک حصے پر قبضہ کیا۔یہ مظاہرہ کولمبیا یونیورسٹی کے بورڈ کے ٹرسٹیوں اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کے دوران ہوا، کولمبیا یونیورسٹی نے مارچ میں اعلان کیا تھا کہ انتظامیہ یونیورسٹی کو پچھلے فلسطینی حامی مظاہروں کی وجہ سے سزا دے رہی ہے اور اس کی تحقیقی گرانٹس میں سے سیکڑوں ملین ڈالر کی کٹوتی کر رہی ہے۔مظاہرین کی نمائندگی کرنے والے طالب علم کارکنوں کی جانب سے معطلی کی خبر پر فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔بدھ کے مظاہرے کے منتظمین نے اپنے دیرینہ مطالبات دہرائے کہ یونیورسٹی اپنے 14 ارب 80 کروڑ ڈالر کے انڈوومنٹ میں سے کسی بھی ہتھیار ساز کمپنی اور دیگر کمپنیوں میں سرمایہ کاری بند کرے، جو اسرائیل کی فلسطینی علاقوں پر عسکری قبضے کو سپورٹ کرتی ہیں۔