جنگ بندی، مستقل امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر

بھارتی جارحیت کے جواب میں پاک فوج کی طرف سے ہفتے کی صبح شروع کیے جانے والے آپریشن ’بنیان مرصوص‘ نے چند ہی گھنٹوں میں جنگ کی پوری صورتحال کو کس طرح بدل کر رکھ دیا اس بات کی اب پوری دنیا گواہ ہے اور امریکا، برطانیہ سمیت کئی ممالک کے تجزیہ کار اس سلسلے میں پاک فوج اور پاک فضائیہ کی تعریفیں کر رہے ہیں۔ جغرافیائی اعتبار سے خود سے کہیں بڑے جارح ملک کے مقابلے میں اپنا دفاع کرتے ہوئے پاکستان نے ایک بار پھر تاریخ رقم کر دی۔ دنیا بھر سے اکٹھی کی گئی جدید ترین جنگی مشینوں کی وجہ سے غرور و تکبر کا شکار بھارت کو آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے ذریعے ایسا سبق سکھایا گیا ہے جسے وہ کبھی نہیں بھول پائے گا۔ بھارت کو عالمی سطح پر جس ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کے لیے کوئی اور نہیں بلکہ اس کے گھر میں بیٹھے وہ جنگی جنونی ذمہ دار جنھوں نے پاکستان کی خواہشِ امن کو اس کی کمزوری سمجھ لیا تھا۔
22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کی تحصیل پہلگام میں واقع بیسرن وادی میں مودی سرکار نے ایک فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے جب 26 بے گناہ افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد الزام پاکستان پر لگایا گیا تو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بار بار بین الاقوامی برادری سے یہ کہا کہ اس معاملے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں جن کے لیے پاکستان ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہے۔ کئی ممالک نے پاکستان کے اس موقف کی تائید کی اور کچھ ممالک نے اس سلسلے میں تحقیقات میں اپنی شرکت کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ پاکستان نے ایسے تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی خواہشات کا خیر مقدم کیا۔ بہت سے ممالک کی اہم عہدیداروں نے پاکستانی اور بھارتی قیادت سے رابطے کر کے اس بات کو یقینی بنانا چاہا کہ جوہری قوت کے حامل دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین صورتحال انتہائی اقدامات تک نہ جائے۔
6مئی تک پاکستان مسلسل امن کی بات کرتا رہا اور بھارت کی طرف سے بار بار جنگ کا راگ الاپا جا رہا تھا۔ اس دوران بھارتی ٹیلیویژن چینلوں کے ذریعے ایسا ہیجان برپا کیا گیا کہ اس جانب سے کوئی معقول بات سنائی دینے کے امکانات ہی ختم ہوگئے۔ بھارتی صحافی، تجزیہ کار، سابق فوجی افسران، سیاستدان، سبھی یک زبان ہو کر پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے تھے اور حد یہ ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے حملہ کر کے پاکستان کو ختم کرنے کے لیے مودی حکومت کو ہلا شیری دی جا رہی تھی۔ یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ اس سب کے پیچھے کہیں نہ کہیں مودی حکومت کی آشیرباد بھی موجود تھی، لہٰذا ان جنگی جنونیوں کو کھل کر سب کچھ کہنے دیا گیا۔ اسی سب کی وجہ سے وہ ماحول پیدا ہوا جس میں مودی سرکار نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات ایسی غلطی کی جس نے اس کو دنیا بھر میں صدیوں تک یاد رکھنے والی ذلت و رسوائی کی طرف دھکیل دیا۔
رات کی تاریکی میں اپنی فضائی حدود کے اندر رہتے ہوئے پاکستان کی شہری آبادی پر حملے کرکے چھوٹے بچوں سمیت معصوم شہریوں کو شہید کرنے کا منصوبہ بناتے وقت یہ بات بھارتی فوج کے افسروں کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگی کہ ان کے اس ایڈونچر کو مس ایڈونچر بنانے کے لیے پاکستان کے بہادر اور غیور عساکر ایسا دندان شکن جواب دیں گے جس کے بعد وہ کسی قابل نہیں رہیں گے۔ ایک ہیرون کومبیٹ ڈرون، ایک مِگ 29، ایک سخوئی ایس یو 30 اور تین رافیل طیارے گرا کر عساکرِ پاکستان نے دشمن کو ایسا نقصان پہنچایا جسے وہ کبھی بھول نہیں پائے گا۔ بھارتی ٹیلیویژن چینلوں پر بیٹھے تجزیہ کاروں نے اپنی عزت بچانے کے لیے جب اس نقصان کی تردید کرنے کی کوشش کی تو بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے اس کی تصدیق کی خبریں سامنے آنے لگ گئیں جس سے پوری صورتحال واضح ہوگئی۔
اس کے بعد بھی جب بھارت باز نہیں آیا اور مزید دو روز مسلسل شر انگیزی کی جاتی رہی تو پھر پاک فوج نے یہ فیصلہ کیا کہ اب دشمن کو ایسا جواب دیا جانا چاہیے جس کے بعد وہ جنگ جاری رکھنے کی خواہش کے قابل ہی نہ رہے، لہٰذا آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے آغاز میں پاک فوج کی جانب سے براہموس سٹوریج سائٹ،ائیر بیس ادھم پور اور پٹھان کوٹ ائیر فیلڈ کو تباہ کر دیا گیا۔ پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے پوری طاقت کے ساتھ آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کا آغاز بھارت کی ان بیسز کو ہدف بناتے ہوئے کیا گیاجہاں سے پاکستان کی مساجد،خواتین اور بچوں پر حملے کیے گئے تھے۔ پاک فوج کے اپنے میزائل سے کامیاب نشانہ لگاتے ہوئے بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر کے جی ٹاپ اورسپلائی ڈپو اُڑی کو تباہ کردیا۔ پاک فوج نے سکھوں، پاکستان اور افغانستان پر میزائل فائر کرنے والی آدم جی ائیر بیس کو بھی مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔
ادھر، پاکستان کی جانب سے بھارت میں سائبر حملے کے ذریعے 70 فیصد بجلی کے گرڈ کو ناکارہ کر دیا گیا جس سے 70فیصد بھارت اندھیرے میں ڈوب گیا۔ پاک فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر طیاروں نے ہائپر سونک میزائلوں سے اودھم پور میں بھارت کے ایئر ڈیفنس سسٹم ایس 400 کو تباہ کردیا ، ایس 400 سسٹم کی قیمت تقریباً 1.5 ارب ڈالر ہے اور ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم بھارت کے جدید ترین دفاعی اثاثوں میں شامل تھا۔ اسی طرح ایک اور بڑے حملے میں راجوڑی میں ایک اہم بھارتی ملٹری انٹیلی جنس ٹریننگ سینٹر کو بھی تباہ کیا گیا، یہ سینٹر پاکستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔ بھارت کے ایک اہم فوجی اڈے سرسہ ایئر فیلڈ کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ بھارتی میڈیا نے بھی اس کی تصدیق کی ہے جو پاکستان کے دعووں کی تائید ہے۔ 
علاوہ ازیں، آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے تحت پاکستان نے کامیاب سائبر حملوں میں متعدد بھارتی ویب سائٹس کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی ) کی آفیشل ویب سائٹ ان حملوں میں ایک اہم ہدف تھی جبکہ کرائم ریسرچ انوسٹی گیشن ایجنسی ، مہانگر ٹیلی فون نگام لمیٹڈ (ایم ٹی این ایل)، بھارت ارتھ موورز لمیٹڈ اور آل انڈیا نیول ٹیکنیکل سپروائزری سٹاف ایسوسی ایشن سمیت دیگر کئی ویب سائٹس پر کامیاب حملے کیے گئے جس کے بعد ان ویب سائٹس سے بڑی تعداد میں ڈیٹا کو مٹا دیا گیا۔ مزیدبر آں سائبر حملوں کے دوران ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ ، بارڈر سکیورٹی فورسز اور یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا کے علاوہ دیگر مختلف اہم بھارتی اداروں کی ویب سائٹس سے بھی حساس معلومات حاصل کی گئی ہیں۔ پاکستان کے کامیاب سائبر حملوں میں بھارتی فضائیہ اور مہاراشٹر الیکشن کمیشن کے ڈیٹا بیس تک بھی رسائی حاصل کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستانی ہیکرز نے پورے بھارت میں 2500 سے زیادہ نگرانی کرنے والے کیمروں کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیا۔
پاکستان کی جانب سے آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے تحت جوابی کارروائیوں نے نہ صرف بھارت کی عسکری صلاحیتوں کو چیلنج کیا بلکہ بھارتی معیشت کو بھی شدید دھچکا پہنچا۔ ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنگی جنون میں مبتلا بھارتی حکومت کو سٹاک مارکیٹ میں اب تک 83 بلین ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی سٹاک مارکیٹ میں شدید بے چینی کی فضا ہے اور غیرملکی سرمایہ کاروں نے بھارت میں سرمایہ کاری کے حوالے سے واضح طور پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جمعرات کے روز مارکیٹ کے انڈیکسز میں تقریباً 0.5 فیصد کی کمی ہوئی جبکہ پورے ہفتے کے دوران مارکیٹ میں 1.3 فیصد کی تنزلی ریکارڈ کی گئی۔سٹاک مارکیٹ کے 13 بڑے شعبوں میں سے 12 شعبے شدید مندی کا شکار ہو چکے ہیں۔ اس سب سے مودی سرکار کو اچھی طرح اندازہ ہو گیا ہوگا کہ جنگ سے صرف دوسروں کے گھر نہیں جلتے، اپنا آشیانہ بھی راکھ بن جاتا ہے۔
جب تک بھارت جارحیت پر تلا ہوا تھا امریکا خود کو غیر جانبدار کہتے ہوئے ایک طرف بیٹھ کر تماشا دیکھ رہا تھا لیکن جیسے ہی آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے نتیجے میں صورتحال نے پلٹا کھایا اور بھارت کا وجود خطرے میں پڑتا دکھائی دیاتو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی کابینہ کے کچھ اہم ارکان بیچ میں کود پڑے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس سلسلے میں مودی سرکار نے ترلے منتیں کر کے امریکی حکومت کو اس بات کے آمادہ کیا کہ کسی بھی طرح ان کی جان چھڑائی جائے ورنہ پاکستان افواج کی طرف سے کی جانے والی کارروائیاں بھارت کو دوبارہ کھڑا ہونے کے قابل نہیں چھوڑیں گی۔ اس کے بعد امریکی حکومت نے جنگ بندی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کیا اور پھر صدر ٹرمپ نے ہی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اعلان کیا کہ امریکا کی ثالثی میں بھارت اور پاکستان نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔
جنگ بندی کے بعد ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے کہا گیا کہ پاکستان نے علاقائی امن اور استحکام کی خاطر بھارتی جارحیت کے خلاف انتہائی ذمہ دارانہ، متناسب اور پختہ ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ دو جوہری ریاستوں کے درمیان تصادم بین الاقوامی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہے، جنوبی ایشیا میں تزویراتی عدم استحکام جموں و کشمیر کے حل طلب تنازعہ کا نتیجہ ہے۔ عالمی برادری پائیدار امن کے حصول کے لیے بھارت کو پاکستان کے خلاف نام نہاد دہشت گردی کے جھوٹے بیانیے کو استعمال کرنے سے روکے اور پاکستان کی حمایت کرے۔ پاکستان اور بھارت نے جنگ بندی کی مفاہمت پر اتفاق کیا ہے تاہم متعلقہ پیش رفت کو صحیح تناظر میں رکھنا ضروری ہے۔ 
آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی شاندار کامیابی کے بعد ملک بھر میں یوم تشکر اور یوم فتح منایا گیا۔ فضا نعرۂ تکبیر، پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعروں سے گونجتی رہی جبکہ نماز فجر کے بعد مساجد میں پاکستان کی سالمیت اور مسلح افواج کی کامیابی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ پاک فوج کے منہ توڑ جواب اور بھارتی غرور خاک میں ملنے پر عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور شہری تمام دن ایک دوسرے کو مبارکبادیں دیتے رہے۔ 
بھارت جارحیت کی وجہ سے صورتحال پیدا ہوئی اس نے صرف خطے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے مستقبل کو خطرات سے دوچار کردیا تھا۔ پاکستان دہائیوں سے یہ بات کہتا چلا آرہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو مستقل بنیادوں پر حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میں دیرپا امن قائم نہیں ہوسکتا۔ اب امریکی صدر بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ وہ بھارت اور پاکستان کی قیادت کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔ بین الاقوامی برادری کو اب یہ بات بہت اچھی طرح سمجھ آ جانی چاہیے کہ بھارت کی طرف سے بار بار کی جانے والی شرپسندی کے پیچھے ایک بڑی اور اہم وجہ یہ ہے کہ جموں و کشمیر پر اس نے غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ہے جسے پاکستان کسی بھی صورت میں قبول نہیں کرے گا، لہٰذا اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کو حل کرانے اور اس کے ذریعے پوری دنیا کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

ای پیپر دی نیشن

History

Close |

Clear History